تاریخ شائع کریں2024 19 February گھنٹہ 22:17
خبر کا کوڈ : 625796

انصاراللہ ، غزہ اور امریکہ

اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کی جانب سے انصاراللہ یمن کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا الٹا نتیجہ ظاہر ہو گا۔ کیونکہ اس سے پہلے اس نسل پرستانہ فہرست میں جتنے بھی ممالک، گروہوں اور تنظیموں کا نام شامل کیا گیا تھا وہ اب اپنے پاوں پر کھڑے ہیں۔
انصاراللہ ، غزہ اور امریکہ
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)
بشکریہ:اسلام ٹائمز

 
حال ہی میں امریکہ کی وزارت خزانہ نے یمن کی حکومت اور عوام کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی انسانی موقف کی خاطر ایک اور دشمنانہ اقدام انجام دیتے ہوئے انصاراللہ یمن کا نام ایک بار پھر دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے اور دو دن پہلے ایک بیانیے کے ذریعے انصاراللہ یمن کے خلاف پابندیاں لاگو ہو جانے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے فوراً بعد یمن کے حوثی مجاہدین نے اس کا جواب ایک برطانوی تیل بردار جہاز کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا کر دیا۔ یہ برطانوی جہاز اسرائیلی بندرگاہ حیفا کی جانب رواں دواں تھا۔ انصاراللہ یمن نے اس حملے کے بعد ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ وہ غزہ میں اپنے مظلوم اور بھوکے فلسطینی بھائیوں کی حمایت پر مبنی موقف سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جب تک یہ نسل کشی رک نہیں جاتی بدستور فوجی کاروائیاں انجام دیتے رہیں گے۔
 
انصاراللہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے جمعہ کے روز فلسطین کے حق میں سڑکوں پر نکلے لاکھوں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "انصاراللہ غزہ کی حمایت پر مبنی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور جس قدر ہمیں درپیش چیلنجز اور نتائج سنگین ہوں گے ہم اسی قدر اپنے موقف پر استقامت کریں گے۔ یہ موقف یمنی عوام کی اخلاقی اور ایمانی اقدار پر استوار ہے اور ہر گز اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جو ملک ہم پر جارحیت کرے گا اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔" ہم نے ایک یمنی ذمہ دار سے پوچھا کہ آپ کا امریکہ کی جانب سے انصاراللہ کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو وہ کہنے لگا: "امریکہ کا یہ اقدام اس قدر بے اہمیت ہے کہ ہم اپنا وقت اس کے بارے میں گفتگو کر کے ضائع نہیں کرنا چاہتے۔"
 
اس نے مزید کہا: "جیسا کہ امریکہ نے چند سال پہلے بھی یہ اقدام انجام دیا تھا اور ہم نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ اس کے بعد امریکی حکومت خوف اور وحشت کے باعث اپنے اس فیصلے کو ختم کرنے پر مجبور ہو گئی تھی۔ امریکہ وہ ملک ہے جو غزہ کی پٹی میں نسل کشی جیسے جرم کا مرتکب ہو رہا ہے اور اس مجرمانہ اقدام میں اب تک 29 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ کے قریب عام فلسطینی شہری زخمی بھی ہو گئے ہیں۔ یہ بذات خود امریکہ کی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شاید عرب اور اسلامی دنیا میں یمن وہ واحد ملک ہے جو قابض قوتوں کے خلاف ڈٹ گیا ہے اور غزہ کی حمایت میں مصروف ہے۔ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور آئندہ دن صیہونی دشمن اور اس کے حامیوں کیلئے بڑے سرپرائز والے دن ہوں گے۔"
 
اس فلسطینی ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہا اور وہ پوری یمنی قوم کی نمائندگی میں اظہار خیال کر رہا تھا۔ ممکن ہے یمنی عوام بعض اندرونی امور میں باہمی اختلاف رکھتے ہوں لیکن جب فلسطین کی بات آتی ہے اور فلسطینی عوام پر امریکی صیہونی جارحیت کا ذکر ہوتا ہے تو وہ اپنے تمام اندرونی اختلافات بھلا کر واحد موقف اختیار کرتے ہیں۔ یمنی قوم جو 8 سال سے زیادہ عرصے تک ایک تباہ کن اور خونریز جنگ کا شکار رہی ہے نہ تو امریکہ سے خوفزدہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے جنگی طیاروں اور جنگی بحری بیڑوں سے ڈرتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کی ڈکشنری میں خوف نامی لفظ ہے ہی نہیں۔ اس وقت ہم بحیرہ عرب میں امریکہ اور برطانیہ کی سربراہی میں 8 ممالک کے جارح اتحاد کے خلاف یمنی قوم کی شجاعانہ استقامت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کی جانب سے انصاراللہ یمن کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کا الٹا نتیجہ ظاہر ہو گا۔ کیونکہ اس سے پہلے اس نسل پرستانہ فہرست میں جتنے بھی ممالک، گروہوں اور تنظیموں کا نام شامل کیا گیا تھا وہ اب اپنے پاوں پر کھڑے ہیں۔ مزاحمتی میدان میں انہوں نے فوجی اور اقتصادی لحاظ سے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران گذشتہ چار عشروں سے شدید امریکی پابندیوں کا شکار ہے اور وہ ہماری بات کا بہترین ثبوت ہے۔ یمن بھی بے شک کامیابی سے ہمکنار ہو گا اور روز بروز مزید طاقتور ہوتا جائے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو غزہ میں محاصرے کا شکار مظلوم فلسطینیوں کے خلاف اقدامات انجام دینے کا بھاری تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ یمنیوں کی استقامت نے اب تک امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔
 
ہم عرب شہریوں اور مسلمانوں کیلئے انتہائی دکھ کی بات یہ ہے کہ کچھ عرب ممالک یمنی مجاہدین کی جانب سے خون کا نذرانہ پیش کر کے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف انجام پانے والے اقدامات کو بے نتیجہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنی سرزمین اسرائیل کی لاجسٹک سپورٹ کیلئے فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ ان عرب ممالک کا یہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ وہ اخلاقی، قومی اور انسانی اقدار کے لحاظ سے یمنی قوم اور رہنماوں سے کتنے مختلف ہیں جو شجاعانہ انداز میں فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ امت مسلمہ میں یمن کے حوثی مجاہدین جیسے غیرت مند اور شجاع افراد موجود ہیں جنہیں امریکہ اور مغربی طاقتوں کا کوئی خوف نہیں اور وہ عرب حکمرانوں کی طرح صیہونی دشمن کے ظلم و ستم کے سامنے نہیں جھکے۔ بے شک وہ غزہ اور مغربی کنارے میں لبنان، عراق اور شام کی اسلامی مزاحمتی فورسز کے ہمراہ سب سے پہلے فتح کا جشن منانے والوں میں شامل ہوں گے۔ انشاءاللہ
https://taghribnews.com/vdceon8ppjh8wfi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ