تاریخ شائع کریں2024 26 March گھنٹہ 21:46
خبر کا کوڈ : 629567

فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا سلسلہ جاری

اب اس اقدام میں اسرائیل فلسطینی سرزمین کے ایک اور حصے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 2023ء سے، "بنیامین نیتن یاہو" کی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو  کے عناصر نے سنجیدگی اور کھلے عام مغربی کنارے کے الحاق کی پالیسی کو اسرائیل کے ایجنڈے پر رکھا ہوا ہے۔
فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا سلسلہ جاری
تحریر: اتوسا دیناریان
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اگرچہ مقبوضہ فلسطینی اراضی میں یہودی بستیوں کی توسیع کے اسرائیل کے منصوبے کو غیر قانونی قرار دیا ہے، لیکن قابض حکومت کے ایک نئے اقدام میں دریائے اردن کے مغربی کنارے پر واقع وادی اردن میں سینکڑوں رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے لئے آٹھ سو ہیکٹر اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کے وزیر خزانہ Bezalel Smotrich، جنہوں نے ان زمینوں کو ضبط کرنے کی قرارداد پر دستخط کیے، کہا ہے "ان زمینوں کے الحاق کا اعلان ایک اہم اور اسٹریٹجک مسئلہ ہے، جس میں سینکڑوں رہائشی یونٹوں کی تعمیر اور صنعتی و تجارتی پراجیکٹ تعمیر کئے جائیں گے۔

اسرائیل کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے، جب اقوام متحدہ اور دنیا کے بیشتر ممالک صیہونی حکومت کی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں، کیونکہ اس حکومت نے 1967ء کی جنگ میں ان زمینوں پر قبضہ کیا تھا اور جنیوا کنونشن کی بنیاد پر مقبوضہ زمینوں میں غاصب کی طرف سے کسی قسم کی تعمیرات ممنوع ہیں۔ اس وقت لاکھوں صیہونی، یہودی بستیوں میں رہ رہے ہیں، جنہیں صیہونی حکومت نے 1967ء کی جنگ اور مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی اراضی پر قبضے کے بعد تعمیر کیا تھا۔ مغربی کنارے کے سرکاری الحاق کی پالیسی نیتن یاہو کی کابینہ کے انتہائی دائیں بازو کے ایجنڈے پر ہے۔

اب اس اقدام میں اسرائیل فلسطینی سرزمین کے ایک اور حصے پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ 2023ء سے، "بنیامین نیتن یاہو" کی کابینہ میں انتہائی دائیں بازو  کے عناصر نے سنجیدگی اور کھلے عام مغربی کنارے کے الحاق کی پالیسی کو اسرائیل کے ایجنڈے پر رکھا ہوا ہے۔ غزہ کی جنگ اور فلسطینیوں کی موجودہ صورتحال نے اب قابضین کو مزید مواقع فراہم کیے ہیں کہ وہ اس ایجنڈے کو آگئے بڑھائیں۔ اس سرزمین کو ہڑپ کرنے کے لیے یہ ایک ایسی کارروائی ہے، جو اسرائیل کے اتحادیوں کے لیے بھی ناقابل قبول ہے۔ یورپی یونین نے مقبوضہ فلسطینی اراضی کی 800 ہیکٹر اراضی کو ضبط کرنے کے حوالے سے صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ Bezalel Smotrich کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔

یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے بھی ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ "1993ء میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن اور اسرائیلی قبضے کے درمیان اوسلو معاہدے پر دستخط کے بعد سے اراضی کی یہ سب سے بڑی ضبطی ہے۔" انہوں نے تاکید کی کہ "صیہونی بستیوں کی ترقی بین الاقوامی انسانی قوانین کی واضح اور خطرناک خلاف ورزی ہے۔" فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن وزارت خارجہ سمیت دیگر یورپی حکام نے صیہونی حکومت کی جانب سے الگ الگ مقامات پر نئی بستیاں تعمیر کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے، لیکن وہ صہیونیوں کے اس جرم کو روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھا رہے ہیں۔

اس سلسلے میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل کے نئے آبادکاری پروگرام کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ "رفح سے فلسطینیوں کی جبری منتقلی ایک جنگی جرم ہے۔‘‘ صہیونی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح اور خطرناک خلاف ورزی ہے۔ خاص طور پر موجودہ صورتحال میں اقوام متحدہ کے نقطہ نظر سے یہ کارروائی دو ریاستی حل کے حصول کی کوششوں کو مزید کمزور کر دے گی اور غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کا قیام اور ترقی ایک جنگی جرم ہے اور یہ ایک مستحکم فلسطینی ریاست کے قیام کے کسی بھی عملی امکان کو ختم کرسکتا ہے۔"

صیہونی حکومت کی آبادکاری کی پالیسی کی عالمی مذمت کے باوجود اسرائیل اب بھی غیر قانونی آبادکاری کی پالیسی کو جاری رکھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے پر اصرار کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کے خلاف اپنی پالیسیوں کی ناکامی کے بعد اس حکومت کے ہتھکنڈوں میں سے ایک ہتھکنڈہ نظر آرہا ہے۔ نیتن یاہو اور ان کی کابینہ جو شدید اندرونی دباؤ کا شکار ہے اور کئی ماہ کی غزہ جنگ کے باوجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سمیت کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکی ہے، اب مزید فلسطینی زمینوں پر قبضے کو ایجنڈے میں شامل کرکے اپنی خفت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، صیہونی حکام تل ابیب کی پالیسیوں کی ناکامی کو چھپانے کے لیے ممنوعہ علاقوں میں نئی بستیاں تعمیر کرکے فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcepo8pfjh8wni.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ