تاریخ شائع کریں2024 31 March گھنٹہ 22:41
خبر کا کوڈ : 630080

ایران کی روز بروز بڑھتی ہوئی زمینی کروز میزائل طاقت

فتاح، ایران کے میزائل پروگرام کے تحت تیار شدہ جدید ترین میزائل ہے جس کی رفتار میں مزید تیزی آ رہی ہے۔ یہ ایسا میزائل ہے جس کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا دعوی ہے کہ اس کی رفتار، آواز کی رفتار سے 15 گنا زیادہ ہے۔
ایران کی روز بروز بڑھتی ہوئی زمینی کروز میزائل طاقت
تحریر: فاطمہ محمدی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز

 
عالمی، خاص طور پر مغربی ذرائع ابلاغ اس حقیقت کا اعتراف کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ایران کے پاس موجود میزائل اڈے، مغربی ایشیا میں سب سے زیادہ بڑے اور مختلف قسم کے میزائلوں سے لیس اڈے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی طاقت، خاص طور پر میزائل طاقت، مسلسل عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے امریکہ کی مرکزی کمان کے چیف کمانڈر نے اعلان کیا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس 3 ہزار سے زیادہ بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ اس تعداد میں ایران کی روز بروز بڑھتی ہوئی زمینی کروز میزائل طاقت شامل نہیں ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے بقول ایران نے گذشتہ چند عشروں میں میزائلوں کی طاقت اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے کی صلاحیت کے لحاظ سے بہت ترقی کی ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران نے 2 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائلوں کی طاقت اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے کی صلاحیت پر خاص توجہ دی ہے۔ اگرچہ ایران نے ابتدا میں مائع ایندھن سے کام کرنے والے میزائل تیار کئے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نے ٹھوس ایندھن سے چلنے والے میزائلوں کی طاقت اور ٹھیک نشانے پر مار کرنے کی صلاحیت بڑھانے پر کافی کام کیا ہے۔ حتی ایسے دور میں جب ایران کے خلاف شدید بین الاقوامی پابندیاں عائد تھیں، اس نے مختلف قسم کے طاقتور میزائلوں اور دیگر فوجی پرندوں (SLV) کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی حاصل کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے 2017ء سے مختلف مواقع پر دشمن کے خلاف اپنی میزائل طاقت استعمال بھی کی ہے جن کی ایک مثال 2020ء میں عراق میں امریکی فوجی اڈے "عین الاسد" پر میزائل حملے ہیں۔
 
پولیٹیکو نے اس بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں وہ لکھتا ہے کہ یورپ کسی صورت بھی ایران کی ترقی یعنی اس کے بیلسٹک میزائل کے ذخائر، جو مشرق وسطی میں سب سے بڑے ہیں، کو نظرانداز نہیں کر سکتا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران نے اپریل 2023ء کے آخر میں ایک نیا میزائل تجربہ انجام دیا تھا جس میں "خرم شہر 40" یا "خیبر" نامی نئے بیلسٹک میزائل کو منظرعام پر لایا گیا تھا۔ فوجی ماہرین کے مطابق خرم شہر بیلسٹک میزائل 1500 کلوگرام وزنی وار ہیڈ کا حامل ہے جبکہ اس بیلسٹک میزائل کی ایک اور صلاحیت یہ ہے کہ وہ اپنی پرواز کے نصف فاصلے میں رخ بھی تبدیل کر سکتا ہے جو حتی دشمن کے جدید ترین میزائل ڈیفنس سسٹمز کیلئے ایک بہت ہی بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
 
یہ چیلنج ان میزائل ڈیفنس سسٹمز کو بھی درپیش ہو سکتے ہیں جو زیادہ تر امریکہ ساختہ ہیں اور نیٹو فوجی اتحاد کے زیر استعمال ہیں۔ 2022ء کے آخر میں اسلامی جمہوریہ ایران نے حتی الٹرا سونک میزائل تیار کرنے میں کامیابی حاصل ہونے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ اس کے بعد اپریل 2023ء میں ایران نے درمیانی رینج کے الٹرا سونک میزائل "فتاح" کا بھی کامیاب تجربہ کر دکھایا۔ فتاح بیلسٹک میزائل 1400 کلومیٹر کا فاصلہ 13 سے 15 ماخ کی رفتار سے طے کر سکتا ہے اور اس کا شمار ٹھوس ایندھن سے چلنے والے میزائلوں میں ہوتا ہے۔ پولیٹیکو نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایران یہ بات ثابت کر چکا ہے کہ وہ زیادہ ٹھیک نشانے پر مار کرنے والے، زیادہ طاقتور اور دشمن کے میزائل ڈیفنس سسٹم سے بچنے کی زیادہ صلاحیت کے حامل میزائل تیار کرنے کی توانائی بھی رکھتا ہے اور ارادہ بھی رکھتا ہے۔
 
دوسری طرف امریکی نیوز چینل سی این این نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں ایران کے نئے فتاح بیلسٹک میزائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے: "فتاح، ایران کے میزائل پروگرام کے تحت تیار شدہ جدید ترین میزائل ہے جس کی رفتار میں مزید تیزی آ رہی ہے۔ یہ ایسا میزائل ہے جس کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا دعوی ہے کہ اس کی رفتار، آواز کی رفتار سے 15 گنا زیادہ ہے۔ یہ الٹرا سونک بیلسٹک میزائل ہر قسم کے میزائل ڈیفنس سسٹم سے عبور کر کے انہیں تباہ کرنے کی بھرپور صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ میزائل فضا کے اندر بھی پرواز کرنے پر قادر ہے جبکہ فضا سے باہر خلا میں بھی پرواز کر سکتا ہے اور اس کی رینج 1400 کلومیٹر (870 میل) ہے۔" سی این این مزید کہتا ہے: "یوں یہ میزائل اسرائیل تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ الٹرا سونک میزائل ایسے میزائل ہوتے ہیں جو 5 ماخ یا آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ رفتار سے پرواز کر سکتے ہیں۔"
 
اسی طرح اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی میزائل ڈیفنس آرگنائزیشن کے بانی اور سابق سربراہ یوزی روبن اس بارے میں کہتے ہیں: "یہ مفہوم حقیقت پسندانہ اور قابل اجرا ہے۔" واشنگٹن میں مشرق وسطی فاونڈیشن کے تحت چلنے والے ایران پروگرام کے سربراہ ایلکس واٹانکا کہتے ہیں: "ایران نے اس شعبے (میزائل ٹیکنالوجی) میں عظیم ترقی کی ہے اور کوئی بھی اس حقیقت کا انکار نہیں کر سکتا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ وہ چیز جو ایران کے نئے میزائل کو دیگر میزائلوں سے منفرد بناتی ہے، فضا میں اس کا رخ بدلنا ہے۔ یہ میزائل ایک حرکت کرنے والے انٹینے کا حامل ہے جس کے باعث وہ زگ زیگ کی صورت میں آگے بڑھ سکتا ہے لہذا اسے فضا میں تباہ کرنا بہت ہی مشکل ہے۔" ایک اسرائیلی ماہر نے سی این این کو بتایا کہ ہم اس بارے میں مطمئن نہیں ہیں کہ اسرائیل کا میزائل ڈیفنس سسٹم ایران کے فتاح بیلسٹک میزائل کا مقابلہ کر سکے گا۔
https://taghribnews.com/vdcg7z93zak9wz4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ