تاریخ شائع کریں2021 5 July گھنٹہ 16:08
خبر کا کوڈ : 510434

انتالیس برس قبل بیروت میں اغوا کئے گئے چار ایرانی سفارتکارں

پانچ جولائی سن انیس سو بیاسی عیسوی کی تاریخ غاصب صیہونی حکومت کے مجرم آلہ کاروں کے ذریعے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین نیز   سفارتی اصولوں کی دھجیاں اڑانے کی تلخ یادیں تازہ کرتی ہے  کہ جب بیروت میں ایک چیک پوسٹ پر فلانجسٹوں کے خود فروختہ عناصر نے  چار ایرانی سفارتکاروں کو اغوا کرلیا تھا
انتالیس برس قبل بیروت میں اغوا کئے گئے چار ایرانی سفارتکارں
اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتالیس برس قبل بیروت میں اغوا کئے گئے چار ایرانی سفارتکارں کی زندگی اور سلامتی کےبارے میں صحیح معلومات کی فراہمی کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں ۔

ایران کے ایوان صدر سے وابستہ فلسطینی عوام کی انقلابی تحریک کی حمایتی کمیٹی نے چار ایرانی سفارت کاروں کے اغوا کو انتالیس سال مکمل ہونے کے موقع پرایک بیان میں کہا ہے کہ   پانچ جولائی سن انیس سو بیاسی عیسوی کی تاریخ غاصب صیہونی حکومت کے مجرم آلہ کاروں کے ذریعے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین نیز   سفارتی اصولوں کی دھجیاں اڑانے کی تلخ یادیں تازہ کرتی ہے  کہ جب بیروت میں ایک چیک پوسٹ پر فلانجسٹوں کے خود فروختہ عناصر نے  چار ایرانی سفارتکاروں کو اغوا کرلیا تھا اور اس وقت سے لے کر اب تک تسلط پسند حکومتیں اور انسانی حقوق کے دعویدار ممالک مجرمانہ خاموشی اختیار کئےہوئے ہیں جس سے ان کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔  

   بیان میں کہا گیا ہے کہ مجرمانہ اقدام کے تحت لبنان میں ایرانی سفارتخانے کے فوجی احمد متوسلیان، ناظم الامور سید محسن موسوی اور سفارتکار تقی رستگار مقدم اور ارنا کے فوٹو گرافر کاظم اخوان کو اغوا کیا گیا اور سرکاری و غیر سرکاری طور پر اعلان کیا گیا کہ ایران کے ان سفارتکاروں کو غاصب صیہونی حکومت کے حوالے کر دیا گیا۔

احمد متوسلیان اور ان کے ساتھیوں کو اغوا کئے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد اسرائیل کے ریڈیو نے اعلان کیا کہ فتح المبین اور بیت المقدس کاروائیوں کے منصوبے ساز جنرل احمد متوسلیان کو بیروت کی  بربارہ چیک پوسٹ سے گرفتار کرلیا گیا ہے قرائن و شواہد بھی اس بات کے گواہ ہیں کہ لبنان سے اغوا کئے جانے والے ان سفارتکاروں کا تقریبا چالیس برسوں سے کوئی پتہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ پتہ ہے کہ یہ ایرانی سفارتکار زندہ ہیں یا پھر شہید ہو گئے ہیں۔

 ایران کے ایوان صدرسے وابستہ فلسطینی انقلاب کی حمایتی کمیٹی   کا کہنا ہے کہ اس میں دو رائے نہیں کہ عالمی استکبار اور یورپ و بعض علاقائی ملکوں کی حمایت سے غاصب   صیہونی حکومت کی بنیاد  اغوا و قتل و غارتگری اور قوموں کے حقوق کو غصب کرنے پر رکھی گئ ہے جس میں سامراجی طاقتیں اور علاقے میں ان قوتوں کے آلہ کار حکمراں بھی شامل ہیں اور یہی عناصر آج بھی اس غاصب  حکومت کی ہمہ گیر حمایت کر رہے ہیں جن میں علاقے کے بعض عرب مالک بھی شامل ہیں اور ان عناصر کی حمایت کی بدولت ہی صیہونی حکومت ظلم و بربریت جاری رکھے ہے  اور عالمی استکبار اور یورپ و  بعض علاقائی ملکوں کی حمایت سے غاصب  صیہونی حکومت اس وقت علاقے میں خود کو مضبوط و مستحکم بنانے اور اپنے ناجائز مقاصد کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں عالمی سامراج اور یورپ و بعض علاقائی نیز بعض عرب ملکوں نے غاصب  صیہونی حکومت کی ہمہ جانبہ حمایت سے کبھی دریغ نہیں کیا ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdcgwz9ntak9qt4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ