تاریخ شائع کریں2017 13 December گھنٹہ 18:04
خبر کا کوڈ : 299201

بیت المقدس کے دفاع کے لئے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں

مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے پرانا اور سب سے زیادہ دردناک مسئلہ ہے جس کا آغاز بالفور اعلامیہ سے ہوا
صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی صدر کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے عملی اقدام بہت ضروری ہے اور ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کن وجوہات اور عوامل کی بنا پر امریکی صدر نے ایسا گستاخانہ اعلان کرنے کی ہمت و جرائت کی ہے؟
بیت المقدس کے دفاع کے لئے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں کہا ہے کہ ایران بیت المقدس کے دفاع کے لئے کسی پیشگی شرط کے بغیر تعاون کرنے کے لئےآمادہ ہے۔

تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران بیت المقدس کے دفاع کے لئے کسی پیشگی شرط کے بغیر دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ  تعاون کرنے کے لئےآمادہ ہے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے ترکی کے صدر اور دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اس اجلاس میں اکٹھا ہونا بہت ہی اہم ہے مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے پرانا اور سب سے زیادہ دردناک مسئلہ ہے جس کا آغاز بالفور اعلامیہ سے ہوا اور آج اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیت المقدس کو بھی اسرائيل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا حالانکہ امریکی صدر کا یہ اقدام نادرست،  غلط اور غیر قانونی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

صدر حسن روحانی نے امریکی صدر کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردینے کے اعلان کے بعد اسلامی ممالک کے سریع رد عمل پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلامی ممالک بیت المقدس کے بارے میں بہت ہی حساس ہیں اور یہ حساسیت ہمارے دین اور ایمان کی علامت ہے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی صدر کی اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے عملی اقدام بہت ضروری ہے اور ہمیں دیکھنا چاہیے کہ کن وجوہات اور عوامل کی بنا پر امریکی صدر نے ایسا گستاخانہ اعلان کرنے کی ہمت و جرائت کی ہے؟

صدر حسن روحانی نے کہا کہ چونکہ بعض اسلامی ممالک اسرائیل کے ساتھ گہری دوستی اور سفارتی تعلقات  قائم کرنے کی تلاش میں ہیں اور اسی خوشی کی بنا پر امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائيل کا دارالحکومت قراردیدیا۔

صدر حسن روحانی نے فلسطین کے مستقبل کے بارے میں بعض غلط اور نادرست نسخوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان تجاویز اور نسخوں پر عمل کیا گیا تو اسرائيل ہمیشہ کے لئے فلسطین پر مسلط ہوجائے گا۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ صہیونی خود یہودیوں، عیسائیوں، مسلمانوں اور عربوں کے دشمن ہیں اسرائیل میں بسنے والے صہیونیوں کا یہودیوں سے کوئی تعلق نہیں صہیونی، یہودیوں کے بھی دشمن ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ فلسطین میں جمہوریت کے سائے ميں مسلمان ، عیسائی اور یہودی زندگی بسر کرسکتے ہیں اور اس علاقہ کے اصل وارث ہی مسلمان، عیسائی اور یہودی ہیں صہیونیوں کو مسلمانوں ، عیسائیوں اور یہودیوں پر مسلط کیا گیا ہے لہذا صہیونی کسی دین ، آئین اور اخلاق کے پابند نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ فلسطینی بچوں اور عورتوں کو بھی بے رحمی کے ساتھ قتل کرتے ہیں ۔

صدر حسن روحانی نے امریکی صدر کے فیصلے کی مذمت پر تاکید کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد پر زوردیا۔

صدر حسن روحانی نے اسلامی ممالک کے رہنماؤں پر زوردیا کہ وہ فلسطینی عوام پر ہونے والے مظالم کے خاتمہ کے سلسلے میں ٹھوس اور عملی اقدام اٹھائیں۔

صدر حسن روحانی نے عراق و شام میں داعش کی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسرائیل کی دہشت گردانہ پالسیوں سے بھی غافل نہیں رہنا چاہیے۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ بیت المقدس فلسطین کا ابدی اور دائمی دارالحکومت ہے اور ایران بیت المقدس کے دفاع کے سلسلے میں تمام اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
https://taghribnews.com/vdccxoqis2bqoi8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ