تاریخ شائع کریں2017 19 September گھنٹہ 12:28
خبر کا کوڈ : 284531

آنگ سان سوچی نے بالآخر بیان داغ دیا

حکومت امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرکے قانون کی بالادستی قائم کرنے کےلیے پرعزم ہے
4لاکھ روہنگیا افراد کی نقل مکانی کرکے بنگلادیش میں پناہ لینے کے انسانی المیہ پر سوچی نے پہلی بار کسی فورم پر آکر حکومتی موقف دیا ہے
آنگ سان سوچی نے بالآخر بیان داغ دیا
 میانمار کی خاتون رہنما آنگ سان سوچی نے کہا ہے کہ وہ روہنگیا کے موجودہ بحران پر بین الاقوامی تحقیقات سے بالکل خوفزدہ نہیں ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی تنقید اور دباو کے بعدآنگ سان سوچی نے خاموشی توڑتے ہوئے ملک کی موجودہ صورتحال پر بالآخربول پڑیں۔

آنگ سان سوچی نے ممکنہ تنقید سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور انہوں نے روہنگیا بحران سے اقوام عالم کو آگاہ کرنے کے لیے قوم سے خطاب کا سہارا لیا۔

آنگ سان سوچی نے ریاست رخائن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غیر قانونی تشدد کی مذمت کی لیکن روہنگیا مسلمانوں پر فوجی مظالم کے خلاف بات تک نہ کی۔

انہوں نے کہا کہ 5 ستمبر کے بعد سے رخائن میں کوئی مسلح تصادم نہیں ہوا۔ رخائن میں تمام گروپوں کی تکلیفیں میانمار بھی محسوس کرتا ہے اور حکومت امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرکے قانون کی بالادستی قائم کرنے کےلیے پرعزم ہے۔

سوچی نے کہا کہ ہمیں بنگلادیش نقل مکانی کرنے والوں پر تحفظات ہیں مسلمانوں کی بڑی تعداد میانمار چھوڑ کر نہیں گئی اور اب بھی لاکھوں روہنگیا یہاں موجود ہیں۔

وہ روہنگیا بحران کی تفتیش کے عالمی دباؤ پر کسی قسم سے خوفزدہ نہیں ہیں اور غیرملکی سفرا میانمار آکر صورتحال کا جائزلے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ 21اگست کے بعد سے روہنگیاں مسلمانوں کے قتل عام اور 4لاکھ روہنگیا افراد کی نقل مکانی کرکے بنگلادیش میں پناہ لینے کے انسانی المیہ پر سوچی نے پہلی بار کسی فورم پر آکر حکومتی موقف دیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcc10qis2bq4p8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ