تاریخ شائع کریں2013 2 September گھنٹہ 11:22
خبر کا کوڈ : 139583
علامہ سید ساجد علی نقوی :

قصاص میں زندگی ہے، قرآنی قوانین پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ملک میں امن ہوتا

تنا (TNA) برصغیر بیورو
سربراہ اسلامی تحریک علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر سزائے موت کو ختم کیا گیا تو سخت احتجاج کرینگے۔ آج کراچی سے خیبر و پارا چنار اور کوئٹہ سے گلگت بلتستان تک پورا ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے۔
قصاص میں زندگی ہے، قرآنی قوانین پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ملک میں امن ہوتا

تقریب نیوز (تنا): ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائم مقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ متضاد بیانات کے ذریعے پھانسی پر عملدرآمد کو التواء میں ڈالا جا رہا ہے، قاتلوں، دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، قصاص میں قوموں کی زندگی ہے، اگر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ارض وطن بے گناہوں کے خون سے رنگین نہ ہوتی، سزائے موت کو ختم کیا گیا تو سخت احتجاج کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ متضاد بیانات، پھانسی پر عملدرآمد کو التواء کا شکار کرنے اور اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہیں، جو ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔

سربراہ اسلامی تحریک نے کہا کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر سزائے موت کو ختم کیا گیا تو سخت احتجاج کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک نے حق کو ببانگ دہل بیان کر دیا ہے کہ قصاص میں قوموں کی زندگی ہے۔ آج کراچی سے خیبر و پارا چنار اور کوئٹہ سے گلگت بلتستان تک پورا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ملک میں بے گناہوں کا قتل عام جاری ہے، اگر قصاص کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ارض وطن لہو رنگ نہ ہوتی۔ انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ ہم قصاص کے قانون کو کسی صورت ختم نہیں ہونے دینگے، کیونکہ یہ قرآنی فیصلوں کی سنگین اور کھلم کھلا نفی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جن دہشت گردوں اور قاتلوں کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون میں رنگین ہیں، انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے کیونکہ یہی قرین انصاف ہے۔

اس موقع پر انہوں نے قومی سلامتی پالیسی پر حکومت کی جانب سے تاخیر کرنے پر بھی نہایت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل سکیورٹی پالیسی انتہائی اہم اور سنجیدہ مسئلہ ہے، جس میں تاخیر معنی خیز ہے، بے گناہ لوگوں کی لاشیں گر رہی ہیں، مگر ابھی تک حکومت واضح پالیسی تک تشکیل نہیں دے سکی، اگر حکومت نے قومی سلامتی پالیسی ٹھوس بنیادوں پر تشکیل دی اور تمام حقائق منظر عام پر لائے جانے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے، سزائے موت پر عملدرآمد کرانے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کی ضمانت دی تو ہم اس کی بھرپور حمایت کرینگے۔
 
انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے ذمہ داران نے اب تک قصوں اور کہانیوں پر ہی اکتفا کیا اور بڑے بڑے سانحات پر مذمتی بیانات تک ہی محدود رہے، جس کے باعث بات آگے نہ بڑھ سکی، ہم ٹھوس قومی سلامتی پالیسی کے منتظر ہیں۔ اگر حکومت کی جانب سے ٹھوس حکمت عملی کا اعلان نہ کیا گیا تو پھر ملی دفاعی پالیسی کا اعلان کر دینگے۔ انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ امن وامان کی صورتحال کو بہتر کئے بغیر ملک ترقی کرسکتا ہے اور نہ ہی جمہوریت مستحکم ہوسکتی ہے۔

https://taghribnews.com/vdciv3azpt1apw2.s7ct.html
منبع : اسلام ٹائمز
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ