ایک طرف مسجد نبوی کی پر رونق فضا دوسری طرف بقیع کی سرحد پر امڈی ہوئی قضا جس کی چادر نے رسول اعظم ص کو رزق شفا عطا کیا ہو آج اسکی قبر مطہر کی زیارت کا رزق وفا گنہگاروں کو نصیب نہیں ہو رہا ہے۔
غاصب صیہونی رژیم کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران نے اس پر اچانک حملہ نہیں کیا بلکہ دو ہفتے پہلے سے جوابی حملہ انجام دینے کا اعلان کر چکا تھا اور خطے کے ممالک بھی اس سے پوری طرح مطلع تھے۔
البتہ آج سے تقریباً 98 سال قبل یعنی ١٣٤٤ھ/ ١٩٢٦ء میں 8 شوال کو مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ میں پائے جانے والے مقبروں اور مزارات کو مسمار کر دیا گیا تھا۔"
حتمی نقطہ کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ کسی ملک کی اتھارٹی کا مطلب اس کی دفاعی طاقت کا عقلی استعمال ہے۔ دوسری صورت میں، یہ اختیار اور ابتکار عمل ایک ننگی طاقت اور قوت بن جاتا ہے.
سینیٹر مشاہد حسین کہتے ہیں، ’یہ فلسطینیوں اور مسلم امہ کو ایک متاثر کُن پیغام بھی دیتا ہے کہ کم از کم ایک مسلم ملک تو ایسا ہے جو اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے میں ایک لمحہ بھی نہیں کترائے گا‘۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ کل رات کا حملہ یک جہتی نہیں تھا۔ کل سہ پہر ایک اسرائیلی تجارتی جہاز کو ایران نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ مقبوضہ علاقوں میں بجلی منقطع ہوگئی اور جہاز رانی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ نیز اس حملے میں ڈرون اور میزائل بیک وقت استعمال کیے گئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی اور سپریم کمانڈر انچیف نے تل ابیب کی اس کارروائی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر حملہ قرار دیا اور تاکید کی کہ صیہونی حکومت کو "سزا" دی جائے گی۔
فلسطینی عوام سے ہمدردی کرنے والے اکثر یہ کہتے ہیں کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکل جانا چاہیئے، لیکن جب غزہ کے لوگوں سے بات کی جائے تو ان کا حوصلہ اور عزم غزہ سے باہر رہنے والوں سے ہزار گنا بلند ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس وقت فقط حماس نہیں بلکہ غزہ کے تمام باسی اپنی سالمیت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دو بدو جنگ، اسرائیلی افواج پر حملے آخری فلسطینی تک جاری رہیں گے۔
خلیج تعاون تنظیم کے ممالک کا پاکستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ہے جو توانائی کی درآمدات اور غیر ملکی زرمبادلہ کا اہم ذریعہ ہیں۔ پاکستانی ورکرز کی سب سے زیادہ تعداد انھی ممالک میں رہائش پذیر ہے۔
پاکستان وہ ملک ہے، جس نے شروع دن سے اسراٸیل کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی عوام اپنے بعض حکمرانوں کے اسراٸیل کے حوالے سے نرم گوشہ رکھنے اور اپنے دل میں اس کے وجود کو تسلیم کرنے کی خواہش رکھنے کے باوجود اسراٸیل کے وجود سے شدید نفرت کرتی ہے۔
اس مسئلے کی وجہ سے میکڈونلڈ کے بہت سے صارفین نے کمپنی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے میک ڈونلڈز کا بائیکاٹ کیا اور فلسطین کا دفاع کرنے والے کارکنوں نے بھی اس "برانڈ" کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا۔
صیہونی قومی سلامتی کونسل کا سابق مشیر: ایسے بہت سے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران جوابی کاروائی ضرور کرے گا۔ اسرائیل اسٹریٹجک لحاظ سے اپنی تاریخ میں سب سے زیادہ کمزور پوزیشن میں ہے۔
آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام موسیٰ کاظم ؑ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد سید حیدر صدر مرجع تقلید میں سے تھے۔ اپنے زمانہ کے یگانہ انسان اور زہد و تقویٰ کا مظہر تھے۔ ان کا انتقال 1356ھ میں ہوا۔ شہید کی والدہ مرحوم آیت اللہ شیخ عبدالحسین آل یسٰین کی بیٹی تھیں۔
لیکن اس کے بعد جو کچھ ہوا، اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا اور وہ اسراٸیل جو اس سے قبل عرب دنیا کی اجتماعی افواج کو شکست دے چکا تھا، حزب اللہ کے چند ہزار جوانوں کے ہاتھوں تار عنکبوت ثابت ہوا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف یہ ہولناک حملہ شام کے دارالحکومت میں اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی تنصیبات پر نسل کشی کرنے والی صیہونی حکومت کے نفرت انگیز دہشت گردانہ حملے کے صرف دو دن بعد ہوا ہے۔
لیکن نیتن یاہو بخوبی جانتا ہے کہ یہ زمینی حملہ ممکن ہے اس کی سیاسی زندگی کا اختتام اور حتی غاصب صیہونی رژیم کے وجود کے خاتمے کا آغاز ثابت ہو۔ اس بات کیلئے بہت سے دلائل پائے جاتے ہیں جنہیں مختصر طور پر درج ذیل صورت میں بیان کیا جا سکتا ہے۔
دمشق میں صیہونیوں کے اس بے شرمانہ مجرمانہ اقدام کی وجوہات کے بارے میں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بھی عقلمند انسان اس دہشت گردانہ اقدام کو میدان جنگ میں اسرائیل کی فوجی برتری یا بہت بڑی کامیابی قرار نہیں دے سکتا۔
فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کا بنیادی مسئلہ، مقبوضہ سرزمین میں صیہونی بستیوں کی تعمیر کی مذمت، مقبوضہ سرزمین میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونیوں کے غیر انسانی رویئے و جرائم اور فلسطینیوں کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کرنا۔
اگرچہ نیپالی حکومت کے پاس روس میں لڑنے والے نیپالیوں کی صحیح تعداد نہیں ہے، وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے اندازہ لگایا ہے کہ 2023 کے آخر تک 200 نیپالی روس میں لڑ رہے تھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے گامبیا کے دارالحکومت میں اوآئی سی سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے،سعودی ...