اس موقع پر عبداللہیان کے ہمراہ شامی وزیرخارجہ فیصل مقداد بھی موجود تھے۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے صہیونی دہشت گرد حملے میں متاثر ہونے والی عمارت کا بھی دورہ کیا۔
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 153 افراد شہید اور 60 زخمی ہو گئے۔
اگر شہید زاہدی کی پیشہ ورانہ فعالیت کو بیان کر دیا جائے تو ہمیں دیگر اہم کمانڈروں کی شناخت ظاہر ہونے کا خوف دامن گیر ہے اور اگر ہم ان کی فعالیتوں کو کھول کر بیان نہ کریں تو شاید یہ شہید کے ساتھ انصاف کے زمرے میں آئے۔
آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام موسیٰ کاظم ؑ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد سید حیدر صدر مرجع تقلید میں سے تھے۔ اپنے زمانہ کے یگانہ انسان اور زہد و تقویٰ کا مظہر تھے۔ ان کا انتقال 1356ھ میں ہوا۔ شہید کی والدہ مرحوم آیت اللہ شیخ عبدالحسین آل یسٰین کی بیٹی تھیں۔
فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ کاری کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کے سینیئر اہلکار جوناتھن وائٹل نے کہا: شفا ہسپتال کی تمام کو قبرستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا، اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا اور وہ اسراٸیل جو اس سے قبل عرب دنیا کی اجتماعی افواج کو شکست دے چکا تھا، حزب اللہ کے چند ہزار جوانوں کے ہاتھوں تار عنکبوت ثابت ہوا۔
تحریک حماس کے رہنما مرداوی نے واضح کیا کہ اس منصوبے میں غزہ سے صیہونی افواج کے انخلاء، جنگ کے خاتمے، پناہ گزینوں کی غیر مشروط واپسی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد اور آبادکاری کے لیے فلسطینیوں کے مطالبات کا ذکر نہیں ہے۔
اس کے جواب میں اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ جیسا کہ میں پہلے بھی کئی بار بتا چکا ہوں، سیکریٹری جنرل نے گزشتہ ہفتے ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت کی تھی۔ ہم خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرے سے پریشان اور فکر مند ہیں۔
شام کے صوبہ درعا کے شمالی علاقے میں تکفیری دہشت گرد تنظیم داعش کی دو ذیلی شاخوں کے درمیان مسلح تصادم ہوا جس میں دو طرف کے 17 جنگجو ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ انٹر اسٹیٹ گیس سسٹمز نے سروے کی دوبارہ توثیق کے لیے ٹینڈر جاری کر دیے، سروے اور انجینئرنگ ڈیزائن کے لیے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یہ ہولناک حملہ شام کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی تنصیبات پر نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت کے نفرت انگیز دہشت گردانہ حملے کے صرف دو دن بعد ہوا ہے۔
اس بیان کے مطابق مذکورہ کارروائیاں ڈرون کے ذریعے کی گئیں اور عراقی مزاحمت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی ٹھکانوں کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے گی۔
سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ ہم لفظی طور پر قحط کے دہانے کو عبور کرنے کے دہانے پر ہیں اور جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ ناقابل واپسی ہے۔
لیکن نیتن یاہو بخوبی جانتا ہے کہ یہ زمینی حملہ ممکن ہے اس کی سیاسی زندگی کا اختتام اور حتی غاصب صیہونی رژیم کے وجود کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو۔ اس بات کیلئے بہت سے دلائل پائے جاتے ہیں جنہیں مختصر طور پر درج ذیل صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز جو کہ ڈیموکریٹس کا قریبی اخبار ہے، نے امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر کا انٹرویو کیا اور دونوں ممالک کے تعلقات اور سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے امکانات کے بارے میں ان کی رائے پوچھی۔
طلبہ نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ کے بارے میں پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور آسٹریلوی حکومت سے غزہ میں تشدد کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔