تاریخ شائع کریں2017 31 July گھنٹہ 11:33
خبر کا کوڈ : 277489

نواز شریف کی نااہلی پر کاروباری برادری کا ردعمل

گذشتہ ایک سال سے جاری بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا، صدر وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت زبیر طفیل نئی کابینہ کے عمل میں آنے تک صنعتی عمل م
سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس میں نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کو کراچی کی تاجر برادری نے مثبت قرار دیا، تاہم اپنے ردعمل میں تاجر حضرات نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کچھ دن کاروباری سرگرمیوں کے لیے انتہائی مشکل ہوں گے
نواز شریف کی نااہلی پر کاروباری برادری کا ردعمل
سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپر کیس میں نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کو کراچی کی تاجر برادری نے مثبت قرار دیا، تاہم اپنے ردعمل میں تاجر حضرات نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ کچھ دن کاروباری سرگرمیوں کے لیے انتہائی مشکل ہوں گے۔

کراچی میں تقریب نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کچھ کاروباری شخصیات نے کہا کہ انہیں پاناما فیصلے سے کاروبار پر منفی اثرات محسوس ہورہے ہیں، جبکہ دیگر حضرات کا کہنا تھا اگر جمہوریت قائم رہے تو کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق چلتی رہیں گی۔

تاجر برادری نے ملک کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاناما فیصلے کے بعد بردباری کا مظاہرہ کرنے اور سڑکوں پر نہ آنے کی تعریف کی جبکہ تاجر برادری کا کہنا تھا کہ کاروبار کے حوالے سے فیصلہ سازی کا عمل نئے وزیراعظم اور کابینہ کے حلف اٹھانے تک معطل رہے گا۔

وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر محمد زبیر طفیل نے کہا کہ "گذشتہ ایک سال سے ملک میں جاری بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا اور اب ملکی معیشت کو استحکام حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔" انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی کابینہ صنعت و تجارت سے متعلق مسائل پر فوری توجہ دے گی جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ "اگر ملک میں امن و استحکام بحال رہا تو معاشی سرگرمیاں بھی معمول پر آجائیں گی۔"

نواز شریف اور ان کی کابینہ کے بیشتر وزرا نے ہمیشہ پاکستانی میعشت کی ترقی کا جو نقشہ کھینچا، اس سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے مکمل روزگار کے نظریئے کے ساتھ غربت و افلاس، غیرملکی سرمایہ کار، مہنگائی کی شرح، ترسیلات زر اور برآمدات و درامدات سمیت تمام معاشی مشکلات ختم ہوگئی ہیں۔ جبکہ بعض تاجروں نے بھی معاشی بہتری کی تعریف کی تھی۔

ایوان صنعت و تجارت کراچی کے صدر شمیم احمد فرپو نے کہا کہ " فیصلے سے ملک میں گذشتہ ایک برس سے جاری بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہوگیا، لیکن کاروباری حضرات میں بے چینی جاری رہے گی۔ سرمایہ کاروں کے جاری منصوبے اپنے وقت پر مکمل ہوں گے لیکن سرمایہ کار نئی سرمایہ کاری کرنے سے قاصر ہیں۔"

سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان بیڈویئر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شبیر احمد نے کہا کہ "سرکاری ادارے اب احسن انداز میں کام کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے نے یہ واضح کر دیا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے اور کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "وزیراعظم کی نااہلی کے احکامات نے مستقبل کی حکومتوں کو واضح پیغام پہنچا دیا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔"

مالی سال دوہزار سولہ سترہ کے اختتام پر سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ گذشتہ سال پاکستان کی معیشت نے پانچ اعشاریہ تین فیصد ترقی کی، جو دس سال میں سب سے زیادہ ہے، انھوں نے مالی خسارے میں کمی کے ساتھ توانائی کے بحران میں جلد کمی کا اعلان بھی کیا تھا۔  

پانامہ کیس کے سلسلے میں ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین مسعود نقی نے کہا کہ "نئی کابینہ کے عمل میں آنے تک صنعت متاثر رہے گی۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت انہیں یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اپنے مسائل کس کے پاس لے کر جائیں، اگر کوئی (سننے والا) ہو بھی تو پھر اس کا کیا نتیجہ نکلے گا۔" انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پاناما معاملے کی وجہ سے گذشتہ ایک برس سے ملک میں ’اسٹیٹس کو‘ موجود ہے اور اب عدالت عظمیٰ نے نواز شریف کو فوری وزات عظمیٰ سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا، لیکن نئی کابینہ کے قیام کا کوئی حتمی وقت نہیں دیا۔" ان کا کہنا تھا کہ "ایسے میں حکمراں جماعت نئی کابینہ بنانے کے لیے اپنا وقت لے گی، جس کا براہ راست اثر کاروباری سرگرمیوں پر پڑے گا۔"

پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی مجموعی مالیت بیس ارب ڈالر سے زائد ہے، نواز شریف نے جب وزارت عظمیٰ سنبھالی تو اس وقت ذخائر کی مالیت صرف تیرہ ارب ڈالر تھی، جبکہ افراط زر یا مہنگائی میں اضافے کی شرح بھی اس وقت چار سے پانچ فیصد کے درمیان ہے، جو چالیس سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین انیس مجید نے کاروبار پر فوری منفی اثرات کے خطرے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ " عام اشیا کی قیمتوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، جب تک متعلقہ ادارے فعال ہیں تب تک کاروباری سرگرمیاں جاری رہیں گی۔"

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تاجر حضرات نے اطمینان کا سانس لیا اور اب تاجر مستقبل کی سرمایہ کاری کے لیے مطمئن ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو کرپشن کے خلاف سنگ میل قرار دیتے ہوئے عتیق میر کا کہنا تھا کہ "اس فیصلے کے بعد سرکاری محکموں میں ہلچل مچ گئی کیونکہ مستقبل میں کرپشن کرنے سے پہلے سوچا جائے گا جبکہ احتساب کا عمل بھی مزید مضبوط ہوگا۔"

کراچی ریٹیل گروسرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا تھا کہ "نواز شریف کے جانے کے بعد تاجر حضرات مستقبل (قریب) میں سرمایہ کاری سے دور رہیں گے۔" ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی نا اہلی سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) متاثر ہوسکتا۔"

پاکستان میں اس وقت غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم دو ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، جبکہ مالی سال دوہزار سات آٹھ میں غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت آٹھ ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر تھی، جس میں بتدریج کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان میں ہونے والی اس نئی پیش رفت سے پریشان پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا کہ "جمہوریت میں جج کے بجائے پارلیمنٹ کو وزیراعظم کی قسمت کا فیصلہ کرنا چاہیے، فیصلے سے مستقبل میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔"

 پاکستان ایسوسی ایشن آف پارٹس اینڈ ایسیسریز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ "سپریم کورٹ کے فیصلے سے کاروباری سرگرمیوں میں استحکام آئے گا، معیشت کو قلیل عرصے کے لیے فرق پڑے گا جو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت پر ہوگا، تاہم طویل المدتی پالیسی کی بدولت اس پر قابو پالیا جائے گا۔"

پاناما فیصلے کے بعد کاروباری حلقوں میں پیدا ہونے والی بے چینی کے حوالے سے پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید خان نے کہا کہ "تمام معاملات جلد معمول پر آجائیں گے، یہ فیصلہ پاک چین تعلقات اور اس کے تحت تعمیر ہونے والی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے کو متاثر نہیں کرے گا۔"

نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی کا کہنا تھا کہ "ملک میں وسیع پیمانے پر احتساب کی ضرورت ہے، ملک میں اگلے تین ماہ تک کاروباری حلقوں میں بے یقینی کی صورتحال رہے گی، جس کی وجہ سے ملک میں بیرون ملک سے آنے والی سرمایہ کاری کم ہوگی، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کار نئی سرمایہ کاری کے لیے مزید انتظار کریں گے۔"
https://taghribnews.com/vdcg7u9xyak9ut4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ