تاریخ شائع کریں2018 23 October گھنٹہ 13:51
خبر کا کوڈ : 371211

ترک پولیس نے سعودی قونصل خانے کی ایک متروکہ کار برآمد کرلی

مذکورہ کار سلطان غازی کے علاقے میں قائم ایک زیر زمین کار پارکنگ میں پائی گئی
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تقریباً 3 ہفتوں بعد ترک پولیس نے استبول میں ایک زیر زمین کار پارکنگ سے سعودی قونصل خانے کی ایک متروکہ کار برآمد کرلی
ترک پولیس نے سعودی قونصل خانے کی ایک متروکہ کار برآمد کرلی
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے تقریباً 3 ہفتوں بعد ترک پولیس نے استبول میں ایک زیر زمین کار پارکنگ سے سعودی قونصل خانے کی ایک متروکہ کار برآمد کرلی۔

ترک خبر رساں اداروں اناطولو نیوز اور ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹس کے مطابق مذکورہ کار سلطان غازی کے علاقے میں قائم ایک زیر زمین کار پارکنگ میں پائی گئی جس پر سفارتی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی۔

کار کی رجسٹریشن دستاویزات سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ سعودی قونصل خانے کی ہے چناچہ پولیس نے سعودی پراسیکیوٹر اور قونصل خانے سے کار کی تلاشی لینے کی اجازت طلب کرلی ہے۔

ایک فوٹوگرافر کے مطابق کار پارکنگ کی جگہ پر میڈیا نمائندوں کی بڑی تعداد پہنچ گئی تھی جس کے بعد پولیس نے وہ جگہ خالی کروا کر کار تک پہنچنے کا راستہ روک دیا۔

خیال رہے گزشتہ روز ترکی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کا قتل بے رحمی سے کرنے کا منصوبہ پہلے سےترتیب دیا گیا تھا۔

بیان میں ترک حکام کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں کچھ بھی چھپا نہیں رہے گا جس سے سعودی عرب کے طاقتور ولی عہد محمد بن سلمان کی ساکھ کو خاصہ دھچکا پہنچ چکا ہے۔

ریاض پر دباؤ ڈالتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمال خاشقجی کے قتل کے پیچھے چھپی حقیقت منگل کو (آج) منظر عام پر لانے کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی اخبار وزشنگٹن پوسٹ سے وابسہ 59 سالہ صحافی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں موجود سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔

مذکورہ واقعے پر دنیا بھر سے دباؤ پڑنے پر 2 ہفتے تک مسلسل تردید کرنے کے بعد سعودی عرب سے اعتراف کرلیا تھا کہ جمال خاشقجی ایک لڑائی کے نتیجے میں قونصل خانے میں قتل ہوگئے تھے لیکن اس بیان کو سعودی اتحادی اور دوست ممالک نے ناکافی قرار دیا تھا۔

مذکورہ معاملے میں سعودی معاشرے میں قدامت پسندی کے خلاف اصلاحات متعارف کروانے والے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے براہِ راست ملقوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے تاہم ریاض سے جاری ہونے والے بیان میں اس بات کی تردید کی گئی کہ صحافی کے قتل کا حکم انہوں نے دیا تھا۔

ادھر امریکی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری کردہ تصاویر میں یہ بات سامنے آئی کہ سعودی حکام نے جمال خاشقجی کے قونصل خانے سے نکل جانے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا اور کسی دوسرے شخص کو ان کے کپڑے پہنا کر باہر بھیجا گیا تا کہ یہ کہا جائے کہ صحافی قونصل خانے سے باہر چلے گئے تھے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے مشیر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جارڈ کشنر نے سعودی ولی عہد سے مطالبہ کیا ہے کہ چونکہ پوری دنیا کی نظریں اس معاملے پر ہیں لہٰذا اس کی تحقیقات شفاف طریقے سے ہونی چاہیے۔
https://taghribnews.com/vdcezz8xzjh8fwi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ