تاریخ شائع کریں2024 8 April گھنٹہ 18:15
خبر کا کوڈ : 631113

ایران میں دہشت گردانہ حملے اور صیہونی غاصب حکومت

اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یہ ہولناک حملہ شام کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی تنصیبات پر نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت کے نفرت انگیز دہشت گردانہ حملے کے صرف دو دن بعد ہوا ہے۔
ایران میں  دہشت گردانہ حملے اور صیہونی غاصب حکومت
تحریر: حسن عقیقی سلماسی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان میں  ہونے والی حالیہ دہشت گردانہ کارروائی کی مذمت کرے۔ یاد رہے کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی تنصیبات پر صیہونی نسل کش حکومت کے قابل مذمت اور نفرت انگیز دہشت گردانہ حملے (جس میں 7 ایرانی فوجی مشیروں کی شہادت ہوئی) کے صرف دو دن بعد، دہشت گرد گروہ جیش الظلم نے 3 اپریل 2024ء بروز بدھ کے آخری گھنٹوں میں ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان کے شہروں چابہار اور راسک پر منظم اور مربوط دہشت گردانہ حملے کیے۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ان دہشت گردوں کو غیر ملکیوں کی حمایت حاصل تھی، جن میں صیہونی غاصب حکومت کا نام خصوصی طور پر لیا جاسکتا ہے۔

دہشت گردوں نے بیک وقت کارروائی کرتے ہوئے راسک اور چابہار میں پاسداران انقلاب اسلامی کے ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ایرانی پاسداران کی مزاحمت کی وجہ سے وہ ناکام ہوگئے۔ اس لڑائی میں 18 دہشت گرد مارے گئے، جبکہ 10 ایرانی سکیورٹی اہلکار شہید اور 44 عام شہری زخمی ہوئے۔ ایسا لگتا ہے کہ حالیہ حملوں میں جیش الظلم دہشت گرد گروہ کا ایک مقصد غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے ایران پر دباؤ بڑھا کر جعلی صیہونی حکومت کے حالیہ جرم کا جواب دینے سے تہران کو روکنے کی کوشش تھا۔ حالیہ دہشت گردانہ حملہ کشیدگی کے ایک نئے دور کے درمیان ہوا ہے۔ یکم اپریل بروز سوموار صیہونی حکومت کے جنگجوؤں نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کی عمارت پر حملہ کرکے دو اعلیٰ کمانڈروں سمیت سات ایرانی فوجی مشیروں کو شہید کر دیا۔ اس جرم کے بعد ایران نے اس حملے کے بارے میں قطعی جواب دینے پر تاکید کی۔

بلا شک و شبہ تہران کے ردعمل کے بارے میں قیاس آرائیوں کے درمیان، چابہار اور راسک میں دہشت گردانہ حملے ہوئے، جس سے اس شبہ کو تقویت ملتی ہے کہ صوبہ سیستان و بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ایک مقصد دمشق میں صیہونی غاصب حکومت کے جرم کا جواب دینے سے تہران پر دباؤ کو بڑھانا تھا۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے جمعہ کے روز مقامی وقت کے مطابق سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ موجودہ خط و کتابت ایران پر حالیہ قابل مذمت اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد تیار کی گئی ہے۔ کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یہ ہولناک حملہ شام کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی تنصیبات پر نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت کے نفرت انگیز دہشت گردانہ حملے کے صرف دو دن بعد ہوا ہے۔

اس خط میں کہا گیا ہے کہ جیش الظلم دہشت گرد گروہ کی طویل پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے، جسے بعض بیرونی ممالک کی حمایت حاصل ہے، اسلامی جمہوریہ ایران سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ دہشت گردی کی ان گھناؤنی کارروائیوں کی سختی سے مذمت کرے اور اپنی ذمہ داریوں کے مطابق مناسب اقدامات انجام دے۔ سلامتی کونسل دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے اس کی تمام شکلوں اور مظاہر پر یکساں مؤقف اپنائے،  جیسا کہ 16 دسمبر 2023ء (SC/15534) کی پریس ریلیز میں سلامتی کونسل کے پرعزم اتحاد اور موقف کو بیان کیا گیا ہے۔ اسلامی انقلاب کے بعد کے سالوں کا  سرسری تجربہ بتاتا ہے کہ ایران کے دشمنوں اور ان کے دہشت گرد ایجنٹوں نے ہمیشہ اس انقلاب کو اپنے نظریات اور اہداف کے حصول سے روکنے کے لیے دہشت گردی اور تشدد سمیت مختلف طریقے استعمال کیے ہیں، تاکہ ایران میں اتحاد و سیاسی استحکام کو روکا جا سکے۔

اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے مختلف ممالک میں سے دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملک ہے اور اب تک 17 ہزار سے زائد ایرانی عوام، حکام اور اہلکار دہشت گردی کی کارروائیوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ یہ ایک کھلی حقیقت  ہے کہ ایران کے عوام اور حکام کے خلاف ہونے والی تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کے باوجود عالمی برادری نے ان کارروائیوں کی تکرار کو روکنے کے لیے کوئی موثر اور عملی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں۔ دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی حکومتوں نے نہ صرف ان حملوں کی مذمت نہیں کی ہے، بلکہ بعض اوقات دہشت گردوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران خطے میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ کے علمبرداروں میں سے ایک کی حیثیت سے اب بھی اس میدان میں اپنی کوششیں جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ایرانی مراسلے میں بھی اس پر تاکید کی گئی ہے۔ بہرحال اسلامی جمہوریہ ایران، "دہشت گردی کے تباہ کن نتائج کا براہ راست سامنا کرنے کے بعد، اس لعنت کے خلاف جنگ کی قیادت کرنے کے اپنے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم ہے اور ایران کی حکومت اور سلامتی کے ادارے نہ صرف اپنے قابل فخر اور عظیم لوگوں کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں بلکہ ہمسایہ ممالک کو ان دہشت گرد گروہوں کے خطرات سے بچانے کے لئے بھی آمادہ و تیار ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcezz8pxjh8xzi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ