اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے امریکہ اور یورپی ممالک کو اپنی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے-
امریکہ اور یورپی ممالک خطے میں بدامنی پھیلا کر اپنے ہتھیاروں کی فروخت کا راستہ ہموار کرتے ہیں- ایرانی صدر
دنیا ہمارے خطے کی مشکلات پر نہ ہنسے، امریکہ اور فلاں یورپی ملک دوسرے ملکوں کو اپنے زیادہ سے زیادہ ہتھیار فروخت کر کے فخر نہ کرے- صدر مملکت
شیئرینگ :
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے منگل کے دن تہران میں منعقدہ کتابوں کی اٹھائیسویں بین الاقوامی نمائش کی افتتاحی تقریب میں تقریر کے دوران خطے میں یورپ کی جانب سے بدامنی پیدا کئے جانے کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ دنیا ہمارے خطے کی مشکلات پر نہ ہنسے، امریکہ اور فلاں یورپی ملک دوسرے ملکوں کو اپنے زیادہ سے زیادہ ہتھیار فروخت کر کے فخر نہ کرے- صدر مملکت نے کہا کہ یہی ممالک خطے میں بدامنی پھیلاتے ہیں، ہمسایہ ممالک کو بلا وجہ ایک دوسرے کے خوف میں مبتلا کرتے ہیں اور اپنے ہتھیاروں کی فروخت کا راستہ ہموار کرتے ہیں- اس پر فخر بھی کرتے ہیں اس کے بعد وہ اربوں یورو اور ڈالر کی مالیت کے ہتھیار ان ممالک کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں- صدر مملکت نے داعش کے خلاف تشکیل پانے والے اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ظاہری طور پر یہ اتحاد دہشتگردی کے خلاف تشکیل پایا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ حقیقت کیا ہے؟ انھوں نے ان ممالک کے سربراہوں کو مخاطب کر کے کہا کہ تم لوگ بے گناہ عوام پر بمباری کی حمایت کیوں کرتے ہو اور مختلف مذاہب اور اقوام کے درمیان اختلافات کیوں ڈالتے ہو؟ ڈاکٹر حسن روحانی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ہم شیعہ، سنی ، ترک، فارس ، عرب ، بلوچ اور ترکمن صدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں- ہمارے درمیان کبھی کوئی لڑائی اور تنازعہ نہیں ہوا- تہران ، بغداد اور دمشق کے بازاروں میں مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں وغیرہ کی دوکانیں ہوتی تھیں - یہ سب صبح کے وقت ایک دوسرے کو سلام کرتے تھے اور رات کے وقت خںدہ پیشانی کے ساتھ ایک دوسرے سے جدا ہوتے تھے- تم لوگوں نے اختلافات کیوں ڈالے اور قتل و غارت کا بازار کیوں گرم کر دیا؟ صدر مملکت نے مزید کہا کہ خطے اور آج کے معاشرے کے مسائل کا حل صرف اعتدال ، اخلاق اور ادب میں مضمر ہے اور جب تک انتہا پسندی اور تشدد باقی ہے اس وقت تک دوسری طاقتیں اس سے فائدہ اٹھاتی رہیں گی اور معاشرے کے لئے مشکلات کھڑی کرتی رہیں گی-
الجزیرہ نے کہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیلتے ہوئے نارتھ کیرولینا تک پہنچ گیا ہے۔