تاریخ شائع کریں2024 17 April گھنٹہ 13:32
خبر کا کوڈ : 632151

"وعدہ صادق" آپریشن کے نتائج کے حوالے سے کئی تجزیاتی غلطیاں

حتمی نقطہ کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کسی ملک کی اتھارٹی کا مطلب اس کی دفاعی طاقت کا عقلی استعمال ہے۔ دوسری صورت میں، یہ اختیار اور ابتکار عمل ایک ننگی طاقت اور قوت بن جاتا ہے.
"وعدہ صادق" آپریشن کے نتائج کے حوالے سے کئی تجزیاتی غلطیاں
تحریر: جعفر علیان نژادی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


گذشتہ دو دنوں کے دوران "وعدہ صادق" آپریشن کے نتائج کے حوالے سے کئی تجزیاتی غلطیاں رائے عامہ تک پہنچی ہیں، جنہیں درست اور اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک تجزیاتی غلطی مارے گئے صہیونیوں کی تعداد سے آپریشن کی کامیابی یا ناکامی کی پیمائش کرنا ہے۔ ایک اور غلطی تباہی کی سطح سے اندازہ لگانا ہے۔ ایک اور غلطی آپریشنل اہداف کو داغے جانے والے پروجیکٹائل یا میزائل کی تعداد کی روشنی میں پرکھنا ہے۔ اگر آپریشن کے بنیادی اہداف پر غور نہ کیا جائے اور پورے واقعے کو ایک محدود زاویئے سے دیکھا جائے تو اس طرح کے تمام تجزیئے، فیصلے اور غلطیاں اس تاریخی اقدام کو کم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

مختصراً، اس آپریشن کا بنیادی ہدف "اسلامی جمہوریہ کی قوت مدافعت یا ڈیٹرنس کو قائم کرنا" اور "صیہونی حکومت کو کمر توڑ تھپڑ" رسید کرنا تھا۔ اس آپریشن میں دونوں مقاصد کامیابی سے حاصل کیے گئے۔ لیکن اس معاملے کو مزید واضح کرنے کے لیے کچھ وضاحتیں ضروری ہیں۔ ڈیٹرنس کی طاقت کا مطلب، تباہ کن اور ناقابل واپسی کارروائیوں کی طاقت دکھانا ہے۔ اس کا مطلب مخالف فریق کو بے بس کرنا اور اپنی انتقامی کارروائی کی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کرنا ہے۔ آپریشن "وعدہ صادق" کے اس پیغام کو صیہونی حکومت اور اس سے بھی زیادہ مجرم امریکہ نے بہتر سمجھا ہے۔

اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ سب سے پہلی اور انتہائی اہم بات یہ ہے کہ دوسرے فریق کو یہ بتا دیا جائے کہ ہم ایران سے براہ راست حملہ کرسکتے ہیں، آپ کے آہنی گنبد اور کسی بھی دوسری قسم کے دفاع سے گزر سکتے ہیں، کسی بھی مقام پر انتہائی درستگی کے ساتھ۔ ایک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور ایک بہت بڑا، غیر متوقع، کثیر مراحل پر مشتمل ایک کمبائینڈ آپریشن کرسکتے ہیں۔ میدانی حقیقت یہی ہے کہ 14 اپریل صبح چار بجے اسرائیلی دفاعی نظام ناکام ہوگیا، اس وقت صیہونی حکومت پر میزائلوں کی بارش کی جاسکتی تھی، لیکن ایران نے آپریشن روک دیا۔ کیونکہ ایران اپنے اہداف تک پہنچ گیا تھا، یہ ہدف صیہونی حکومت اور اس کے مالک پر اپنی طاقت کا اظہار کرنا تھا۔ یقیناً امریکہ نے اس پیغام کو بہتر اور پہلے سمجھ لیا اور یوں  اس نے اپنے کتے کے گلے میں پٹہ ڈال دیا۔

دوسرے مقصد کے حوالے سے یہ کہنا چاہیئے کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ تھپڑ اور انتقام میں فرق ہوتا ہے۔ انتقام کا مطلب صیہونی حکومت کی مکمل تباہی اور مغربی ایشیائی خطے سے امریکہ کا مستقل انخلاء ہے۔ قدرتی طور پر، ایک ناجائز حکومت کو ایک محدود حملے سے راتوں رات ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ ایک مسلسل اور تدریجی جدوجہد ہے۔ صیہونی حکومت کا بگاڑ اور تباہی کا عمل بہت پہلے شروع ہوچکا تھا اور ان سالوں میں اس میں مزید تیزی آئی ہے۔ اس آخری انتقامی حکمت عملی نے اس کی کمر توڑ دی ہے۔ وعدہ صادق  آپریشن ایک تاریخی اور کمر توڑ آپریشن تھا، کیونکہ اس نے بچوں کو مارنے والی صیہونی حکومت کے جھوٹے اور علامتی خوف کو ختم کر دیا۔ اب نہ صرف مزاحمتی محاذ اور ایران بلکہ پوری دنیا سمجھ گئی کہ اسرائیل ایک قابل تسخیر طاقت ہے اور اس کا آہنی گنبد اور ڈیٹرنس ایک افسانے سے زیادہ کچھ نہیں۔

حتمی نقطہ کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کسی ملک کی اتھارٹی کا مطلب اس کی دفاعی طاقت کا عقلی استعمال ہے۔ دوسری صورت میں، یہ اختیار اور ابتکار عمل ایک ننگی طاقت اور قوت بن جاتا ہے. اسلامی جمہوریہ کی فوجی کارروائیوں اور صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت کے درمیان فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور یہی مسئلے کی اصل جڑ ہے۔ اسرائیل نے طاقت اور ننگی طاقت کی منطق سے ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا اور اپنی رائے کے مطابق مزاحمتی محاذ کے متعدد موثر کمانڈروں کو شہید کر دیا، لیکن اس کارروائی سے اس نے اپنی جعلی اتھارٹی کو بے نقاب کر دیا۔ ان دنوں اسرائیل کے فکری، سیاسی اور عسکری حلقے کنفیوژن کی وجہ سے دیوانگی کے دہانے پر ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ انہیں جواب دینا چاہیئے یا جواب نہیں دینا چاہیئے۔ کس کے زیادہ نقصان دہ نتائج ہیں۔؟

اس ظالم حکومت کے موجودہ حالات کو بیان کرنے کے لیے ناکامی بہترین لفظ ہے۔ آج کے اسرائیلی اخبارات نے اس حقیقت کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔ اب اگر اسرائیل نے وعدہ صادق آپریشن کا جواب دے بھی دیا تو کچھ نہیں بدلے گا، اس سے اس کے زوال کی رفتار ہی بڑھے گی، کیونکہ انہوں نے ایران کی ڈیٹرنس پاور دیکھ لی ہے۔ اس تاریخی تھپڑ سے ایران کی ڈیٹرنس قائم ہوئی۔ اس سے ایران کی آپریشنل طاقت اور ابتکار عمل میں اضافہ ہوا ہے جبکہ صیہونی حکومت اپنی پہلی جیسی حیثیت سے محروم ہوچکی ہے۔
https://taghribnews.com/vdchmin-z23nxzd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ