انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی ایرانی جوہری مسئلے پر بہت زیادہ جھوٹ بول رہے ہیں، لیکن امریکی اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر وہ جوہری معاہدے پر واپس جانا چاہتے ہیں تو انہیں کیا کرنا چاہیے۔
ایران اور پاکستان کے درمیان قریبی عوام سے عوام کے رابطے دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے لازوال رشتے کی ضمانت دیتے ہیں جسے بیرونی دباؤ کے باوجود فروغ دینا چاہیے۔
آپ کی والدہ مکرمہ جناب عبدالحسین آل یاسین کی دختر گرامی اور آیت اللہ محمد رضا آل یاسین کی بہن ہیں۔ اور آپ کے والد گرامی سید حیدر صدر ہیں خود مجتہدین عراق میں سے ہیں ۔ آپ کے دادا بھی مجتہد زمان تھے۔ اور آپ کے دونوں بھائی باقر الصدر اور اسماعیل صدر بھی مشہور مجتہدین میں سے ہیں۔
سعود مخالف شیعہ عالمِ دین حجۃ الاسلام سید زکی الساده نے کہا کہ آل سعود کے خونی جرائم، عرب رجعتی رہنماؤں کے بیت المقدس پر قابض غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے منصوبے کا تسلسل اور تکمیل ہے۔
فارس کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے شام کے تجزیہ کار اور حکمت عملی نے عرب ممالک کے ساتھ شام کے تعلقات، اس کے علاقائی تعلقات اور بالخصوص دمشق ابوظہبی تعلقات کے مستقبل کا تجزیہ پیش کیا۔
ایران اور پاکستان کے تعلقات پاکستان کی آزادی کی طویل عمر کے حامل ہیں اور اپنی مجموعی مثبت حیثیت کے باوجود یہ ہمیشہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ جڑے رہے ہیں اور ان کے درمیان دوری اور قربتیں اکثر علاقائی اور بین الاقوامی حالات کا باعث رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ہمیں مختلف چینلز سے پیغامات موصول ہوئے ہیں کہ امریکی حکام اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام سمیت پوری دنیا میں آزادی و خودمختاری کا نمونہ ہے جبکہ انقلاب سے پہلے امریکہ ایران کو کنٹرول کرتا تھا۔ حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت خطے کی بڑی طاقت ہے جسے نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے لڑا جا سکتا ہے۔
انعام اللہ سمنگانی نے گزشتہ شب سحر ٹی وی کی افغان سروس کے پروگرام چراغ سرخ میں وسیع البنیاد اور جامع حکومت کے قیام، علاقائی ممالک اور دنیا کے ساتھ تعلقات، خواتین کے حقوق، افغان عوام بالخصوص خواتین کی تعلم سے جڑے مسائل اور حالیہ اوسلو اجلاس کے بارے میں گفتگو کی۔
اس موقع پر انہوں نے ایرانی صدر کے دورہ روس اور بین الاقوامی کشیدگی، دباؤ اور پابندیوں کے تحت پیوٹن کے ساتھ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ مغرب کے دباؤ سے نجات کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مستقل اتحاد کی تلاش کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی کی حکومت کی فعال سفارت کاری، خاص طور پر ان کا حالیہ دورہ روس، اسلامی جمہوریہ ایران کے عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے پُرامن حل تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی طرف سے کئی سالوں سے ایران کیخلاف عائد کردہ ظالمانہ پابندیوں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کیلئے اہم اقدامات اٹھانے کی عکاسی کرتا ہے۔
بین الاقوامی گروپ کے مطابق تسنیم خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے ابوظہبی کے ہوائی اڈے اور متحدہ عرب امارات کی المصافہ آئل ریفائنری کو بیلسٹک میزائلوں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز سے نشانہ بنایا۔
اردگان نے مزید کہا: روس بھی شمالی شام میں موجود ہے۔ اگر روس اسد کی حمایت نہیں کرتا تو نظام تباہ ہو جائے گا۔ بشارالاسد روس کی حمایت سے اقتدار میں ہیں۔ قدرتی طور پر ایران بھی اسد کی حمایت کرتا ہے۔ ہم ایسی صورت حال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ خطے میں جلد ہی امن و آشتی نظر آئے گی۔
وہ ایک انقلابی ذہن جو ہر درد من مسلمان اپنے اندار رکھتا ہےاور وہ چاہتا ہے کہ سامراج کا مقابلہ کرنے کہ لئے کوئی نا کوئی راستہ اختیار کرے، ان کی کوشش ایک طرف فلسطینی کے مظلوم مسلمانوں کے لئےدوسری طرف خطوں میں امریکی و سامراج کے لیے روکاٹ بنے والے کے طور پر یاد رکھی جائے
سیاسی مبصر جولیا قاسم کا کہنا ہے کہ شام، عراق اور افغانستان میں داعش کا مشن ریاستوں کو غیر مستحکم کرنا ہے تاکہ خطے میں امریکی فوجی موجودگی کی راہ ہموار کی جا سکے۔
علی باقری کنی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ہٹائی گئیں وہ تمام پابندیاں جو دوبارہ عائد کی گئیں ہیں اور اسی طرح امریکہ کے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت ایران کے خلاف عائد کی جانے والی ساری پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جائیں۔
مذاکرات کی کامیابی کے لئے تعاون اور عمل کا جذبہ ہونا چاہیے اور ایکدوسرے کو فریب دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مغربی ممالک کو اپنی کوتاہیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ پلان بی کو دباؤ کی غرض سے پیش نہیں کرنا چاہیے۔ مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روح کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "استکبار نے خطے اور ملک کے اندر انقلاب کے آغاز سے ہی مختلف نسلوں، مذاہب اور فرقوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کے لیے مختلف اشتعال انگیزیاں کی ہیں اور صوبہ کردستان بھی نشانہ بننے والے صوبوں میں سے ایک رہا ہے۔"
ضرورت اس امر کی ہے کہ ان خصوصیات کو عمومی سطح پر پہچانا جائے، کیونکہ – بطور مثال - ہم لاطینیت پرستی کو ایشیا میں نافذ نہیں کر سکتے، یا عربیت پرستی کو جنوبی افریقہ میں۔ مشترکہ اقدار کی ضرورت ہے۔ اسی وقت بہت ساری مشترکہ اقدار پائی جاتی ہیں؛ جنہیں آزاد و خود مختار ممالک اور اس عالمی تحریک کے راہنماؤں نے آشکارا بیان کیا ہے۔