تاریخ شائع کریں2014 15 June گھنٹہ 11:08
خبر کا کوڈ : 161278
آل خلیفہ کی جیلوں میں اجافے پر تشویش

آل خلیفہ کی جیلوں میں اجافے پر تشویش

بحرین میں مخالفین کے خلاف حکومت آل خلیفہ کے تشدد آمیز اقدامات کی وجہ سے رائے عامہ کو تشویش لاحق ہوگئی ہے
آل خلیفہ کی جیلوں میں اجافے پر تشویش
بحرین میں مخالفین کے خلاف حکومت آل خلیفہ کے تشدد آمیز اقدامات کی وجہ سے رائے عامہ کو تشویش لاحق ہوگئی ہے ۔ بحرینی عوام کو شدت کے ساتھ سرکوب کئے جانے کے بارے میں پائی جانے والی تشویش صرف ان کے پرامن مظاہروں تک محدود نہیں ہے بلکہ حکومت آل خلیفہ وسیع پیمانے پر لوگوں کو گرفتار اورانھیں مختلف قسم کی اذیتیں دےکر دوہرے مظالم کی مرتکب ہورہی ہے جس کے نتیجے میں رائے عامہ اور قانونی تنظیمیں اور ادارے وسیع پیمانے پر تنقید کررہے ہیں ۔

بحرین میں انسانی حقوق ادارے کے سربراہ محمد التاجر نے حکومت آل خلیفہ کی جیلوں میں سینتالیس قیدیوں کی صورت حال کے بارے میں خبر دار کیا ہے ۔محمد التاجر نے گذشتہ روز جمعہ کے دن اعلان کیا ہے کہ حکومت آل خلیفہ کی جیلوں میں سینتالیس بحرینی قیدیوں کی صورت حال تشویشناک ہےجن کی فوری طورپر علاج ومعالجے کی ضرورت ہے ۔ محمد التاجر نے کہا ہے کہ اس سے قبل محمد المشیمع سمیت کئی بحرینی جیلوں میں عدم علاج ومعالجہ اورصحیح دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے حکومت آل خلیفہ کی جیلوں میں شہید ہوچکے ہیں ۔ بحرین کی عدالت کی طرف سے جیلوں میں بیمارقیدیوں کے گھر والوں کی طرف سے دی جانے والی درخواستوں کے مسترد کئے جانے کے پیش نظر بیمار قیدیوں کے بارے میں تشویش سنجیدہ اور ضروری ہے ۔

حالیہ دنوں میں بحرین میں انسانی حقوق مرکز کے نائب سربراہ نے بھی جیلوں میں بعض سیاسی قیدیوں کے فوت ہوجانے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا تھا۔

بحرین میں انسانی حقوق مرکز کی نائب سربراہ مریم الخواجہ نے رپورٹ دی ہے کہ بحرین میں جیلوں کی خاص طورپر صحت اورعلاج ومعالجے کی صورتحال اس قدرتشویشناک ہے کہ بعض سیاسی قیدیوں کے مرنے کا امکان موجود ہے ۔

حکومت آل خلیفہ کے اقدامات نےجو صرف سرکوب اور تشدد کے علاوہ کچھ نہیں سوچتی اور کسی بھی قانون اور اصول کی پابند نہیں ہے اپنی استبدادی ماہیت کو حد سے زیادہ روشن اور واضح کردیا ہے ۔

حکومت آل خلیفہ نے بحرین کے عوام کو سرکوب اور وسیع پیمانے پر گرفتار کرکے عملی طورپر بحرین کو لوگوں کے لئے جیل خانے میں تبدیل کردیا ہے ۔بحرین میں مخالفین کی گرفتاری کی پالیسی میں ایسے وقت شدت آئي ہے کہ حکومت مخالفین کے ساتھ گفتگو بھی کرنا چاہتی ہے ایسا لگتاہے کہ حکومت آل خلیفہ مخالفین کے ساتھ گفتگو کی پالیسی کو جیل میں تلاش کرتی ہے ۔

بہرحال حکومت آل خلیفہ کی ظالمانہ پالیسیوں کا سرگرم عمل سیاستدانوں سے جیلوں کو بھرنے کے علاوہ اور کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ بحرین کی جن جیلوں میں دس افراد کی گنجائش ہے ان میں پندرہ یا پندرہ سے زیادہ لوگوں کو رکھا جاتاہے ۔یہ ایسی حالت میں ہے کا اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ حد سے زیادہ قیدیوں کی بھیڑ انھیں اذیت دینے کے برابر ہے ،اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر خوآن منذر نے بحرین کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے رکھے جانے کو بد رفتاری اور قیدیوں کو اذیت دینے کا واضح مصداق قرار دیا ہے ،

بحرین کے صحافتی حلقوں نے اعلان کیا ہے بحرین کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کی تعداد تقریباچار ہزار ہے ،اس بارے میں جمعیت الوفاق نے حالیہ دنوں میں ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ بحرین کی جیلوں میں چار ہزار سیاسی قیدی موجود ہیں جن میں مرد ،عورت اور بچے شامل ہیں ۔

بحرین کے صحافتی حلقوں کی تاکید ہے کہ بحرین کی آبادی کے لحاظ سے سیاسی قیدیوں کے اعداد وشمار کے پیش نظر بحرین کی حکومت ایسی حکومت ہے جس کی جیلوں میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی موجود ہیں ۔

حکومت آل خلیفہ کے فاش ہونے والے مظالم نے اس حکومت کی ظالمانہ ماہیت کو آشکار اور دنیا والوں پر ثابت کردیا ہے کہ حکومت آل خلیفہ کے اقدامات انسانی حقوق کے منافی ہیں جس کے نتیجے میں رائے عامہ کارد عمل میں دیکھنے میں آیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcefz8zvjh8pwi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ