تاریخ شائع کریں2024 18 March گھنٹہ 14:55
خبر کا کوڈ : 628755

ایرانی کی دفاع اور عسکری صنعت

اسلامی جمہوریہ کی میزائل کامیابیاں صرف بیلسٹک اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ فضائی دفاع کے میدان میں دفاعی میزائلوں کی تیاری کی وجہ سے ملک کے آسمانوں کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔
ایرانی کی دفاع اور عسکری صنعت
ترتیب و تنظیم: علی واحدی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز


اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ پینتالیس سالوں میں نمایاں اور ٹھوس کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اہم کامیابیوں میں سے ایک دفاع اور عسکری صنعت کا میدان ہے، حالانکہ یہ شعبہ دیگر شعبوں سے زیادہ مغرب کی پابندیوں بالخصوص امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کا شکار رہا ہے۔ دفاعی اور عسکری میدان ان شعبوں میں سے ایک ہے، جہاں اسلامی جمہوریہ ایران نے واضح ترقی کی ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران جہاں 13 ویں بڑی فوجی طاقت ہے، وہاں یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والا 14 واں، اسٹیلتھ ڈرون بنانے والا 5 واں اور آبدوزیں بنانے والا دنیا کا 10 واں ملک ہے۔

ایران نے تمام قسم کے فوجی ہتھیاروں اور آلات بشمول ریڈار سے بچنے والے سپرسونک لڑاکا طیاروں اور جیٹ طیاروں کی تیاری میں خود کفالت حاصل کی ہے۔ صاعقہ اور ازرخش اس کی مثالیں ہیں۔ تربیتی طیارے جیسے پرستو، درنا، سمورگ، شفق اور تندر وغیرہ ایران نے مقامی ماہرین کی مدد سے تیار کئے ہیں۔ تحقیقی شعبے میں ایران ایسا ملک ہے، جس نے طیاروں کی ڈیزائننگ اور مینوفیکچرنگ میں کامیانی حاصل کی ہے۔ جدید ڈرونز اور ہیلی کاپٹروں کی تیاری میں بھی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ شاہد، شباویز 2075، 2061 اور اینٹی ٹینک ہیلی کاپٹر 2091 کی تیاری اور تعمیر میں خود کفالت اس ترقی کی مثالیں ہیں۔ تمام اقسام کے ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی مرمت میں ایران "دنیا میں 5ویں" نمبر پر ہے۔ مینوفیکچرنگ کے ساتھ ساتھ کمپوزٹ ہیلی کاپٹر پروپیلر ایوی ایشن انڈسٹری بھی کامیابیوں کا حصہ ہے۔

آبدوز کی پیداوار میں ایران دنیا کا دسواں ملک ہے۔ سپیڈ بوٹس اور فلائنگ بوٹس سمیت ہر قسم کے بحری جہازوں اور فریگیٹس (ایمفیبیئس بوٹس) کی مرمت میں بھی ایران خود کفیل ہے۔ آرمر اور ٹینک سمیت ہر قسم کے نیم بھاری اور بھاری ہتھیاروں جیسے مارٹر اور جدید توپوں کی اقسام، تمام قسم کے طیارہ شکن دفاعی نظام، ہلکے اور بھاری گولہ بارود کی تیاری میں ایران خود کفالت کی منزل تک پہنچ چکا ہے۔ ایران ٹیلی کمیونیکیشن کی صنعتوں کی ترقی، ہر قسم کے وائرلیس اور آپٹکس کی صنعتوں کی مضبوطی اور ترقی نیز حساس کیمروں اور نائٹ ویژن کیمروں کی تیاری میں بھی خود کفیل ہے۔ ایران ان میں سے کچھ مصنوعات کو دنیا کے بتیس ممالک کو برآمد بھی کر رہا ہے۔

اسلامی انقلاب سے پہلے، ایران میں مذکورہ ہتھیاروں یا آلات کی پیداوار کی کوئی تاریخ نہیں ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ان مصنوعات کی تیاری کے شعبوں پر دنیا کے چند گنے چنے ترقی یافتہ ممالک کی اجارہ داری تھی۔ آج اسلامی ایران نے سمندری اور لینڈ کروز میزائل بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سجیل، عماد، قدر، خرمشہر، قیام، ذوالفقار، فتح، خلیج فارس اور ہرمز جیسے بیلسٹک میزائل بھی تیار کر لیے ہیں۔ حال ہی میں ایران نے اپنے ہائپرسونک میزائل کی رونمائی کی ہے۔ ہائپرسونک میزائل، میزائلوں کی ایک ایسی نسل ہے، جس کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہے اور اس وجہ سے انہیں روکنا تقریباً ناممکن ہے۔

اسلامی جمہوریہ کی میزائل کامیابیاں صرف بیلسٹک اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں تک محدود نہیں ہیں بلکہ فضائی دفاع کے میدان میں دفاعی میزائلوں کی تیاری کی وجہ سے ملک کے آسمانوں کو محفوظ بنانے میں کامیاب رہا ہے۔ اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے، جس نے ملکی صلاحیتوں پر انحصار کرتے ہوئے جدید ترین میزائل شکن دفاعی نظام تیار کیا ہے۔ ان میں سے سب سے اہم سسٹم باور 373 ہے، جو کہ روسی S-300 ماڈل پر مبنی ہے، البتہ اس سے کہیں زیادہ جدید ہے اور ملک کے اہم ترین حصوں بشمول بعض جوہری مقامات کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ ایران کے فضائی دفاع کے دیگر اہم نظاموں میں، ایک سوم خرداد نامی مقامی نظام کا ذکر کرسکتے ہیں، جو 2018ء میں جدید امریکی گلوبل ہاک ڈرون کی تباہی کے بعد مشہور ہوا۔

بحری ساز و سامان کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران ان ممالک میں سے ایک ہے، جس نے ڈسٹرائر کی تعمیر کا علم حاصل کیا ہے اور اس نے جماران، سہند اور دنا سمیت کئی ملکی ساختہ تباہ کن جہازوں کی نقاب کشائی کی ہے۔ آج ایرانی بحریہ آبدوز ڈسٹرائرز کی تیاری کے ساتھ ساتھ ، میرین ڈیزل انجن، ٹارپیڈو وغیرہ بھی تیار کر رہی ہے۔ اپنے مقررہ مشنوں کے علاوہ بحریہ کے پاس عالمی سطح پر فعال جہاز ہیں، جو بحری جہازوں کی حفاظت کی بھی ذمہ داری ادا کرتے ہیں۔ ایرانی مسلح افواج نے ڈرون کی تیاری کے میدان میں داخل ہوکر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آج کی دنیا میں ڈرونز بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ڈرونز کی طاقت کے مظاہرے کا مشاہدہ ہم یوکرین کی جنگ میں کرچکے ہیں۔

دنیا کے عسکری ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ اب ایک جہتی دفاعی ڈیٹرنس تک محدود نہیں ہے اور اب اس کی ڈرون طاقت ایران کی ڈیٹرنس پاور میں اضافہ ہے۔ آج ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران نے مختلف قسم کے ریڈار سے بچنے والے ڈرون تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، جو تیز پرواز کے تسلسل کے ساتھ بموں اور درست نشانے پر لگنے والے میزائلوں سے لیس ہیں، اس حوالے سے آج ایران کا شمار اس میدان میں سرفہرست پانچ ممالک میں ہوتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈرون طاقت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ دشمن اس پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور وہ ایران پر یوکرین جنگ میں شرکت کا الزام لگا کر اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈرون طاقت کی مسلسل ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نتیجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی اہم فوجی اور دفاعی کامیابیاں پابندیوں کے سائے اور مقامی سائنسدانوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے حاصل ہوئی ہیں۔ آج بلاشبہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج پابندیوں کے خطرے کو فوجی اور دفاعی سازوسامان کو مقامی بنانے کے موقع میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔
https://taghribnews.com/vdccp4qep2bqim8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ