سعودی شہری قابض اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے خلاف ہے
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ ’’سعودی شہری ریاستی اداروں کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر فکر مند ہیں۔
شیئرینگ :
سعودی رائے عامہ کے سروے میں مملکت میں بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور اسرائیلی دشمن کے ساتھ معمول پر آنے کی مخالفت پر عوامی غصے کا انکشاف ہوا ہے۔
واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے کے نتائج میں کہا گیا ہے کہ ’’سعودی شہری ریاستی اداروں کی بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر فکر مند ہیں۔
نتائج میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودیوں کا ماننا ہے کہ مملکت کی حکومت معاشی اور سیاسی زندگی میں بدعنوانی کی شرح کو کم کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے اور لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل سے نمٹ نہیں رہی ہے۔
سروے سے ظاہر ہوا کہ سعودی عوام کی نصف سے زیادہ ترکی کے ساتھ تعلقات کے حامی ہیں، جب کہ سعودیوں کی اکثریت اب بھی اسرائیل دشمن کے ساتھ تعلقات کو مکمل اور سرکاری طور پر معمول پر لانے کو مسترد کرتی ہے۔
سعودی رائے عامہ اب بھی زیادہ تر قابض حکومت کے ساتھ تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کے خلاف ہے۔ صرف 16% نے "اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے درمیان معاہدوں" کے بارے میں مثبت رائے کا اظہار کیا -
غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی اساتذہ اور طلباء پر امریکی پولیس کے وحشیانہ تشدد کے بعد دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف اور ...