یہ اعدادوشمار اس وقت منظر عام پر لائے گئے ہیں جب متعدد صہیونی ذرائع ابلاغ نے اب تک اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا اعلان کرنے میں سخت سنسر شپ کی طرف اشارہ کیا ہے۔
ایران کے ڈرون سکواڈرن نے اسرائیل کے رد عمل کی تحقیقات اور اس کے دفاعی نظام کے مقام اور راستوں کا پتہ لگانے کے لیے بھیجے گئے اپنے ڈرونز کو ڈیزائن کیا تھا۔
غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے تمام فلسطینی، عرب اور بین الاقوامی میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی غاصب حکومت کی جیلوں کے اندر قیدیوں اور اسیران کے مسئلے کو اجاگر کریں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے بدھ کو اعلان کیا کہ صدر شی جن پنگ تمام فریقین کی مساوی شرکت کے ساتھ مناسب وقت پر بین الاقوامی امن اجلاس کے انعقاد کی حمایت کرے گے۔
البتہ آج سے تقریباً 98 سال قبل یعنی ١٣٤٤ھ/ ١٩٢٦ء میں 8 شوال کو مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں پائے جانے والے مقبروں اور مزارات کو مسمار کر دیا گیا تھا۔"
انہوں نے کہا 1925-26 سے خاندان رسالت ص کی برگزیدہ شخصیات، امہات المومنین اور صحابہ کرام سے منسوب تاریخی ورثے اور اثاثے کی موجودہ حالت عوام کے لئے رنج کا باعث بنی ہوئی ہے۔
حتمی نقطہ کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کسی ملک کی اتھارٹی کا مطلب اس کی دفاعی طاقت کا عقلی استعمال ہے۔ دوسری صورت میں، یہ اختیار اور ابتکار عمل ایک ننگی طاقت اور قوت بن جاتا ہے.
شہریار حیدری نے کہا کہ توقع ہے کہ خطے کے مسلم ممالک فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کریں گے" اگرچہ اردن کے عوام فلسطین کی مکمل حمایت کرتے ہیں، لیکن وہاں کی حکومت مختلف انداز میں کام کر رہی ہے۔
صہیونی حکومت نے شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملہ کیا اور فوجی مشیروں کو شہید کیا۔ اس کے جواب میں حملہ کرنا ایران کا قانونی حق تھا۔ ایران نے اپنے قانونی حق کا استعمال کیا ہے۔
ایران میں ہر سال کی طرح آج 18 اپریل کو آرمی کا قومی دن منایا جارہا ہے۔ بانی انقلاب اسلامی امام خمینی نے 1979 میں اس دن کو ایرانی آرمی کا قومی دن قرار دیا تھا۔
المیادین نیٹ ورک نے حزب اللہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ ڈرون آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم کے پلیٹ فارمز کو نشانہ بنانے اور وہاں تعینات فورسز کونقصان پہنچانے میں کامیاب رہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دنیا کے سبھی ملکوں کو اسلحہ جاتی اور تجارتی پابندیوں کے ذریعے غاصب صیہونی حکومت کو اس کی حارحیتوں کی سزا دینا چاہئے۔
سینیٹر مشاہد حسین کہتے ہیں، ’یہ فلسطینیوں اور مسلم امہ کو ایک متاثر کُن پیغام بھی دیتا ہے کہ کم از کم ایک مسلم ملک تو ایسا ہے جو اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے میں ایک لمحہ بھی نہیں کترائے گا‘۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ کل رات کا حملہ یک جہتی نہیں تھا۔ کل سہ پہر ایک اسرائیلی تجارتی جہاز کو ایران نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ مقبوضہ علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی اور جہاز رانی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ نیز اس حملے میں ڈرون اور میزائل بیک وقت استعمال کیے گئے۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے: غزہ کی گلیوں میں السنور کی موجودگی اور سرنگوں میں قیدیوں کے مرنے کا مطلب جنگ میں "اسرائیل" کی شکست ہے۔