ایران نے چابہار پورٹ کا آپریشن بھارت کے حوالے کردیا
دونوں ممالک کے درمیان لیزنگ کا معاہدہ طے پا گیا/ چاہ بہار گوادر سے محض 90 کلومیڑ کی دوری پر قائم ہے
ایرانی صدر حسن روحانی اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے افغانستان میں امن واستحکام کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانے پر اتفاق کرتےہوئے تجارتی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت بھارت چاہ بہار ایرانی پورٹ کی آپریشنل ذمہ داریاں 18 ماہ تک نبھائے گا
شیئرینگ :
ایرانی صدر حسن روحانی اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے افغانستان میں امن واستحکام کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانے پر اتفاق کرتےہوئے تجارتی معاہدہ کیا ہے جس کے تحت بھارت چاہ بہار ایرانی پورٹ کی آپریشنل ذمہ داریاں 18 ماہ تک نبھائے گا۔
واضح رہے کہ 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کا چاہ بہار ایرانی پورٹ کا منصوبہ گوادر سے محض 90 کلومیڑ کی دوری پر قائم ہے جو پاکستان کو بائے پاس کرتے ہوئے ایران، بھارت اور افغانستان کو جوڑتا ہے۔
بھارت گزشتہ چند برسوں سے چاہ بہارپورٹ تک رسائی حاصل کرنے کےلیے سفارتی سطح پر جدوجہد کررہا تھا تا کہ وسطیٰ ایشیا بشمول افغانستان کی تجاری منڈی تک رسائی حاصل کرسکے۔
اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان لیزنگ کا معاہدہ طے پا گیا اور بھارت چاہ بہار پورٹ کے پہلے توسیعی منصوبے بہشتی پورٹ کی تمام تر آپریشنل ذمہ داریاں نبھائے گا۔
اس سے قبل دسمبر 2017 میں بھارتی میڈیا ‘انڈیا ٹوڈے’ نے انکشاف کیا تھا کہ 34 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے گئے شاہد بہشتی پورٹ کو بھارت اور ایران کے درمیان خطے اور مشترکہ امور کے لیے استعمال کیا جانے کا امکان ہے۔
غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی اساتذہ اور طلباء پر امریکی پولیس کے وحشیانہ تشدد کے بعد دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف اور ...