تاریخ شائع کریں2024 25 March گھنٹہ 15:07
خبر کا کوڈ : 629449

ماسکو میں دہشت گردی کا امریکی شیطانی منصوبہ

تیسرا یہ ہے کہ شکست خوردہ داعش کے باقی ماندہ 6000 سے 9000 کے قریب دہشت گرد امریکہ کی سرپرستی میں فرات کے مشرق اور شام میں موجود ہیں، خود امریکی پالیسی سازوں کے مطابق وہ صیہونیوں اور انگریزوں کے پیادے ہیں۔
ماسکو میں دہشت گردی کا امریکی شیطانی منصوبہ
تحریر: ڈاکٹر علی اکبر ولایتی

ماسکو میں دہشت گردی کے واقعے اور اس ملک کے شہریوں کی بڑی تعداد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کے بعد عالمی اسلامی بیداری فورم کے سیکرٹری جنرل نے ایک پیغام میں دہشت گردی کی اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے روسی قوم اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ماسکو شہر میں دہشت گردی کے واقعہ میں روس کے بے گناہ شہریوں کی بڑی تعداد کے ہلاک اور زخمی ہونے پر بہت زیادہ  افسوس ہوا۔ داعش دراصل امریکہ کی سرپرستی میں دنیا کی مجرم، سفاک، جاہ طلب اور آدم کش حکومتوں کی پیداوار ہے۔ اس وحشی اور بربریت کے حامل گروہ کی تشکیل واشنگٹن کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ یہ ظالم طاقتیں اسی وحشت ناک گروہ کے ذریعے اپنی طاقت اور ناجائز تسلط کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور دنیا کے ہر کونے میں ہر طرح کے مظالم ڈھا رہی ہیں۔

جو دنیا کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، اسی طرح یہ آئندہ بھی امریکہ کے حکم سے کسی بھی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ اسی لیے مغربی ایشیاء میں اسلامی بیداری کی تحریک کا مقابلہ کرنے اور بالخصوص عراق اور شام میں مزاحمتی محاذ کی تشکیل کو روکنے کے لیے دنیا بھر کے بدنام ترین لوگوں کو ان غیر انسانی اقدامات کے لیے اکٹھا کرکے پہلی بار استعمال کیا گیا، یہ لوگ کسی بھی انسانی اور الہٰی اصول کی پاسداری نہیں کرتے، اسلام کے نام پر انہوں نے ایسے بھیانک جرائم کا ارتکاب کیا ہے، جو ہر آزاد انسان کے پریشان کن ہیں۔

اس شیطانی منصوبہ کے متعلق چند نکات:
پہلا یہ ہے کہ ان گروہوں کے ذریعے مسلمانوں کو بدنام کیا جائے، یہ دکھایا جائے کہ یہ مسلمان ہونے کے باوجود اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرتے ہیں اور اتنے ظالم اور سفاک ہیں کہ وہ کسی بھی بہانے سے جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں، جس میں سب سے آسان قتل ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ طاقتیں اپنی شکست کیوجہ سے خفت کا شکار ہیں، جو مقاومتی محاذ پر شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کے ہاتھوں انہیں ہوئی ہے۔

تیسرا یہ ہے کہ شکست خوردہ داعش کے باقی ماندہ 6000 سے 9000 کے قریب دہشت گرد امریکہ کی سرپرستی میں فرات کے مشرق اور شام میں موجود ہیں، خود امریکی پالیسی سازوں کے مطابق وہ صیہونیوں اور انگریزوں کے پیادے ہیں، اسی طرح امریکی اس گروہ کو نہ صرف مسلمانوں اور مزاحمتی محاذ کے خلاف استعمال کرتے ہیں، بلکہ روس میں ان کی حالیہ کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس شیطانی گروہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہوئے دوسرے اہداف بھی حاصل کر رہے ہیں۔

ماسکو میں تازہ دہشت گردی:
یہ جرائم جو روس میں کیے گئے، یہ داعش کے جرائم پیشہ گروہ کے اعلان کردہ ابتدائی اہداف سے بالکل متصادم ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج امریکی بھی مانتے ہیں کہ ان کی غنڈہ گردی کا دور ختم ہوچکا ہے اور اس دہشت گردی کے واقعہ سے ان کی مایوسی ظاہر ہے۔ یہ واقعات 19ویں صدی کے دوسرے نصف میں اسلحہ کے زور پر امن کی پالیسی، 20ویں صدی کی پہلی دہائی میں پہلی جنگ عظیم اور 20ویں صدی کی تیسری دہائی میں دوسری جنگ عظیم جیسی پالیسیوں کے عکاس ہیں۔ داعش کی کارروائیاں مغرب کے قائم کیے گئے کے عالمی نظام سے نکلنے کے لیے اقوام کی طرف سے نئے نظام کی تشکیل میں خلل ڈالنے کا حربہ ہیں، تاکہ دنیا میں خود مختار قطبوں کی تشکیل اور شنگھائی اور برکس جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے قیام کو روکا جا سکے۔

روس اس لیے نشانہ ہے کہ روس اس نئے نظام کا ایک اہم ستون ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ گروہ بغیر کسی منطق اور جواز کے وحشت گری پھیلا رہے ہیں اور اسلام کا پرچم اٹھائے مسلمانوں کو بدنام کر رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ مغرب کے استحصالی نظام سے آزادی کے لیے دنیا میں ہونے والی کوششوں میں روس کے اقدامات کو غیر موثر بنا سکیں۔ امریکہ اور اسرائیل کی قیادت میں انسان اور امن دشمن یہ گروہ آج پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے فلسطینی بچوں، بوڑھوں اور عورتوں کو قتل کر رپے ہیں۔ داعش جیس وحشی قوتوں کو برقرار رکھتے ہوئے بلکہ ان کی آبیاری کر کے انہیں آلہ کار کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں، اس طرح کے خونی واقعات کو جنم دیتے ہیں۔ اس جرم کے ذمہ دار امریکی اور ان کے اتحادی ہیں، جنہیں مغربی عوام اور رائے عامہ کے سامنا کرنا ہوگا۔

امریکیوں کو جان لینا چاہیئے کہ یوکرین کی تباہی، روس میں ہونیوالے حالیہ واقعات اور فلسطین کے بے دفاع عوام کے قتل عام میں صیہونی حکومت کی حمایت سے ان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، بلکہ یہ مسئلہ ان کے لیے مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور وہ عالمی رائے عامہ کو اپنے خلاف کر رہے ہیں اور امریکہ یقیناً ان شیطانی پالیسیوں کے نتیجے میں روز بروز کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ اس خونی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے عالمی اسلامی بیداری فورم صدر پیوٹن، روس کی حکومت اور عوام کے ساتھ اپنی گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بیدار قوموں کی کامیابی اور فتح کا واحد راستہ چوکناپن، خود اعتمادی اور خدائی وعدوں پر یقین کیساتھ متکبروں اور مجرموں کے خلاف جنگ میں صبر، تقویٰ اور خدا پر ایمان ہے۔ ممالک کی آزادی، استقلال اور ترقی کا ضامن باپمی اتحاد اور ہمدلی کیساتھ خطے سے امریکی قبضے کے خاتمے جڑے رہنا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcdon09nyt0xo6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ