لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف فلسیطنیوں کی جانب سے شروع ہونے والے "طوفان الاقصی" کی مناسبت فلسطینی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے مشیر نے اسماعیل ہنیہ کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ ہم آپ کی حالیہ کامیابیوں سے بہت خوش ہیں اور امید ہے کہ کامیابیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
لبنان میں حزب اللہ کے تعلقات عامہ کے دفتر نے اعلان خبر دی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ایران کے نائب وزیر خارجہ مہدی شوشتری اور بیروت میں تہران کے سفیر مجتبیٰ امانی سے ملاقات کی۔
لبنان میں حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ سید "ہاشم صفی الدین" نے کہا: "حزب اللہ ملک پر حکومت نہیں کرنا چاہتی بلکہ اس میں طاقت ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاکہ اسے اس کے حقوق مل سکیں اور اس کے مال اور وسائل کو محفوظ رکھا جا سکے۔
مزاحمت کی طاقت کے بارے میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے الفاظ پر عمل کرتے ہوئے اسرائیلی فوج شمالی سرحدوں میں اپنی افواج کو مضبوط کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا: "جب وہ ناکام ہوئے اور اپنی غلط فہمی کا احساس کرتے ہوئے، انہوں نے معاوضے کے لیے بیرون ملک سے طاقت مانگی، اور آج بھی وہ ہمارے خلاف بین الاقوامی فیصلے اور پابندیاں لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
صہیونی فضائیہ کے سابق چیف آف اسٹاف نے ہفتے کی رات عدالتی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج میں سینکڑوں فوجیوں کی خدمات سے انکار کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات میں ہم حزب اللہ کے ساتھ نہیں لڑ سکتے۔
حزب اللہ کے اس عہدیدار نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، نیوز ایجنسی 'یونیوز' کو انٹرویو دیتے ہوئے شام میں (آج صبح) نشانہ بنائے گئے مقامات پر حزب اللہ کی صفوں کو نقصان پہنچانے یا زخمی ہونے کی بات کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا: یورپیوں کا یہ اقدام ایسے وقت میں ہے جب انہوں نے امریکیوں کے ساتھ مل کر لبنان، شام، عراق اور خطے میں یہ مشکلات اور آفات لاد رکھی ہیں۔ اس لیے انہیں اپنے معاملات میں خود توجہ دینی چاہیے۔
17 سال قبل انہی دنوں لبنانی مزاحمتی قوتوں نے اپنی پہلی حیران کن کارروائی میں صیہونی حکومت کے "ساعر 5" فریگیٹ کو نشانہ بنایا، جس نے 2006 میں 33 روزہ جنگ کا رخ بدل دیا۔
اقوام متحدہ کی امن فوج کے وفد کو بلیو لائن کے ساتھ ایک واقعے کی تشویشناک رپورٹس کا علم ہے، اور ہم اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔ صورتحال کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
صیہونی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ گزشتہ 17 برسوں میں حزب اللہ کی بڑھتی طاقت، اسرائيل کے لئے سب سے بڑی شکست ہے اور اب تک کوئي بھی اس سلسلے میں کچھ نہيں کر پایا۔
حزب اللہ اس حکومت کے ساتھ بھرپور جنگ کے لیے تیار ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اسرائیلی حکومت کے کمزور نکات کو پہچاننے میں ماہر ہیں۔
حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجودکہ الغجر لبنان کا حصہ ہے اور اسے اقوام متحدہ نے لبنان کی سرزمین کے ایک حصے کے طور پر تسلیم کیا ہے جو کہ متنازعہ نہیں ہے۔
اس اجلاس میں موجود افراد نے موجودہ بحران سے نکلنے اور صدارتی خلا کو ختم کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور اہم بات چیت پر زور دیا اور کہا کہ کوئی اور کوشش صرف وقت کا ضیاع اور بحران کو مزید گہرا کرنے کے مترادف ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ تشویش اس حقیقت سے پیدا ہوئی ہے کہ لبنان کی حزب اللہ نے لبنان میں اسرائیلی فضائیہ کی کارروائی کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش میں اپنے پاس موجود فضائی دفاعی نظام کی تعداد کو دوگنا کر دیا ہے۔
یمنی چینل نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی فوج کا جدید ترین ڈرون طیارہ ایم کیو 9 یمنی ساحل کے ...