اسرائیلی فوج کا غزہ کے الشفا ہسپتال کو گھیرے میں لے کر وہاں ٹینکوں سمیت آپریشن
امریکہ نے اسرائیل کی انٹیلیجنس معلومات کی حمایت کی تھی مگر آپریشن کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہسپتالوں میں مسلح لڑائی اور فضائی بمباری کی حمایت نہیں کر سکتے۔
شیئرینگ :
اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا ہسپتال کو گھیرے میں لے کر وہاں ٹینکوں سمیت آپریشن شروع کر دیا ہے۔
امریکہ نے اسرائیل کی انٹیلیجنس معلومات کی حمایت کی تھی مگر آپریشن کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہسپتالوں میں مسلح لڑائی اور فضائی بمباری کی حمایت نہیں کر سکتے۔
حماس نے اسرائیلی فوج کے الشفا پر حملے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر چڑھائی کی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے ایک خاص حصے میں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر ایک ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے۔
عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجی اور ٹینک الشفا ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے اندر داخل ہو گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال میں سینکڑوں مریض زیر علاج ہیں اور ہزاروں عام شہری پناہ لیے ہوئے ہیں۔
انسانی امداد پہنچانے والے کارکنوں نے الشفا ہسپتال کے اندر کے بھیانک مناظر سے متعلق بتایا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس ہسپتال کو ایندھن کی کمی کا بھی سامنا ہے، جس کی وجہ سے اب یہاں مریضوں کی دیکھ بھال تقریباً ناممکن ہو کر رہی گئی ہے۔ اس ہسپتال میں وقت سے پہلے پیدا ہونے والے 36 نومولود بچے بھی داخل ہیں، جنھیں بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے انکیوبیوٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔
الشفا ہسپتال کے سرجری کے شعبے کے سربراہ نے بتایا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان بچوں میں سے تین کی موت واقع ہو گئی ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کا کہنا ہے حماس کا الشفا ہسپتال کے نیچے کمانڈ سسٹم موجود ہے۔ حماس نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔
تحریک حماس کے بیان میں کہا گیا ہے: فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر ہم تمام عرب، اسلامی اقوام اور دنیا کے تمام آزاد لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ...