تاریخ شائع کریں2024 18 March گھنٹہ 19:45
خبر کا کوڈ : 628774

اسرائیلی فوج کے حملہ میں ایک ہی خاندان کے 36 افراد شہید

اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہونے والا طباطبی کا خاندان رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی رات وسط غزہ میں کھانا کھانے کے لیے جمع ہوا تھا اور خوشی کا یہ لمحہ بھی جلد آگ اور خون کا منظر پیش کرنے لگا۔
اسرائیلی فوج کے حملہ میں ایک ہی خاندان کے 36 افراد شہید
اسرائیلی بمباری کی وجہ سے بے گھر ہونے والا طباطبی کا خاندان رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کی رات وسط غزہ میں کھانا کھانے کے لیے جمع ہوا تھا اور خوشی کا یہ لمحہ بھی جلد آگ اور خون کا منظر پیش کرنے لگا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طباطبی کے خاندان کی خواتین سحری کی تیاریاں کر رہی تھیں کہ اس دوران اسرائیلی فوج نے اس عمارت پر بمباری کردی جہاں یہ خاندان جمع ہوا تھا اور اس حملے کے نتیجے میں خاندان کے 36 افراد شہید ہو گئے۔

حماس کے زیر انتظام چلنے والی وزارت صحت نے بھی مرنے والوں کی تعداد 36 ہی بتائی ہے اور نصیرات میں کی گئی اس بمباری کا ذمے دار اسرائیلی فوج کو قرار دیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس واقعے کے حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔

اس حملے میں اس خاندان کے 19سالہ محمد الطباطبی بچ گئے لیکن ان کا بھی بایاں بازو اس میں شدید زخمی ہوا۔

الاقصیٰ شہدا ہسپتال میں میتوں کے پاس کھڑے محمد نے روتے ہوئے بتایا کہ یہ میری والدہ ہیں، یہ میرے والد ہیں، یہ میری خالہ ہیں اور یہ سب میرے بھائی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم گھر میں موجود ہی تھے انہوں نے اس پر بمباری کردی، میری والدہ اور خالہ سحری تیار کررہی تھیں، وہ سب شہید ہو گئے۔

ہسپتال کے احاطے میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک لاشیں پڑی ہوئی تھیں جنہیں بعد میں ٹرک میں ڈال کر قبرستان منتقل کیا گیا۔

لاشوں کو رکھنے کے لیے بیگ زیادہ تعداد میں دستیاب نہ تھے اس لیے کم از کم دو بچوں سمیت کچھ شہدا کی لاشوں کو خون سے لت پت سفید کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان منتقل کیا گیا۔

اسرائیلی کی مسلسل وحشیانہ بمباری کا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے باوجود نصیرات میں اس رات اس کے علاوہ بھی 60 فضائی حملے کیے گئے۔

حماس کے زیر انتظام چلنے والے سرکاری میڈیا آفس میں موجود سلامہ معروف نے بتایا کہ یہ ایک خونی رات تھی، انتہائی خونی رات۔

یوسف طباطبی نے اندیشہ ظاہر کیا کہ حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ شہدا کو عمارت کے ملبے سے نکالا نہیں جا سکا، ہمارے پاس مشینری، بلڈوزر اور دیگر آلات کی کمی ہے، ہم صرف انہیں اپنے ہاتھوں کی مدد سے ہی نکال سکتے ہیں، آپ تباہی کا اندازہ لگائیں، ہم بیلچے اور ہتھوڑے لے کر لے کر آئے لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

7 اکتوبر سے جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 31 ہزار 553 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcd5j09oyt0x56.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ