تاریخ شائع کریں2017 2 November گھنٹہ 17:52
خبر کا کوڈ : 291560

سیاست اصولوں پر چلنے کا نام ہے،

افراد کا ایک تسلسل سے لاپتہ ہونا اور پھر اُن کی تلاش کے لئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کا بھی اغوا ہو جانا، عوام میں اضطراب اور پریشانی کا سبب ہے۔
سیاست اصولوں پر چلنے کا نام ہے،
سیاست اصولوں پر چلنے کا نام ہے، سیاست میں مخالفت کے بھی اصول ہوتے ہیں، جو قومیں سیاسی اصولوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں، وہ عقب ماندہ اور پسماندہ رہ جاتی ہیں۔ سیاسی تعلقات میں اونچ نیچ اور اتار چڑھاو بھی آتا رہتا ہے اور کمالِ سیاست یہی ہے کہ اونچ نیچ کے وقت سیاسی تعلقات کو متوازن رکھا جائے۔ جو سیاسی پارٹیاں یا سیاستدان اپنے سیاسی تعلقات میں توازن نہ رکھ سکیں، وہ ملک کے لئے بنگلہ دیش کی علیحدگی جیسے حالات تو پیدا کر سکتے ہیں، لیکن کوئی اچھے دنوں کی نوید نہیں لا سکتے۔ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے میں بھی اتنا جانتا ہوں کہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں میں باہمی طور پر بڑے پیمانے پر سیاسی خلفشار پایا جاتا ہے۔ اس خلفشار کے نتیجے میں بہت سارے پاکستانی لاپتہ ہوچکے ہیں، ظاہر ہے کہ جب کوئی لاپتہ ہوتا ہے تو اس کے اہلِ خانہ پر قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔ اگرچہ لاپتہ ہونے والے افراد کے بارے میں مختلف باتیں کی جاتی ہیں، لیکن ان میں سے ایک بات سیاسی انتقام بھی ہے۔ یہ کسے معلوم نہیں کہ ہمارے ہاں سیاسی انتقام کی خاطر کیا کچھ نہیں کیا جاتا۔

خبر ہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ کو واپڈا ٹاون لاہور سے اغوا کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق  موصوف اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ  اپنے گھر کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں کچھ سول کپڑوں میں ملبوس اور پولیس کی وردی میں موجود اہلکاروں نے انہیں زبردستی اٹھا لیا۔ دوسری طرف ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناصر شیرازی کے اغوا کے ذمہ دار شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ ہیں، اگر انہیں کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا تو حالات کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہوگی۔ یہ تو ہم جانتے ہی ہیں کہ نون لیگ، پنجاب حکومت اور رانا ثناء اللہ کے ساتھ مجلس وحدت مسلمین کے تعلقات میں شدید کھچاو ہے۔

ابھی چند روز پہلے ہی سید ناصر عباس شیرازی کی اپیل پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے لئے 2 رکنی بنچ تشکیل دیا ہے، انٹرا کورٹ اپیل ناصر عباس شیرازی نے ایڈووکیٹ فدا حسین رانا کی وساطت سے دائر کی ہے۔ اپیل میں چیف سیکرٹری پنجاب، وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور الیکشن کمیشن پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے سانحہ ماڈل ٹاون کے جوڈیشنل کمیشن کے سربراہ کے بارے میں جو بیانات دیئے تھے، ان کے بارے میں، اپیل کنندہ نے کہا ہے کہ یہ بیانات ملک میں عدمِ استحکام اور انتشار پھیلانے کا سبب ہیں، لہذا  صوبائی وزیر قانون آرٹیکل 63،62 پر پورے نہیں اترتے۔ درخواست میں یہ بھی  استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فوری طور پر رانا ثناء اللہ کو صوبائی اسمبلی کی نشست سے نااہل کرے۔ اسی طرح مجلس وحدتِ مسلمین اپنے لوگوں کے اغوا ہونے میں نواز حکومت اور خصوصاً پنجاب حکومت کو موردِ الزامات ٹھہراتی رہی ہے۔

لاپتہ ہو جانے والے افراد کی تلاش کے لئے بھی ناصر شیرازی بہت سرگرم تھے۔ ہمارے خیال میں سیاسی کارکنوں کو اس طرح اغوا کرنے کے بجائے، ملکی سلامتی کے ضامن اداروں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کی صوبائی حکومتوں کو اس مسئلے پر سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے، تاکہ لاپتہ ہو جانے والے افراد کے لئے کوئی متفقہ اور مناسب لائحہ عمل تشکیل دیا جا سکے۔ افراد کا ایک تسلسل سے لاپتہ ہونا اور پھر اُن کی تلاش کے لئے جدوجہد کرنے والے لوگوں کا بھی اغوا ہو جانا، عوام میں اضطراب اور پریشانی کا سبب ہے۔ پنجاب حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے کو سیاسی انتقام کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے بجائے آئینی طور پر ترجیحی بنیادوں پر حل کرے، تاکہ عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ سیاست اصولوں پر چلنے کا نام ہے، سیاست میں مخالفت کے بھی اصول ہوتے ہیں، جو قومیں سیاسی اصولوں کو نظر انداز کر دیتی ہیں، وہ عقب ماندہ اور پسماندہ رہ جاتی ہیں۔

تحریر: نذر حافی
https://taghribnews.com/vdccesqix2bqop8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ