لندن طالبان کی نگراں حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے
انہوں نے اس طرح کے اجلاسوں کے انعقاد کو افغانستان کو دنیا کے ممالک سے دوبارہ تعمیر کرنے اور جوڑنے کا بہترین موقع قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ طالبان مستقبل میں ہونے والی ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔
شیئرینگ :
کابل میں برطانوی سفارت خانے رابرٹ ڈیکسن نے کہا کہ لندن کابل کے ساتھ اچھے تعلقات میں دلچسپی رکھتا ہے اور افغانستان کے استحکام اور خوشحالی کے لیے طالبان کی نگراں حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس طرح کے اجلاسوں کے انعقاد کو افغانستان کو دنیا کے ممالک سے دوبارہ تعمیر کرنے اور جوڑنے کا بہترین موقع قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ طالبان مستقبل میں ہونے والی ملاقاتوں میں شرکت کریں گے۔
رابرٹ ڈیکسن نے مزید کہا: دوحہ اجلاس میں تمام شرکاء کا اتفاق تھا کہ افغانستان محفوظ ہے، ایک جامع حکومت کا قیام اور اس ملک میں پابندیاں ہٹائی جائیں۔
طالبان کی نگراں حکومت کے وزیر اعظم کے سیاسی نائب نے بھی اس ملاقات میں دوحہ میں ہونے والے حالیہ اجلاس کے بارے میں کہا: بین الاقوامی اجلاسوں اور سربراہی اجلاسوں میں صرف طالبان کی نگران حکومت ہی افغانستان کی نمائندگی کر سکتی ہے۔ لیکن دوحہ اجلاس میں ایسے لوگوں کو مدعو کیا گیا جو افغانستان کی نمائندگی نہیں کر سکتے اور افغانستان کے لوگ انہیں اپنا نمائندہ نہیں مانتے۔
مولوی عبدالکبیر نے مزید کہا: دوحہ اجلاس میں موجود نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ طالبان کی نگراں حکومت عالمی برادری کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہتی۔ اگر مستقبل میں طالبان حکومت کے مطالبات پر غور کیا جائے تو یہ حکومت بامعنی اور مفید بات چیت کے لیے تیار ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے مشترکہ تعاون بہتر بنایا جارہا ہے، دونوں ملکوں نے سرحد پر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں ...