رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں پیغمبر اکرم اور امام جعفر صادق علیہما السلام کے یوم ولادت کی عظیم اور نورانی عید کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم کے درخشاں سورج کا انسانیت کی ہر فرد کی گردن پر حق ہے اور سبھی ان کے مقروض ہیں کیونکہ پیغمبر نے ایک ماہر طبیب کی طرح غربت، جہل، ظلم، امتیازی سلوک، نفسانی خواہشات، بے ایمانی، بے مقصدیت، اخلاقی ...
آج دشمن اور جہان کفر مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے خواہاں ہیں اور ان کے اتحاد کو برباد کرنا چاہتے ہیں تو اسلامی ممالک کے لئے ضروری ہے وہ مشترک کرنسی ، مشترک تجارتی منڈی اور مشترک فوج تشکیل دیں تاکہ ترقی کی جانب سفر کیا جائے
یمن کے عالم دین صالح علی السہمی نے ۳۷ ویں وحدت کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا اعتقاد ہے کہ ہمیں دنیائے اسلام میں صرف مکتب محمدی کے لئے کام کرنا چاہئے کیونکہ صرف یہی مکتب ہے جو دشمن کے منصوبوں کو خاک میں ملا سکتا ہے
شیخ محمد منتقی مباکی جو شہر طوبیٰ سینیگال کے خلیفہ طریقت ہیں نے ۳۷ ویں وحدت اسلامی کانفرنس کے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے قرآن میں وحدت کے موضوع پر موجود آیات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ مسلمان معاشروں کو آج وحدت کی اشد ضرورت ہے
علمائے کرام کو میراث پیمبر ﷺ کی حفاظت کے لئے پوری کوشش کرنا چاہئے۔ اسلام نے ہر قسم کے تشدد اور اور دہشت گردی سے منع کیا ہے۔ کسی بھی معاشرہ کی قدرت اور طاقت اس کے افراد میں ہم آہنگی اور اتحاد میں پوشیدہ ہے
فرعون کی حکمت عملی یہی تھی کہ وہ معاشرہ کو متفرق دیکھنا چاہتا تھا وہ ایک گروہ کو قتل کرتا تھا اور اس کو کمزور بناتا تھا اور دوسرے کو قوی بناتا تھا۔ وہ حضرت موسیٰؑ کی امت کو صحیح راستہ سے روکتا تھا۔
ہمیں دنیا میں اسلام کو اسی طرح مروج کرنا چاہئے جیسے رسول اکرم ﷺ نے رائج کیا تھا۔ ہمیں دین کے لئے بہترین مبلغ بننا چاہئے اور اپنے بچوں کی ایسی تربیت کے لئے کوشاں رہنا چاہئے کہ اس تربیت سے نئی نسل کے دلوں میں ایک دوسرے کی قربت پیدا ہو
مسلمانوں کو اپنے مشترکات یعنی کتاب و سنت اور خدا سے جڑے رہنا چاہئے۔ ہم سب کو اسلامی احکام اور اخلاقی قدروں پر کاربند رہنا چاہئے اور روز و شب ہمیں اسلامی وحدت کے لئے کام کرنا چاہئے کہ اس کا نتیجہ میانہ روی اور اعتدال ہے
شیعوں اور سنیوں کے درمیان ہر چند علمی اختلاف پایا جاتا ہے مگر اس اختلاف کا مطلب دشمنی ہر گز نہیں ہے ۔ اس لئے مسلمانوں کو ایک دوسرے کی توہین نہیں کرنی چاہئے کیونکہ مقدسات کی توہین ہر ایک کے لئے سرخ لکیر (ریڈ لائن) ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا: جتنی آسانی سے امت اسلامیہ میں تفرقہ پیدا کرنا ممکن ہے اسی طرح تفرقہ انگیز فتنوں کو دفع کرنا بھی اتنا ہی آسان ہے۔ بلاشبہ اس کام کی تکمیل کے لیے بصیرت اور آگاہی کی ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عید میلاد النبی کے موقع پر حکومتی عہدیداروں، وحدت کانفرنس میں شریک مہمانوں اور اسلامی ممالک کے سفیروں سے خطاب میں فرمایا کہ آج ہر دور سے زیادہ اسلام دشمنی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، قرآن کی توہین کے واقعات اس کا واضح نمونہ ہے۔
امت اسلامیہ کا اتحاد عالم اسلام کی فوری اور مستقل ضرورت ہے اور دین اسلام نے ہمیشہ مسلمانوں کو اس کی دعوت دی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ متحد ہو کر الٰہی رسی کو تھامے رہیں۔
قرآن چاہتا ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ اسلام سے پہلے لوگوں میں دشمنی تھی۔ لیکن اسلام ان کے لیے رحمت اور نعمت بن گیا اور قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی بنا دیا اور یہ سب سے بڑی نعمت تھی جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھی: اسلامی مذاہب کے درمیان جو اختلافات دیکھے جاسکتے ہیں وہ زیادہ تر بعض مسائل میں معمولی فقہی اور نظریاتی اختلافات ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ اختلافات امت اسلامیہ کو اسلام کے حقیقی اور مستند تصور سے دور کرنے کا سبب نہیں بنتے۔
انہوں نے مزید کہا: "کوئی بھی مسلمان امت اسلامیہ میں دراڑ پیدا نہیں کرنا چاہتا۔ ہمیں ہمارے مذہبی علماء اور ائمہ نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ اگر ہم اپنے آپ کو مومن اور مسلمان سمجھتے ہیں تو ہمیں اپنے اتحاد و یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیے۔"