تاریخ شائع کریں2024 29 March گھنٹہ 15:11
خبر کا کوڈ : 629832

فلسطینی مقاومت لیڈوں کا دورہ ایران

اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ کے عوام کے قتل عام اور اس خطے میں اہل غزہ کی نسل کشی نے ہر باضمیر انسان کو متاثر کیا ہے۔
فلسطینی مقاومت لیڈوں کا دورہ ایران
تحریر: سید رضی عمادی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد منگل کے دن دوسری مرتبہ تہران کا دورہ کیا. قدس کی قابض حکومت کے خلاف 7 اکتوبر 2023u کو حماس کے مجاہدین کی طرف سے طوفان الاقصی آپریشن کیا گیا۔ اس آپریشن میں صیہونی حکومت کو اپنی تاریخ کی سب سے بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا، ایک ایسی شکست جسے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے "ایک ناقابل تلافی شکست" قرار دیا۔فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے طوفان الاقصی آپریشن کے تقریباً ایک ماہ بعد 5 نومبر 2023ء کو تہران کا دورہ کیا اور اسلامی جمہوریہ کے حکام سے ملاقات اور گفتگو کی۔ رہبر انقلاب اسلامی سمیت دیگر ایرانی حکام نے اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل پالیسی ہے۔

منگل کے دن اسماعیل ہنیہ نے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد تہران کا اپنا دوسرا دورہ کیا۔ اس دورے کی اہمیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ غزہ جنگ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کے ایک دن بعد ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بالآخر غزہ جنگ سے متعلق قرارداد کو منظور کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی، جس میں امریکہ کی عدم شرکت معنی خیز تھی۔ اس قرارداد کو، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 14 ارکان کے مثبت ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا اور امریکہ نے اس میں حصہ نہیں لیا تھا، میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی، غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی اور یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس قرارداد میں ایک طرف حماس کا ذکر نہیں کیا گیا، جو کہ اس فلسطینی تحریک کی سیاسی کامیابی تھی اور دوسری طرف امریکی دباؤ کی وجہ سے غزہ میں مستقل جنگ بندی ختم کر دی گئی۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ہنیہ کا دورہ تہران فوری جنگ بندی کے قیام کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد کے صرف ایک دن بعد ہوا، جس سے اس دورہ کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔اسماعیل ہنیہ نے تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ ملاقات میں سلامتی کونسل کی قرارداد کے حوالے سے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد صیہونی حکومت کی تاریخی تنہائی کو ظاہر کرتی ہے اور یہ کہ امریکہ کے پاس بین الاقوامی برادری پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی قوت اور طاقت نہیں ہے، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام اور فلسطینی عوام کی مزاحمت ناقابل شکست ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ یہ سفر عالمی یوم قدس کے موقع پر کیا گیا۔عالمی یوم قدس فلسطین کی حمایت میں انقلاب اسلامی ایران کے بانی امام خمینی (رح) کا اقدام تھا۔ انہوں نے ماہ مقدس رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یوم قدس کا نام دیا تھا۔ ہر سال اس دن دنیا کے بیشتر ممالک میں مسلمان فلسطین کی حمایت اور قابض صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت میں مظاہرے کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے تعلقات چاہے اسلامی جہاد ہو یا حماس تحریک، ہمیشہ پروان چڑھتے رہے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف فلسطین کی حمایت کی ہے۔

اس سلسلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ غزہ کے عوام کے قتل عام اور اس خطے میں اہل غزہ کی نسل کشی نے ہر باضمیر انسان کو متاثر کیا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اسماعیل ہنیہ سے ملاقات میں، غزہ کے عوام اور فلسطین کے استقامتی محاذ کی بے نظیر مزاحمت اور استقامت کی قدردانی کی۔ اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غاصب صیہونی حکومت کی، جس کو مغرب کی مکمل حمایت حاصل ہے، درندگی اور جرائم کے مقابلے میں غزہ کے عوام کا تاریخی صبر بہت عظیم ہے، جس نے اسلام کا سر بلند کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن کی خواہش کے برخلاف مسئلہ فلسطین، دنیا کے اہم ترین مسئلے میں تبدیل ہوگیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ غزہ کے عوام کا قتل عام اور ان کی نسل کشی ہر باضمیر انسان کو متاثر کر رہی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران غزہ کے مظلوم اور صابر عوام کی حمایت میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بین الاقوامی رائے عامہ اور اسی طرح عالم اسلام بالخصوص عرب دنیا کے عوام کی جانب سے غزہ کے عوام  کی حمایت کو بہت اہم قرار دیا اور فرمایا کہ فلسطین کے استقامتی محاذ کے تشہیراتی اور ابلاغیاتی اقدامات اب تک بہت اچھے تھے اور صیہونی دشمن سے سبقت لے گئے، اس میدان میں مزید اہتمام کی ضرورت ہے۔

حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کی جانب سے فلسطین بالخصوص غزہ کے عوام کی بے دریغ حمایت کا شکریہ ادا کیا اور غزہ کی زمینی صورت حال نیز اس حوالے سے سیاسی تغیرات کی رپورٹ پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ چھے مہینے میں استقامتی محاذ کے سپاہیوں اور غزہ کے عوام کے مثالی صبر اور استقامت کے نتیجے میں، جو ان کے ایمان راسخ کا نتیجہ ہے، صیہونی دشمن جنگ غزہ میں اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہ کرسکا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjthem8uqe8oz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ