یمن پر وحشیانہ حملے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے عارضی جنگ بندی کے اعلان کا مقصد، اپنے جرائم پر پردہ ڈالنا ہے-
شیئرینگ :
سیاسی امور کے ماہر حسین البخیتی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کا مقصد اس ملک میں اپنے گذشتہ مہینوں کے جرائم پر پردہ ڈالنا ہے- یمنی تجزیہ کار اور سیاسی امور کے ماہر حسین البخیتی نے پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تجربے نے ثابت کر دیا ہے کہ سعودی عرب جنگ بندی کے زمانے میں زیادہ قتل عام کرتا ہے- گذشتہ چار مہینوں کے دوران دو بار جنگ بندی کا اعلان کیا جا چکا ہے اور اس دوران سعودی فوجیوں نے اور زیادہ وحشیانہ قتل عام کیا ہے- حسین البخیتی نے کہا کہ سنیچر کے دن تمام ذرائع ابلاغ جنگ بندی کی بات کر رہے تھے اور اسی دن سعودی عرب کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام پر اپنی آنکھیں بھی بند کئے ہوئے تھے- اس تجزیہ نگار کے مطابق یمنی عوام کی نگاہ میں جنگ بندی کا مطلب مزید قتل عام، محاصرہ اور فضائی حملہ کرنا ہے- حسین البخیتی نے یمن میں ایندھن کی قلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہسپتالوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے اور سعودی عرب یمن کی بنیادی تنصیبات پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے- یمنی سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ یمن کے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ عالمی برادری صرف تماشائی بنی ہوئی ہے- انھوں نے کہا کہ عالمی برادری درحقیقت کچھ بھی نہیں کر رہی اور وہ یمن میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر خاموشی اختیار کر کے صرف سعودی عرب کی مدد کر رہی ہے-
الجزیرہ نے کہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیلتے ہوئے نارتھ کیرولینا تک پہنچ گیا ہے۔