امریکی صدر نے اپنے ایک اور مضحکہ خیز بیان میں دعوی کیا ہے
امریکی صدر نے اپنے ایک اور مضحکہ خیز بیان میں دعوی کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی علیحدگی کے نتیجے میں تہران کا رویہ بہت حد تک تبدیل ہو گیا۔
شیئرینگ :
امریکی صدر نے اپنے ایک اور مضحکہ خیز بیان میں دعوی کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی علیحدگی کے نتیجے میں تہران کا رویہ بہت حد تک تبدیل ہو گیا۔
ریاست کنزاس میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کی علیحدگی کے باعث ایران کا علاقائی کردار کم اور اس کے رویے میں خاصی تبدیلی آئی ہے۔
ٹرمپ نے اس سے پہلے بھی دعوی کیا تھا کہ ایران کی علاقائی سرگرمیوں کمی واقع ہوئی ہے اور یہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی وجہ سے ہوا ہے۔
امریکی صدر نے یہ مضحکہ خیز دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب ایرانی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ایران خطے کا ایک بااثر اور طاقتور ملک ہے اور وہ مظلوموں کی حمایت کے اصولی موقف سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ایران نے عراق اور شام کی حکومتوں کی درخواست پر ان ملکوں میں سرگرم امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مشاورت فراہم کی ہے جو ٹرمپ کے مزاج پر گراں گزر رہی ہے۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیلتے ہوئے نارتھ کیرولینا تک پہنچ گیا ہے۔