رہبر انقلاب نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کو مکمل طور پر بے نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ واشنگٹن ایران کی میزائل رینج محدود کرنے کی سازش کر رہا ہے تاکہ ایران کو مکمل ہتھیار سے ہی محروم کیا جائے اور اسے تسلیم ہونے پر مجبور کیا جائے۔
امریکہ کی جانب سے ابو محمد جولانی کا استقبال، جس کے سر کی قیمت چند سال قبل دس ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی، یہ بات سوشل میڈیا صارفین کے لیے باعثِ حیرت بن گئی ہے۔
دوحہ میں ہونے والے عرب و اسلامی ممالک کے اجلاس میں اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں، تعلقات منقطع کرنا، اتحادیوں پر دباؤ اور بین الاقوامی مہم جیسے آپشنز زیر بحث ہیں، تاہم عسکری کارروائی کا امکان کم ظاہر کیا جارہا ہے۔
جب کیمرے بند ہوتے ہیں تو انصاف رک جاتا ہے۔ ہر لائیو اسٹریم، ہر تصویر، ہر ریکارڈ عدالت کے ممکنہ ثبوت ہوتے ہیں۔ گواہوں کو مٹا کر اسرائیل صرف کہانی نہیں بدل رہا بلکہ انصاف کے امکان کو بھی دفن کر رہا ہے۔
معروف ترک صحافی فولیا اوزترک نے کہا کہ اسرائیل صحافیوں کو نشانہ جتنا بھی بنائے، سچائی کی آواز دبائی نہیں جاسکتی؛ دنیا کے صحافی متحد ہو کر غزہ کی حمایت کریں۔
برلن ایک طرف اسرائیل کا سب سے بڑا حامی بننے کی کوشش کر رہا ہے اور دوسری طرف خود کو انسانی حقوق کا محافظ اور مشرقِ وسطیٰ میں غیرجانبدار ثالث کے طور پر پیش کرتا ہے۔ تاہم غزہ کی جنگ کے دوران تل ابیب کو مسلسل اسلحہ فراہم کرنے سے جرمنی کی یہ تضاد بھری پالیسی پہلے سے زیادہ نمایاں ہو گئی ہے۔
واقعہ معراج کی تفصیلات ہزار ہا کتب حدیث میں مرقوم ہیں، ان کا احاطہ کرنا ہر کس و ناکس کی بساط سے باہر ہے اس کے لئے پورے ذخیرہ احادیث کا کنگھالنا ناگزیر ہے
به گزارش خبرنگار حوزه اندیشه خبرگزاری تقریب، جمعی از شخصیت های برجسته علمی و دینی کرواسی از مراکز دینی، متبرکه و کتابخانه آیت الله العظمی مرعشی نجفی(ره) در قم بازديد كردند.
مهمترین شخصیت برجسته این هیئت مفتی عزیز حسنوویچ، رئیس مشیخت اسلامی و رئیس مرکز جامعه اسلامی کرواسی بود.
مفتی اعظم کرواسی و هیئت همراه از حرم مطهر و موزه آستان مقدس حضرت ...
معاملہ غلام محمد بٹ کی شہادت تک ہی محدود نہیں رہا ،بلکہ تحریک آزادی کشمیر کے ایک قدر آور رہنما اور اپنے لخت جگر بیٹے سمیت کئی شہدا کے وارث جناب محمد اشرف صحرائی بھی 05مئی 2021 میں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں ایک برس تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد خالق حقیقی سے جاملے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے پاس ہوئی تھی،کوشش یہ ہےکہ تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوں، سیاست میں مذاکرات ہوتےہیں ،دونوں فریق ایک دوسرے کو سمجھاتے ہیں