پاکستان میں ایران کے سفارتخانے نے یوم نکبہ کے موقع پر غزہ میں جنگ کے روکنے کے عمل میں خلل ڈالنے اور لوگوں کے قتل عام میں امریکہ کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا۔
عوام جنہوں نے ہمیشہ پائیداری کے ساتھ حق کا ساتھ دیا اورہر جارح سے اپنی سرزمین کو محفوظ رکھا ہے، انھوں نے رستم کی طرح، اپنے ایمان اور وعدہ صادق الہی پر اعتماد کے ساتھ قلب اہرمن کو نشانہ بنایا ہے۔
ایسے ہی حالات میں یوم نکبہ آرہا ہے، جو ایک مرتبہ پھر جہاں سنہ48ء کے نکبہ کی یادوں کو تازہ کر رہا ہے، وہاں ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حق واپسی کی مہم کو بھی تقویت پہنچا رہا ہے۔
اریس لعال نے "Haaretz" اخبار کے ایک مضمون میں کہا ہے کہ حماس ابھی تک زندہ ہے اور سانس لے رہی ہے اور صیہونی قیدی دن بدن اپنی جانیں گنوا رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت کے سربراہ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے ہیں۔
اسرائیلی ریڈیو نے غزہ میں یورپی ہسپتال کے قریب اقوام متحدہ کے ایک ملازم کی ہلاکت سے آگاہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ گولی کہاں سے چلائی گئی۔
فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے اعلی رہنما عزت الرشق نے صہیونی وزیراعظم کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کا بیان خیالی اور حواس باختگی کی دلیل ہے۔
بسیج نے دشمن کے ساتھ نبرد کے لئے ہر میدان میں اپنی حاضری کو یقینی بنایا ہے۔ دشمن نے انقلاب اسلامی کے اوائل سے ہمیشہ ایران کو میدان جنگ میں رکھنے کی کوشش کی۔
النصیرات 2 کیمپ میں ایک اسکول میں جہاں غزہ کے عوام کے درمیان تقسیم کرنے کے لئے انسان دوستانہ امدادی سامان رکھا ہوا تھا، صیہونی جنگی طیاروں کی بمباری کے بعد وسیع پیمانے پر آگ لگ گئی ۔
حزب اللہ لبنان نے ایک باضابطہ بیان جاری کیا جس میں اعلان ہوا ہے کہ متعدد ڈرون طیاروں کے ذریعے مقبوضہ سرزمینوں کے بیت ہیلل علاقے میں صیہونیوں کی ایک فوجی چھاؤنی کو نشانہ بنایا گیا جو اسرائیلی فوج کے توپخانے کا مرکز بھی واقع ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ شام میں اپنی پسند کی حکومت لانا چاہتا تھا۔ شہید بدرالدین اور دیگر شہداء نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر مقاومت کو دوام بخشا۔
فلسطین کی اسلامی تنظیم حماس کے بیان میں آیا ہے کہ اس نوعیت کی درخواستیں اور موقف قابل مذمت ہیں کیونکہ غاصب فاشسٹ حکومت سے وفاداری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کو جاری رکھنے کے لئے جاری ہو رہی ہیں۔