تاریخ شائع کریں2023 5 March گھنٹہ 21:23
خبر کا کوڈ : 586180

لاکھوں افراد کا مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں میں صہیونی وزیراعظم کے خلاف مظاہرے

عبرانی میڈیا کے مطابق صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف احتجاج کے نویں ہفتے میں ہفتے کی رات لاکھوں افراد ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور صہیونی وزیراعظم اور اس کی انتہا پسند کابینہ کے خلاف مظاہرے کیے۔
لاکھوں افراد کا مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں میں صہیونی وزیراعظم  کے خلاف مظاہرے
گذشتہ رات لاکھوں افراد نے مقبوضہ علاقوں کے مختلف شہروں میں صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کئے۔

عبرانی میڈیا کے مطابق صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو کے خلاف احتجاج کے نویں ہفتے میں ہفتے کی رات لاکھوں افراد ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے اور صہیونی وزیراعظم اور اس کی انتہا پسند کابینہ کے خلاف مظاہرے کیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تل ابیب میں تقریباً 2 لاکھ، حیفاء میں 30 ہزار، ہرزلیہ میں 12ہزار، اشدود میں 4 ہزار اور دیگر علاقوں اور شہروں میں دسیوں ہزار لوگوں نے نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کی پالیسیوں خاص طور پر عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرے کیے۔تل ابیب کی شائع ہونے والی فوٹیج دیکھ کر اس ہفتے کے احتجاج کی وسعت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ نیتن یاہو کے خلاف نعرے بازی کے دوران مشتعل مظاہرین کی اسرائیلی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔

مظاہروں کے شروع ہونے کے بعد صہیونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر ایٹمار بن گوئر نے صہیونی پولیس کو مرکزی سڑکوں کے داخلی راستے بند کرنے کا حکم دیا۔

صہیونی پولیس نے صوتی بموں اور گھڑ سوار  سیکورٹی اہلکاروں کا استعمال کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔

صہیونی ذرائع نے اعلان کیا کہ یہ مظاہرے تل ابیب کے مرکز کابلان اسٹریٹ سے شروع ہوئے اور پھر دوسرے علاقوں تک پھیل گئے۔

رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے علاوہ مقبوضہ علاقوں کے درجنوں شہروں میں گزشتہ رات نیتن یاہو کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے ہنگامے برپا ہوئے۔ حیفاء، مقبوضہ یروشلم، ہرزلیہ، رمت حاشارون، کریات تبعون، کفار سبا، رحوفوت، نس تسیونا، رعنانا، بئر السبع اور حولون ان شہروں میں شامل تھے جہاں ڈھائی لاکھ کی بڑی تعداد میں مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر ماضی کے سب  ریکارڈ توڑ دیئے اور حالیہ برسوں میں نیتن یاہو کے خلاف سب سے بڑے مظاہرے کیے۔

گزشتہ رات ایک بڑے اجتماع کا انعقاد نیتن یاہو کی کابینہ کے وزیر انصاف یاریو لیون کے گھر کے سامنے کیا گیا تھا۔ مذکورہ وزیر کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اسی نے عدالتی اصلاحات کا مجوزہ منصوبہ پیش کیا ہے اور اس کی حتمی منظوری کے لیے پیروی کر رہا ہے۔

صہیونی پولیس گزشتہ رات بھی سڑکوں پر بڑی تعداد میں موجود تھی اور مظاہروں کو شہروں کے مراکز اور مرکزی سڑکوں تک پھیلنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن نیتن یاہو کے مخالفین کی کثیر تعداد میں موجودگی نے ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

عبرانی ذرائع نے اسرائیلی پولیس اور نیتن یاہو کی رہائش گاہ کی طرف بڑھنے والے مظاہرین کے درمیان تصادم کو انتہائی شدید قرار دیا ہے۔

صہیونی معاشرے کے ایک بڑے طبقے کی نمائندگی کرنے والی اپوزیشن تحریک کے سیاسی اور گروہی اختلافات اور نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے متعدد مقدمات اپنی جگہ، تاہم جس مسئلے نے اس وقت نیتن یاہو کے خلاف احتجاج میں شدت پیدا کی ان کے منظور نظر عدالتی اصلاحات کا مسئلہ ہے۔

واضح رہے کہ صیہونی کنیسٹ نے وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے باوجود ان کے مواخذے کی ممانعت (استثنی) کا قانون منظور کیا تھا اور اس کی وجہ سے نیتن یاہو کے مخالفین سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ نیتن یاہو کے زیر غور عدالتی اصلاحات کے قانون کو بھی دو ہفتے قبل پہلی ریڈنگ میں منظور کیا گیا تھا جبکہ اسے حتمی قانون کی شکل دینے کے لیے مزید دو ریڈنگز کی ضرورت ہے۔

صہیونی وزیر اعظم کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو پر مظاہرین نے اس وقت حملہ کیا جب وہ تل ابیب میں ہیئر سیلون میں تھیں۔ چند گھنٹوں کے بعد اسرائیلی پولیس مظاہرین کی طرف سے ہیئر سیلون کا محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہو گئی اور نیتن یاہو کی اہلیہ کو بحفاظت علاقے سے باہر لے گئی۔ 
https://taghribnews.com/vdch6-nmv23n6zd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ