تاریخ شائع کریں2016 3 August گھنٹہ 15:32
خبر کا کوڈ : 240542

یمن میں سعودی عرب کے اہداف

یمن کے خلاف سعودی عرب کے حملوں میں 600 سے زائد خواتین اور بچے سمیت دو ہزار عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں
یمن میں سعودی عرب کے اہداف
یمن کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں بنے فوجی اتحاد کے حملے کو 15 مہینے سے زیادہ کا وقت ہو رہا ہے۔ اس حملے میں 600  سے زائد خواتین اور بچے سمیت  دو ہزار سے زائد عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان سب کے باوجود سعودی عرب کی سربراہی میں بنے اتحاد نے یمن میں کوئی خاص پیشرفت حاصل نہیں کی اور نہ ہی اس نے یمن میں کوئی خاص ہدف حاصل کیا۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ  سعودی عرب نے اس جنگ میں کیا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی اور کن اسباب سے سعودی عرب اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

یمن میں سعودی عرب کے اپنے اہداف حاصل کرنے میں تین رکاوٹیں، داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح کی رکاوٹیں ہیں۔ یہاں پر ہم صرف داخلی رکاوٹ پر ہی گفتگو کریں گے۔ یمن کا وہ سب سے اہم داخلی مسئلہ جس نے سعودی عرب کو اپنے اہداف حاصل کرنے سے روک دیا، فوجی مسئلہ ہے۔ یمن اور سعودی عرب کی فوجی طاقت میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے اور سعودی عرب کی فوج ہر لحاظ سے یمن کی فوج سے برتر ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب گزشتہ ایک عشرے کے دوران امریکا سے ہتھیاروں کی خریداری کرنے والا علاقے کا سب سے بڑا ملک رہا ہے تاہم زمینی فوج اور پیدل فوج کے لئے شدید کمی کا سامنا بھی رہا ہے۔ یہ کمی یمن پر سعودی عرب کے حملے کے شروعات دنوں میں ہی واضح ہو گئی تھی یہاں تک کہ سعودی عرب کے فوجی حکام سوڈان اور ديگر ممالک کے کرایے کے فوجیوں کو لینے پر مجبور ہوگئے۔   در ایں اثنا سعودی عرب کی قیادت میں بنے نام نہاد فوجی اتحاد میں متحدہ عرب امارات کے تقریبا چار سو فوجی، یمنی فوج اور رضاکار فورس کے حملے میں مارے گئے۔ دوسری جانب یمن کی فوج گرچہ پیشرفت جنگی جہازوں سے مسلح نہيں ہے لیکن اس ملک کی مضبوط زمینی فوج  اور رضاکار فورس کے بلند حوصلوں نے سعودی عرب کی سربراہی میں بنے اتحاد پیشرفت روک دی۔  یمن کی فوج اور عوامی تحریک انصار اللہ کے جوانوں نے میدان جنگ میں شجاعت کے وہ جوہر دکھائے جس کے بعد دنیا حیرت زدہ ہوگئی۔ انصار اللہ کے جوانوں نے عوام پر اعتماد کرتےہوئے سعودی عرب کے سرحدی علاقوں پر سعودی عرب کی فوج کو زبردست نقصان پہنچایا اور اس نابرابر جنگ میں سعودی عرب کے دانت کھٹے کر دیئے۔ یمن کی فوج اور عوامی تحریک کے مقابلے میں سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے کرایے کے فوجی ہیں جو پیسوں کی لالچ میں زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں ہیں۔

داحلی سطح پر ثقافتی اور اجتماعی امور بھی بھی سعودی عرب یمن میں پیشرفت حاصل نہیں کر سکا۔ اگر یمن کے رای عامہ کو ثقافتی اور اجتماعی لحاظ سے دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ یمن کےعوام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نیز ایجنٹوں کے بارے میں عوام منفی نظریات رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اپنے ڈیڑھ سال کے حملوں میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ اسی کے ساتھ سعودی عرب کے حملوں میں عام شہریوں سمیت کم از کم 300 بچوں کے مارے جانے سے بھی یمن کے عوام میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یمن کے عوام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں سے نفرت کرتے ہیں۔  

اس کے علاوہ ایک اور مسئلہ جس نے یمن میں سعودی عرب کے پیروں میں زنجیر ڈال دی وہ اس ملک کے مفرور اور مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں پہنچانے کی سعودی عرب کا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ بھی اب تک ناکام رہا ہے اور منصور ہادی اب بھی سعودی عرب کے مہمان بنے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب منصور ہادی کے ذریعے یمن اپنے غیر قانونی اہداف حاصل کرنے کی کوشش میں ہے لیکن یمنی فوج  اور عوام کی  مزاحمت کی وجہ سے وہ اپنے کسی بھی اہداف میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcgtz9xxak9tn4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ