تاریخ شائع کریں2024 23 March گھنٹہ 15:18
خبر کا کوڈ : 629238

امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی حماس و اسرائیل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو

سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی نئي قرارداد پر آج ہفتے کے روز ووٹنگ ہونی تھی لیکن اس پر مزید تبادلہ خیال کے لئے ووٹنگ پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئي ہے۔
امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی حماس و اسرائیل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو
امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کے بعد غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں دوسری قرارداد پر ووٹنگ کو پیر تک کے لئے ملتوی کر دیا گيا ہے۔

سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی نئي قرارداد پر آج ہفتے کے روز ووٹنگ ہونی تھی لیکن اس پر مزید تبادلہ خیال کے لئے ووٹنگ پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئي ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل نے اپنے ذرائع کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی قرارداد پرووٹنگ، مذاکرات ميں امریکہ کے شامل ہونے کی وجہ سے پیر تک کے لئے ملتوی کر دی گئي ہے۔

مقامی وقت کے مطابق جمعہ 22 مارچ کو امریکہ نے بھی غزہ میں جنگ بندی پر ایک قرارداد پیش کی تھی  لیکن روس، چین اور الجزائر نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا اور اس طرح سے چین اور روس نے امریکی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

سلامتی کونسل کے 15 اراکین میں سے 11 سے امریکی قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا تھا جبکہ 3 ملکوں نے مخالفت میں اور ایک ملک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

روس اور چین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جو قرارداد پیش کی تھی اس میں واضح طور پر اسرائيل سے جنگ روکنے کا مطالبہ نہیں کیا گيا تھا ۔

7 اکتوبر سے اب تک روس اور چین نے یہ دوسری بار ویٹو پاور استعمال کیا ہے۔

امریکہ 3 بار جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کر چکا ہے۔

واضح رہے 7 اکتوبر سے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت میں اب تک 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہيں جن میں سے بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔

45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔

7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے۔
https://taghribnews.com/vdcjthemouqe88z.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ