تاریخ شائع کریں2017 17 September گھنٹہ 11:56
خبر کا کوڈ : 284159

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سالانہ کنونشن سے حجت الاسلام پناہیان کا خطاب

آپ آخر زمان کے فتنوں سے گھبرائیں نہیں، یہ فتنے دور ہو جائیں گے
امامیہ نوجوانوں نے آقائے علی رضا پناہیان کا خطاب شروع ہونے سے قبل انکا پرجوش نعروں سے اظہار کیا اور انکی خدمت میں پورے ولولے کیساتھ عقیدت کے پھول نچھاور کئے
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سالانہ کنونشن سے حجت الاسلام پناہیان کا خطاب
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مہدویت امید بشریت کنونشن سے اسلامی جمہوری ایران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام علی رضا پناہیان نے کہا کہ فردی و تنہا انداز میں کام کرنا آسان ہے، لیکن تنظیمی کام کرنا مشکل ہے، لیکن تنظیمی و منظم انداز میں برکت ہے۔

انہوں امامیہ نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس آیت کو آپ کی آرگنائزیشن کے اعزاز میں آپ لوگوں کو ہدیہ کرتا ہوں، یایہا الذین امنوا اصبِروا وصابِروا ورابِطوا واتقوا اللہ لعلم تفلِحون (آلعمران، 200)۔

آقائے علی رضا پناہیان نے بذریعہ ویڈیو لنک کنونشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمنان بشریت دشمنان اسلام بھی ہیں، انہوں نے کوشش کی کہ پاکستان میں دہشت گردی پھیلے، لیکن فرقہ واریت کو آپ کی بصیرت کی وجہ سے پھیلنے نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یمن، بحرین، شام میں ہم دنیائے اسلام مشکلات کا شکار ہونے کے باجود کامیابیوں سے ہمکنار ہو رہے ہیں، امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ اپنی نگاہ بابصیرت رکھیں اور دشمن کی آخری صفوں پر نظر رکھیں اور اس حدیث کا آج معنٰی اور مفہوم یہ ہے کہ ہم آئندہ و مستقبل کیلئے اپنی پلاننگ کریں۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کے مقابلے میں جو آج ہمیں کامیابی نصیب ہو رہی ہے، اس کی توقع خط مقدم میں لڑنے والے انقلابی لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے، یمن میں جو ہمیں کامیابی ملی، وہ دس سال پہلے تصور بھی نہیں کی جاسکتی تھی، دشمن نے جو بھی چال چلی ہے، وہ اس میں ناکام ہوا ہے، ہمیں یہ تحلیل کرنی ہے کہ ہم دس سال بعد کہاں کھڑے ہیں، ہم مظلوم امت ہیں، جو کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ امام خمینی اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ امریکہ کی کوئی بھی غلطی قابل قبول نہیں، آج دشمن اس بات کا یقین رکھتا ہے کہ وہ ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے اور وہ ایک ضعیف ارادہ کے ساتھ ہمارے مقابلہ میں کھڑا ہے۔

آپ میں سے ہر ایک جوان کا امریکہ مردہ باد کا نعرہ دنیا میں ایک اثر رکھتا ہے اور ایک جادوانہ اثر رکھتا ہے، یہ اشعار اس قدر اثر عظیم ہیں تو آپ کا عمل کس قدر اثر انگیز ہوگا؟، آپ کا یہ عمل مظلومیت کے ساتھ ہو تو ہمیشہ کیلئے پائیدار ہوگا، سورہ مبارکہ میں ارشاد خداوندی ہے جو خدا کی راہ میں مارے جاتے ہیں، ان کا عمل کبھی ضائع نہیں ہوگا، ہمارے تمام اعمال اتحاد سے ہوں تو ہمارے اعمال کا اثر دوگنا ہو جائے گا، سورہ مبارکہ میں خدا فرماتا ہے کہ ہم دشمن کو نابود کر دیں گے، یہ بھی ارشاد ہوا خدا مدد کرے گا، امام زمان علیہ السلام  کی ایک تحریر میں بیان کیا گیا ہے کہ اگر ہمارے شیعہ باہم متحد ہو کر ولایت کے محور پر کام کریں تو وہ کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فردی و تنہائی کام کرنا آسان ہے، تنظیمی کام کرنا مشکل ہے، لیکن منظم انداز میں کام میں برکت ہے۔ قرآن مجید کی آیت کہ نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، اس آیت کو آپ کی آرگنائزیشن کے اعزاز میں آپ لوگوں کو ہدیہ کرتا ہوں، یایہا الذین امنوا اصبِروا وصابِروا ورابِطوا واتقوا اللہ لعلم تفلِحون (آلعمران، 200)۔

خدا فرماتا ہے کہ اے جو ایمان لائے، ایک ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ میں رہ کر امور انجام دیں، یہاں رابطہ سے مراد جب بھی امام علیہ السلام کی نصرت کرنا چاہتے ہیں، تو اپنی تمام کوششوں سے منظم انداز میں امام علیہ السلام کی مدد کریں، ہمیں اپنے دشمن کے اتحاد کو اہمیت نہیں دینی چاہئے، ان کے قلوب منتشر اور ظاہری طور پر یہ ایک ہیں، جیسا کہ ایسا حدیث میں بھی ہے، منظم انداز میں کام کریں، مشکلات بھی ہونگی، مشکلات ان کیلئے ضرور ہیں، ان کیلئے جن کے دل میں آئمہ علیہ السلام کی مودت ابھی مکمل طور پر راسخ نہیں ہوئی، ان مشکلات کی بدولت ان کی پرورش ہوگی۔

رسولؐ خدا کی حدیث ہے کہ آپ آخر زمان کے فتنوں سے گھبرائیں نہیں، یہ فتنے دور ہو جائیں گے، گذشتہ برس میں فتنوں کی آمد سے حقائق واضح ہو جاتے تھے، آج کے زمانہ میں چند ہی مہینوں میں فتنے آتے رہتے ہیں، جن سے حقائق روشن ہو جاتے ہیں، آپ نوجوانوں پر افتخار کرتا ہوں، آپ کا احساس بھی وہی احساس ہونا چاہیے، جو مباہلہ کے روز اہلبیت (ع) کا احساسِ کامیابی تھا۔

انہوں نے سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کا اپنے ملک کی حکومت کے ساتھ تعاون مسائل کے حل کے لئے بہتر رہے گا، رہبر معظم نے حزب اللہ کو بھی عیسائی حکومت کے ساتھ تعاون کی نصیحت کی۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ مغربی تمدن کو ترک کریں، تو دنیا کیلئے ماڈل بن سکتے ہیں، جیسا کہ آپ نے ماضی میں بھی مغربی ثقافت کو قبول نہیں کیا، آپ فکر و استدال کے ساتھ اور کوششوں کے ساتھ مغربی اثر کو ختم کرسکتے ہیں، غرب زدگی دنیائے اسلام کی ایک مشکل ہے، جس کا ہم سب کو مشکلات کا سامنا ہے، ہمارا نعرہ کلمہ طیبہ ہے، تو اس شعار کی بدولت استعمار کو شکست دیں سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ امامیہ نوجوانوں نے آقائے علی رضا پناہیان کا خطاب شروع ہونے سے قبل انکا پرجوش نعروں سے اظہار کیا اور انکی خدمت میں پورے ولولے کیساتھ عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔
https://taghribnews.com/vdciw5ar3t1avz2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ