صدر سید ابراہیم رئیسی اپنے ہمراہ پاکستان کے دورے پر جانے والے وفد کے ساتھ آج شام کراچی پہنچے جہاں ہوائی اڈے پر صوبہ سندھ کے وزیر اعلی اور کراچی میں ایران کے قونصلر جنرل نیز دیگر اہم شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔
اب کولمبیا یونیورسٹی اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے اجتماع کی جگہ بن چکی ہے۔ اسرائیلیوں نے اپنے ساتھ ناانصافی کا جو ڈھونگ رچایا تھا، آج وہ ان کے لئے عذاب بنتا نظر آرہا ہے۔
انصار اللہ کے بیان میں زور دیا گيا ہے کہ اسرائيل کی جانب سے گزشتہ 7 مہینوں سے مسلسل جرائم و نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے جس کی حالیہ مثال خان یونس کے ناصر اسپتال میں دیکھنے کو ملی ۔
ایرانی صدر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہمیں اپنی قوم اور اپنے مجاہدوں پر بہت ناز ہے، صیہونی قوتوں کیخلاف پاکستان کا مؤقف قابل دید ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے عوام کے درمیان گہرا تعلق ہے۔
ایران پاکستان کی مختلف شعبوں میں ترقی اور پیشرفت کا خواہاں ہے۔ انقلاب اسلامی اور رہبر انقلاب کا پیغام یہی ہے کہ ہمیں اپنے دشمن کو پہچاننے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی سازشوں کو اچھی طرح جان سکیں۔
جنرل سید عاصم منیر کی صدر سید ابراہیم رئیسی سے ہونے والی اس ملاقات میں فریقین نے باہمی دلچسپی کے امور خاص طور پر علاقے میں امن و پائیداری نیز سرحدوں پر سیکوریٹی کے موضوع پر گفتگو کی۔
صدر ایران نے اس بات کا خاص طور پر ذکر کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اسلامی ملکوں، پڑوسیوں اور مشترکہ موقف رکھنے والے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات ان تمام پہلوؤں سے اہم ہیں۔
دارالحکومت میڈرڈ میں مظاہرین نے فلسطین آزاد ہوگا اور نسل کشی بند کرو کے نعرے لگائے، مظاہرین نے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے اور فلسطین میں نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا۔
نومولود بچی کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے، بچی کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹر کے مطابق پیدائش کے وقت بچی کا وزن 1.4 کلوگرام تھا اور اب اس کی حالت بہتر ہورہی ہے۔
اسماعیل ہنیہ کا کہناتھا کہ اسرائیل صرف یرغمالیوں کو رہا کرانا چاہتا ہے تاکہ غزہ میں جنگ جاری رکھ سکے اور ایسا کبھی نہیں ہوسکتا، اسرائیلی فوج کو غزہ سے مکمل انخلا کرنا ہوگا۔
غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی اساتذہ اور طلباء پر امریکی پولیس کے وحشیانہ تشدد کے بعد دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف اور ...