تاریخ شائع کریں2017 2 November گھنٹہ 12:55
خبر کا کوڈ : 291493

وائٹ ہاؤس نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست پاکستان کے حوالے کردی

ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں
ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے کے حوالے سے رابطے میں ہیں جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کو واضح کرنا ہے کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی
وائٹ ہاؤس نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست پاکستان کے حوالے کردی
وائٹ ہاؤس نے 20 دہشت گرد تنظیموں کی فہرست مرتب کرکے پاکستان کے حوالے کردی ہے جن کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تنظیمیں پاکستان اور افغانستان سے اپنی دہشت گرد کارروائیاں کرتی ہیں۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی یا (غیر ملکی تعلقات کی کمیٹی) کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ’پاکستانیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ہم انہیں دہشت گردوں کی معلومات فراہم کریں تو وہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں، لہٰذا ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں‘۔

ایک علیحدہ بریفنگ کے دوران ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے کے حوالے سے رابطے میں ہیں جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کو واضح کرنا ہے کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی۔ مستقبل میں دہشت گردوں کے معلومات کی فراہمی ان کی موجودگی سے بھی زیادہ آگے کی ہوں گی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ان تنظیموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سے ایک افغانستان میں دہشت گردی کے حملوں میں ملوث، دوسرے پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں ملیں ملوث اور تیسرے وہ ہیں جن کی توجہ کشمیر پر مرکوز ہے۔

امریکی فہرست میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں حقانی نیٹ ورک، حرکت الجماہدین، جیشِ محمد، تحریک طالبان پاکستان، جند اللہ، لشکرِ طیبہ، لشکرِ جھنگوی، حرکت الجہادِ اسلامی، جماعت الاحرار، جمعات الدعوۃ القرآن، طارق گدر گروپ، اسلامی انقلابی گارڈ گروپ، کمانڈر نظیر گروپ، بھارتی مجاہدین، اسلامی جہاد یونین، اسلامی موومنٹ ازبکستان، داعش خراساں گروپ، القاعدہ برِصغیر اور ترکستان اسلامک پارٹی موومنٹ شامل ہیں۔

حرکت الجماہدین کے حوالے سے امریکا کہتا تھا کہ اس گروپ کا اسامہ بن لادن اور عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے رابطہ تھا جو کشمیر میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکا کے مطابق حافظ سعید کی جماعت لشکرِ طیبہ اس وقت برِ صغیر کی سب سے بڑی، فعال اور منظم جماعت ہے جو مبینہ طور پر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2008 میں ممبئی میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ دار ہے۔

لشکرِ جھنگوی کے بارے میں امریکا کا دعویٰ ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں فرقہ ورانہ کارروائیوں میں ملوث ہے جس میں زیادہ تر شیعہ برادری کے افراد مارے گئے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بارے میں امریکا کا کہنا تھا کہ یہ گروپ اپنے سائے تلے خطے میں موجود دیگر دہشت گرد گروپوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو پہلے پاکستان میں موجود تھا تاہم اب یہ افغانستان منتقل ہوگیا ہے، جبکہ امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی اپنی مرضی سے اس خطے میں جبراً شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے اور امریکا اور اتحادی افواج کے خلاف لڑنے کے لیے دیگر دہشت گرد گروپوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر رہی ہے۔
https://taghribnews.com/vdchwznix23nwkd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ