تاریخ شائع کریں2024 13 May گھنٹہ 14:57
خبر کا کوڈ : 635176

افریقہ سے امریکی انخلا

تھوڑے عرصے بعد روسی فوجی دستے نائیجر میں داخل ہوئے اور انہوں نے اس ملک کی افواج کی تربیت کا کام سنبھال لیا۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ چاڈ نے حال ہی میں ایسےافریقی ممالک کے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو اس ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔
افریقہ سے امریکی انخلا
تحریر: حسن عقیقی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


جیسا کہ توقع کی جا رہی تھی، امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نائجر سے اپنے  1,000 جنگی فوجی واپس بلانے پر مجبور ہوگیا ہے۔ امریکہ نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ وہ نائجر سے "منظم اور ذمہ دارانہ انخلاء" کی منصوبہ بندی شروع کر دے گا، لیکن امریکی حکام نائجر کے فوجی حکمرانوں کے ساتھ افریقی ملک میں کچھ فوجیوں کو رکھنے کے لیے مسلسل بات چیت کرتے رہے۔ ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گذشتہ ہفتے پولیٹیکو کو بتایا کہ نائجر میں کچھ فوجیوں کے رہنے کی امیدیں دم توڑ گئیں اور پینٹاگون نے ملک سے تمام ایک ہزار فوجیوں کو واپس بلانے کا حکم دیا۔ اہلکار نے مزید کہا کہ فوجیوں کی روانگی کا وقت تبدیل ہوسکتا ہے اور ان فوجیوں کو خطے کے دیگر اڈوں پر منتقل کر دیا جائے گا۔

 نائجر نے ماضی میں افریقہ کے "ساحلی" علاقے میں امریکی فوجی کارروائیوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور اس نے ایک بڑے امریکی فضائی اڈے کی میزبانی کی ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے نائجر کی فوج کی تربیت پر کروڑوں ڈالر خرچ کیے ہیں نائجر کی بغاوت کے بعد اس ملک کے نئے حکمرانوں نے تیزی سے مغربی ممالک خصوصاً فرانس اور امریکہ کے ساتھ فوجی تعلقات منقطع کرنے کے اقدامات کیے اور چین اور روس جیسے ممالک کے قریب ہوگئے۔ جب نائجر کی حکمران فوجی کونسل نے امریکی موجودگی کو غیر قانونی قرار دیا اور اس ملک میں پینٹاگون کی کارروائیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تو بہت سے مبصرین نے نائجر میں امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کی بات کہی تھی۔

تھوڑے عرصے بعد روسی فوجی دستے نائیجر میں داخل ہوئے اور انہوں نے اس ملک کی افواج کی تربیت کا کام سنبھال لیا۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ چاڈ نے حال ہی میں ایسےافریقی ممالک کے گروپ میں شمولیت اختیار کی ہے، جو اس ملک سے امریکی فوجیوں کا انخلا چاہتے ہیں۔ تقریباً 1000 امریکی اہلکار نائجر میں اور تقریباً 100 چاڈ میں تعینات ہیں۔ یہ واضح ہے کہ چاڈ اور نائیجر جیسے ممالک سے امریکی افواج کے انخلا کی درخواست کا مطلب نہ صرف افریقہ میں امریکی اثر و رسوخ میں کمی ہے بلکہ یہ جغرافیائی سیاسی تعلقات میں نمایاں تبدیلی کی علامت بھی ہے۔

درحقیقت افریقہ اور ساحل کے علاقے میں امریکی فوجی موجودگی کا خاتمہ امریکی حکومت کی خارجہ پالیسی کے لیے بہت سے چیلنجز لا سکتا ہے، جس کے نتائج واشنگٹن کے لیے جغرافیائی اور سیاسی ناکامی کی صورت میں ظاہر ہوں گے۔ اس دعوے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ روس اور چین جیسی امریکہ کی حریف طاقتیں افریقہ سے مغربی فوجی افواج کے انخلاء سے پیدا ہونے والے طاقت کے خلا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں اپنی فوجی اور اقتصادی موجودگی بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

مثال کے طور پر، ایک چینی سرکاری تیل کمپنی نے نائجر کے ساتھ ایک بڑے مالیاتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، یہ معاہدہ ملکی حکومت کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے علاوہ، خطے میں چین کی پوزیشن اور اثر و رسوخ کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ اس بات پر بھی غور کیا جانا چاہیئے کہ نائجر اور چاڈ سے امریکی فوج کا انخلا پورے افریقہ میں ایک ممکنہ تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ اقدام دوسرے افریقی ممالک کے لیے نہ صرف ایک محرک اور نمونہ بن سکتا ہے بلکہ مغربی اور استکباری قوتوں کے خلاف نفرت کا عوامی اظہار بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdchqmn--23nxzd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ