تاریخ شائع کریں2024 25 March گھنٹہ 16:27
خبر کا کوڈ : 629452

تحریک حماس کی مقبولیت میں بدستور اضافہ

حماس تحریک کے طرز عمل کی وجہ سے صیہونی حکومت کو فوجی شکست کے علاوہ انٹیلی جنس اور سیاسی ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
تحریک حماس کی مقبولیت میں بدستور اضافہ
تحریر: سید رضی عمادی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


مغربی اور عبرانی ذرائع ابلاغ اور بعض عرب میڈیا کے وسیع پروپیگنڈے کے باوجود، سروے یہ بتاتے ہیں کہ غزہ پٹی کے عوام کی واضح اکثریت فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی کارکردگی سے مطمئن ہے۔ فلسطین کے سیاسی تحقیقی مرکز نے ایک سروے کیا، جس کے نتائج میں آیا ہے کہ قابض فوج کے غزہ پٹی پر حملے کے دوران تحریک حماس کی کارکردگی سے فلسطینیوں کے اطمینان کی سطح میں اضافے ہوا ہے۔ اس سروے کے مطابق غزہ کے 70% سے زائد لوگ حماس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد، جس میں صیہونی حکومت کو تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہوئی، اس حکومت نے غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کیا اور ساتھ ساتھ ایسے پروپیگنڈے کی کوشش کی، جس سے حماس کے خلاف نفرت پیدا ہو۔

امریکہ اور بعض یورپی ممالک بھی اس وسیع پروپیگنڈے میں صیہونی حکومت کے ساتھ شامل ہوگئے۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے نے تو یہ تک دعویٰ کیا کہ غزہ میں نسل کشی اسرائیل کے خلاف حماس کے حملوں اور جنسی تشدد کا نتیجہ ہے۔ اس وسیع پروپیگنڈے کا اصل ہدف غزہ میں حماس کو عوام کی نظروں میں بدنام کرنا اور حماس تحریک کو تباہ کرنے کے لیے وحشیانہ حملوں کا جواز پیش کرنا تھا۔ تاہم اسرائیلی حکومت، بعض عرب حکومتوں اور حتیٰ کہ فلسطینی اتھارٹی کے اس پروپیگنڈے کے برعکس غزہ میں ہونے والے واقعات حماس کی بجائے اسرائیلی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافے کا باعث بنے۔

فلسطینی پولیٹیکل ریسرچ سینٹر کے اس سروے کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ جنگ کے بعد غزہ میں تحریک حماس کی مقبولیت میں بدستور اضافہ ہوا۔ اہم سوال یہ ہے کہ حماس کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر پروپیگنڈا ناکام کیوں ہوا۔؟ غزہ میں حماس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجوہات کیا ہیں۔؟ سب سے اہم وجہ تحریک حماس کا مزاحمتی انداز فکر ہے۔ الاقصیٰ آپریشن کے بعد حماس نے نہ صرف غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے بلکہ مذاکرات میں بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ تمام تر مصائب کے باوجود حماس نے تل ابیب کو خاطر خواہ رعایتیں دینے سے انکار کیا۔

حماس نے صیہونی حکومت پر شدید ضربیں لگاتے ہوئے صیہونی قیدیوں کو عارضی جنگ بندی کے باجود رہا کرنے سے انکار کر دیا۔ حماس تحریک کے طرز عمل کی وجہ سے صیہونی حکومت کو فوجی شکست کے علاوہ انٹیلی جنس اور سیاسی ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ حماس کی کارروائی ایسی حالت میں انجام دی گئی، جب امریکہ اور یورپی ممالک صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔ کئی سالوں سے صیہونیت کی میڈیا ایمپائر نے خبروں کے میدان میں یہ تاثر دے رکھا تھا کہ ان کی فوج مغربی ایشیاء کے خطے کی پہلی اور دنیا کی چوتھی طاقتور ترین فوج ہے، لیکن آج دنیا کے بہت سے سیاسی اور میڈیا حلقوں میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔

امریکہ اور دیگر ممالک میں صیہونی حکومت کے حامی حتیٰ کہ سابق صہیونی کمانڈر اور اعلیٰ حکام بھی اسرائیلی فوج کی ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ ان وجوہات کی بناء پر نیز فلسطینی اتھارٹی کے سمجھوتہ کرنے اور مذاکرات کرنے  سے فلسطینیوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔ تحریک حماس کی مقبولیت میں اضافہ کی سب سے اہم وجہ یہ کہ انہوں فلسطینی اتھارٹی کی مذاکرات کی پالیسیوں کو اپنانے کی بجائے جہاد و استقامت کا راستہ اختیار کیا اور ابھی تک اس پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdchmwn-i23nikd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ