تاریخ شائع کریں2015 7 June گھنٹہ 10:57
خبر کا کوڈ : 194031

حمتی اتفاق رائے 1 اصل مسودے اور 5 ضمیوں پر مشتمل ہوگا۔

ایران اور پانچ جمع ایک گروپ جس جامع سمجھوتے کے مسودے کی نگارش میں مصروف ہیں،
ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان مجوزہ جامع جوہری سمجھوتہ ایک اصل مسودے اور پانچ ضمیموں پر مشتمل ہوگا۔عراقچی
حمتی اتفاق رائے 1 اصل مسودے اور 5 ضمیوں پر مشتمل ہوگا۔
 
یہ بات انہوں نے ویانا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی، سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ جس جامع سمجھوتے کے مسودے کی نگارش میں مصروف ہیں، حمتی اتفاق رائے کی صورت میں اس سمجھوتے کے لئے ایک اصل مسودے اور پانچ ضمیموں کو مد نظر رکھاگیا ہے۔ سید عباس عراقچی نے بتایا کہ ایک ضمیمہ پابندیوں سے متعلق ہے جس میں پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے تمام معاملات کو تفصیل کے ساتھ لکھا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرا ضمیمہ فنی معاملات کے بارے میں ہوگا جس میں اس بات کو بیان کیا جائے گا کہ اعلامیہ لوزان مین مندرج فیصلوں پر کس طرح سے عملدرآمد کیا جائے گا۔سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایک ضمیمہ ایران کے ساتھ پرامن ایٹمی تعاون کے بارے میں ہوگا جس میں یہ بیان کیا جائے گا کہ دنیا کے ممالک ایران کے ساتھ کن کن ایٹمی شعبوں میں تعاون کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمیمے میں نیچرل لائٹ واٹر ری ایکٹر، بجلی پیدا کرنے والے تحقیقاتی ری ایکٹر، ایٹامک واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، نیوکلی‏ئیر فیوژن اور وہ تمام معاملات شامل ہونگے جن کا تعلق پرامن ایٹمی تعاون کے شعبے سے ہوگا۔ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات عباس عراقچی نے بتایا کہ ایک اور ضمیمہ مشترکہ کمیشن کے قیام کے بارے میں ہوگا، جس میں مذکورہ کمیشن کے دائرہ کار اور قوانین کا تعین کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانچواں اور آخری ضمیمہ عملی اقدامات سے متعلق ہوگا کہ فریقین کتنے وقت کے اندر کون کون سے اقدامات انجام دینے کے پابند ہین۔ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے یہ بات زور دیکر کہی کہ جو سجھوتہ ہمارے سامنے آئے گا وہ انتہائی تفصیلی ہوگا۔ انہوں کہا کہ سمجھوتے کا اصل مسودہ بیس صحفات پر ہوگا جبکہ اس کے ضمیمے چالیس سے پچاس صحفات پر مشمتل ہونگے۔ انکا کہناتھا کہ اس دستاویز کا ایک ایک لفظ اور اصطلاح کافی غور و خوص اور بحث و مباحثے کے بعد لکھا گیا ہے اور بعض الفاظ اور اصطلاحات پر اختلاف رائےاب بھی پایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصل مسودے اور اس کے ضمیموں کے بہت سے حصوں کو ابھی تک حمتی شکل نہیں دی جاسکی ہے تاہم کام آگے بڑھ رہا ہے اگرچہ اس کی رفتار سست ہے۔ سید عباس عراقچی نے پابندیوں کے خاتمے کے شیڈول اور معاہدے تنسیخ کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور مذاکرات کے سب ہی فریق اس پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فریق مقابل پر اعتماد نہیں ہے اور فریق مقابل کو ہم پر اعتماد نہیں لہذا معاہدے میں ان تمام باتوں کا خیال ر کھا جارہا ہے۔ اگر محسوس ہوا کہ فریق مقابل معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو ہم معاہدے سے پہلے والی حالت پر واپس جاسکتے ہیں۔عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری مذاکرات کا سلسلہ یکم جولائی تک جاری رہے گا۔
https://taghribnews.com/vdchxknzz23nwvd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ