غزہ کے تقریباً 23 لاکھ شہری بھوک اور پیاس کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں
قابض حکومت کے ہوائی اور توپخانے کے حملوں کی وجہ سے غزہ کے بازار تباہ ہو گئے ہیں اور جو باقی ہیں وہ جنگ اور محاصرے کے نتیجے میں کام کرنے اور سامان کی فراہمی کے قابل نہیں ہیں۔
شیئرینگ :
غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کا ساتواں مہینہ شروع ہونے کے ساتھ ہی فلسطینی شہری مشکل حالات سے نبردآزما ہیں اور زندگی کے ضیاع جیسے حالات سے دوچار ہیں۔
قابض حکومت کی شدید اور مسلسل گولہ باری کی وجہ سے بیس لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے گھروں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ کے تقریباً 23 لاکھ شہری بھوک اور پیاس کے بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے گھر رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں اور خاص طور پر غزہ کے شمال میں وہ ایک لمحے کے لیے بھی محفوظ نہیں ہیں۔
قابض حکومت کے ہوائی اور توپخانے کے حملوں کی وجہ سے غزہ کے بازار تباہ ہو گئے ہیں اور جو باقی ہیں وہ جنگ اور محاصرے کے نتیجے میں کام کرنے اور سامان کی فراہمی کے قابل نہیں ہیں۔
عبداللہ حسنین نامی شہری، جو رفح میں کپڑے کی ایک بوتیک کا مالک ہے، کا کہنا ہے کہ جنگی حالات اور اس کے معاشی نتائج کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید بہت کم ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اشیا کی قیمتوں میں کمی کی گئی ہے تاہم عید الفطر کا سیزن آنے کے باوجود شہری خریداری نہیں کر پا رہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دکاندار عید کے دنوں کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں لیکن خرید و فروخت نہ ہونے کی وجہ سے یہ موقع پہلے ہی ضائع ہو چکا ہے۔
بیشتر عرب اور اسلامی ممالک میں اگلے بدھ کو عید الفطر ہے لیکن توقع ہے کہ غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کی وجہ سے خوشی اور ولولہ کی کوئی خبر نہیں آئے گی۔
سفارتی ذرائع نے بتایاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ تعاون بہتر بنایا جارہا ہے، دونوں ملکوں نے سرحد پر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں ...