تاریخ شائع کریں2015 6 June گھنٹہ 20:55
خبر کا کوڈ : 193981
ایران کے سلسلے میں احمد شہید کے بے بنیاد بیانات

ایران کے سلسلے میں احمد شہید کے بے بنیاد بیانات

یہ رپورٹ درحقیقت ان رپورٹوں کا تسلسل ہے جو احمد شہید نے تیار کی تھیں اور یہ دعوی کیا تھا کہ ایران میں ایسے صحافیوں کی تعداد کم نہيں ہے جنھیں سوشل نیٹ ورک پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے جرم میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ احمد شہید کے انسانی حقوق کے تکراری ڈرامے اس سلسلے کی کڑی ہيں جس کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا مستقبل مبہم و تاریک ہے۔ یہ رپورٹیں جن کو تیار کرنے میں بیرونی ذرائع اور جھوٹے بیانات سےاستفادہ کیاجاتاہے ، ایران فوبیا کے منصوبے کو آگے بڑھانے پر مبنی مغرب کے اہداف کو ثابت کرتی ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ ان رپورٹوں اور ایران کے خلاف مغرب کے اقدامات میں معنی خیز رابطہ موجود ہوتا ہے جس کی بنیاد ، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تشویش، دہشتگردی کی حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے دعوؤں پر استوار ہوتی ہے اور سب کا مقصد ایران فوبیا پیدا کرنا ہوتاہے۔ یہ دعوے ایسے عالم میں کئے جارہے ہیں کہ ایران کے آئین میں انفرادی، سماجی، عدالتی اور سیکورٹی حقوق نیز آزادی کی تشریح کے لئے متعدد اصول موجود ہیں اور عوام کے حقوق اور سماجی و عمومی آزادی پر توجہ ، اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کا اہم حصہ ہے۔
ایران کے سلسلے میں احمد شہید کے بے بنیاد بیانات
اسلامی جمہوریہ ایران کا خیال ہے کہ دینی ، ثقافتی، اور اخلاقی اقدار کے دائرے میں آزادی اور انسانی حقوق، نیز معاشرے کی سیکورٹی ، دنیا کی تمام قوموں کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔ اس بیچ، ذرائع ابلاغ میں بھی فکر وبیان کی آزادی  شہری حقوق کے  ایک  عنصر کی حیثیت سے خاص اہمیت کی حامل ہے۔ لیکن افسوس کہ اس وقت انسانی حقوق کے اصولوں میں کھلی تحریف کر کے اسے، مغرب کے سیاسی مقاصد کو آگے بڑھانے کے آلہ کار میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے نام نہاد خصوصی رپورٹر احمد شہید کی رپورٹوں پر ایک نظر ڈالنے سے ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ احمد شہید نے اپنی نئی رپورٹ میں بھی خاص طور پر واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسون رضائیان کی گرفتاری اور ان پر چلنے والے مقدمے کا ذکر کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنی تشویش کا اظہا کیا ہے۔احمد شہید نے اس وقت اس بہانے سے کہ صحافیوں کا تحفظ ہونا چاہئے، جیسون رضائیان کی گرفتاری اور ان پر چلنے والے مقدمے کو نہ صرف ذاتی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے بلکہ دعوی کیا ہے کہ یہ کام ایران میں ان لوگوں کے خوف زدہ ہونے کا باعث بن رہا ہے کہ جو صحافتی میدان میں سرگرم ہیں۔ رضائیان پر جاسوسی، دشمن حکومت کے ساتھ تعاون، خفیہ اطلاعات اکٹھاکرنے اور اسلامی جمہوری نظام کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے الزام میں پچیس مئی دوہزار پندرہ سے مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ رپورٹ درحقیقت ان رپورٹوں کا تسلسل ہے جو احمد شہید نے تیار کی تھیں اور یہ دعوی کیا تھا کہ ایران میں ایسے صحافیوں کی تعداد کم نہيں ہے جنھیں سوشل نیٹ ورک پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے جرم میں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔

احمد شہید کے انسانی حقوق کے تکراری ڈرامے اس سلسلے کی کڑی ہيں جس کا مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کا مستقبل مبہم و تاریک ہے۔ یہ رپورٹیں جن کو تیار کرنے میں بیرونی ذرائع اور جھوٹے بیانات سےاستفادہ کیاجاتاہے ، ایران فوبیا کے منصوبے کو آگے بڑھانے پر مبنی مغرب کے اہداف کو ثابت کرتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان رپورٹوں اور ایران کے خلاف مغرب کے اقدامات میں معنی خیز رابطہ موجود ہوتا ہے  جس کی بنیاد ، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تشویش، دہشتگردی کی حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے دعوؤں پر استوار ہوتی ہے اور سب کا مقصد ایران فوبیا پیدا کرنا ہوتاہے۔ یہ دعوے ایسے عالم میں کئے جارہے ہیں کہ ایران کے آئین میں انفرادی، سماجی، عدالتی اور سیکورٹی حقوق نیز آزادی کی تشریح کے لئے متعدد اصول موجود ہیں اور عوام کے حقوق اور سماجی و عمومی آزادی پر توجہ ، اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کا اہم حصہ ہے۔

ایران کے آئین کی چوبیسویں شق میں اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ ذرائع ابلاغ اور اخبارات و جرائد کو آزادی بیان حاصل ہے مگر یہ کہ وہ اسلامی اصولوں یا عمومی حقوق سے متصادم نہ ہو ۔ ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ  کے نام نہاد نمائندے احمد شہید کی چھوٹی بڑی رپورٹیں درحقیت ایک گمراہ گروہ کی پیروی کرتی ہیں جو آزادی بیان کی حفاظت، اور انسانی حقوق کی سرگرم شخصیتوں اور صحافیوں کی گرفتاری پر تشویش کے جعلی دعؤوں کی بنیاد پر تیار کی گئي ہيں۔ ایسی گمراہی جو مغرب نے انسانی حقوق کے سلسلے میں پیدا کی ہے۔ اس طرح کی رپورٹوں سے انسانی حقوق کی حمایت نہيں ہوتی بلکہ اس طرح کی رپورٹوں نے انسانی حقوق کی حمایت کی مہم کو طاقت اور دباؤ ڈالنے کے لئے آلہ کار میں تبدیل کردیا ہے جو خود ایک سنگین خطرہ ہے  اور انسانی حقوق کو اس کا سامنا ہے۔ اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ انحراف، انسانی حقوق کے سلسلے میں مغرب کے اعلان شدہ موقف اور اس کے مسلط کردہ طریقوں کے سراسر منافی ہے جس کا ایک واضح اور افسوس ناک ثبوت امریکی معاشرے میں نسلی امتیاز اور سیاہ فاموں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر کھلی خلاف ورزی ہے۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcaaen6649noo1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ