تاریخ شائع کریں2017 11 December گھنٹہ 15:11
خبر کا کوڈ : 298686
آیت اللہ مکارم شیرازی:

امریکا گذشتہ متعدد شکستوں کے ازالہ کیلئے نیا فتنہ کھڑنا کرنا چاہتا ہے

اسلامی امتوں کو بیت المقدس کی آزادی کیلئے متحد ہونا پڑے گا
آیت اللہ مکارم شیرازی نے قدس کو صہیونی حکومت کا دار الخلافہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکا گذشتہ متعدد شکستوں کے جبران کیلئے نئے فتنے کے درپے ہے لیکن پھر بھی شکست کا سامنا کریگا
امریکا گذشتہ متعدد شکستوں کے ازالہ کیلئے نیا فتنہ کھڑنا کرنا چاہتا ہے
آیت اللہ مکارم شیرازی نے قدس کو صہیونی حکومت کا دار الخلافہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ امریکا گذشتہ متعدد شکستوں کے ازالہ کیلئے نئے فتنے کے درپے ہے لیکن پھر بھی شکست کا سامنا کریگا۔

تقریب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مکارم شیرازی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قدس کو صہیونی حکومت کا دار الخلافہ قرار دینے کی مذمت کی۔

اس مرجع تقلید کی بیان کا متن اس طرح سے ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امریکی حکومت کا آخری فیصلہ جو سلامتی کونسل اور تمام بین الاقوامی معیارات کے برخلاف تھا  جو بیت المقدس کے بارے میں کہ اب اس کا اسرائیل سے تعلق ہے اور وہ اسرائیل کا دار الخلافہ ہے اور امریکا چھ مہینے بعد اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کردیگا، اس فیصلہ نے پوری دنیا میں نفرت کی ایک عظیم لہر دوڑا دی ہے اور دنیا کے تمام مسلمانوں، بہت سی آزاد قوموں اور دنیا کی سیاسی شخصیات نے اُس کی شدت سے مذمت کی ہے۔

یہاں دونکتے اہمیت کے حامل ہیں: پہلی بات تو یہ کہ امریکا اور اُس کے حامیوں کی عراق اور شام میں شکست اور لبنان اور یمن میں آخری سازش کی ناکامی کے بعد ایک نیا فتنہ کھڑا کرنے کی فکر میں ہیں شاید اس فتنے سے اپنی گذشتہ ایک کے بعد ہونے والی ناکامیوں کا ازالہ کرسکیں جبکہ وہ دھوکے میں ہیں کیونکہ امریکا اور اُس کے حامیوں کے مخالفوں نے اس سے بڑے فتنوں کا مقابلہ کیا ہے، اور یقین ہے کہ وہ یہاں بھی ایک نئی شکست اور رسوائی سے دوچار ہوں گے۔

دوسری بات یہ کہ امریکا کی یہ بڑی جنایت اُس کے حامیوں جیسے سعودی عرب کی رسوائی کا باعث ہے کہ جنہوں نے کچھ دنوں پہلے امریکا اور اسرائیل کو اپنےدوست کے عنوان سے منتخب کیا ہے اور جہاں تک ہوسکا مسلمانوں کے بیت المال سے اُن کی مدد کی؛ اس وقت وہ حیران ہیں اور اُن کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ دنیا کے مسلمانوں سے کیا کہیں اور کیا کریں۔

اس کے ساتھ اس فیصلے نے اسرائیل اور اُس کے حامیوں کے راستے میں ایک بڑا پتھر رکھ دیا ہے کہ وہ بھی ایک طرح کی رسوائی ہے۔

ان حالات میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو متحد ہونا چاہیے، کیونکہ اُن سب کے درمیان قدس متصل کرنے والا حلقہ ہے اور اس کھلے تجاوز اور گھٹیا زورزبردستی کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے اور شہر قدس اور مسلمانوں کے قبلہ اول کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے۔

رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرآ وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ.
https://taghribnews.com/vdcivvarqt1a3q2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ