تاریخ شائع کریں2023 5 February گھنٹہ 16:49
خبر کا کوڈ : 583016

امریکہ میں اسرائیل نوازی کے خلاف بیان دینا بھی جرم سمجھا جاتا ہے

ریڈ انڈین قبائل کے خون پر کھڑی کی گئی جدید امریکا کی جمہوریت آج بھی اسی خون آشام استحصالی ذہینت پر چلتے ہوئے دوہرے پن کا شکار ہے۔ جس کا مشاہدہ امریکہ کی صیہونیت نواز پالیسیوں میں آسانی سے کیا جاسکتا ہے
امریکہ میں اسرائیل نوازی کے خلاف بیان دینا بھی جرم سمجھا جاتا ہے
ریڈ انڈین قبائل کے خون پر کھڑی کی گئی جدید امریکا کی جمہوریت آج بھی اسی خون آشام استحصالی ذہینت پر چلتے ہوئے دوہرے پن کا شکار ہے۔ جس کا مشاہدہ امریکہ کی صیہونیت نواز پالیسیوں میں آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ امریکی پارلیمانی کمیٹی کی رکن الہان عمر کی معطلی در اصل امریکی جمہوریت کے اسی دوغلے پن کی واضح مثال ہے۔

العالم نیوز کی رپورٹ کے مطابق الہان عمر نے امریکی جمہوریت کے دوہرے پن کو بر ملا کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا تھا کہ "امریکی سیاست میں جو بھی اسرائیل کی حمایت کرتا ہے وہ جمہوری اصولوں کی بجائے پیسوں کے لئے کرتا ہے"

امریکی ایوان نمائندگان نے انہیں امریکی جمہوریت کے سفاک چہرے سے نقاب ہٹانے کے جرم میں پالیمانی کمیٹی کی رکنیت سے ہٹا کر دنیا کو امریکی جمہوریت کا اصل چہرہ دکھا دیا ہے کہ جہاں امریکہ کی اسرائیل نوازی کے خلاف بیان دینا بھی جرم سمجھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ اور یورپ کا یہ جمہوری تماشا طفل کش صیہونی رجیم کے مظالم سے نظریں چراتے ہوئے نہتے مظلوم فلسطینیوں پر مزاحمت چھوڑنے کے لئے دباو ڈال رہا ہے اور دکھ کی بات تو یہ ہے کہ امریکی استکبار کی اس صیہونیت نوازی کا بعض نام نہاد مسلم ممالک کے حکمرانوں نے بھی ساتھ دیتے ہوئے نہتے فلسطینیوں کی مزاحمت کو تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔ جو کہ در حقیقت امریکا کی غلامی کی خاطر فلسطینیوں سے خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں۔ البتہ مسلم ممالک کے عوام میں اس خیانت کے خلاف غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdccs1qpe2bq4x8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ