برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا بل بھاری اکثریت سے منظور
دارالعوام میں یورپی یونین سےعلیحدگی کے بل کے لیے ووٹنگ
برطانوی پارلیمنٹ میں یورپی یونین سے نکلنے کے باقاعدہ آغاز سے متعلق بل پاس
شیئرینگ :
برطانوی پارلیمان کے ایوان زیریں نے حتمی ووٹ کے ذریعے برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے حوالے مذاکرات کے آغاز کی منظوری دے دی ہے۔
دارالعوام میں یورپی یونین سےعلیحدگی کے بل کے لیے ووٹنگ ہوئی۔ جس میں اراکین نے بھاری اکثریت کے ساتھ بل کی منظوری دے دی۔ بل کی حمایت میں چار سو چورانوے اور مخالفت میں ایک سو بائیس ووٹ پڑے۔ لیبر پارٹی کے باون ارکان نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
بل کی منظوری سے بریگزٹ کیلئے وزیراعظم تھریسامے کواختیار مل گیا ہے۔ بل کو اب دارالامرا میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔ تھریسامے حکومت نے بریگزٹ پر مذاکرات رواں سال 31 مارچ سے شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم لیبر پارٹی کے 52 اراکینِ پارلیمنٹ نے اپنی پارٹی کے موقف سے بغاوت کی ہے جس میں لیبر پارٹی رہنما کلائیو لیوئس بھی شامل ہیں۔
کلائیو لیوئس کا پہلے کہنا تھا کہ وہ یورپی یونین بل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکے تاہم انھوں نے حتمی ووٹنگ کا وقت شروع ہونے قبل استعفی دے دیا۔
واضح رہے کہ برطانیہ کی عدالت عظمیٰ نے حکم دیا تھا کہ بریگزٹ پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ پارلیمان میں ووٹنگ کے ذریعے کیا جائے۔ اس عدالتی فیصلے کا مطلب یہ تھا وزیراعظم ٹریسا مے ارکان پارلیمان کی منظوری کے بغیر یورپی یونین کے ساتھ بات چیت شروع نہیں کر سکیں گی۔
اس رپورٹ کے ایک اور حصے میں آیا ہے کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کے مرمت کے دستاویزات کو بھی باریک بینی کے ساتھ دیکھا گیا۔ ان دستاویزات میں کوئی بھی ایسا مسئلہ دکھائی نہیں ...