تاریخ شائع کریں2024 28 February گھنٹہ 18:47
خبر کا کوڈ : 626656

غزہ میں مسلسل غذائی اشیاء کی ترسیل کی بے حد ضرورت ہے

یونیسف نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں زور دیا ہے غزہ کے 95 فیصد گھرانے کے بڑے، کم کھانا کھاتے ہيں تاکہ گھر کے بچوں کا پیٹ بھرا جا سکے۔
غزہ میں مسلسل غذائی اشیاء کی ترسیل کی بے حد ضرورت ہے
یونیسف نے اعلان کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے چار مہینے بعد اس علاقے میں دس لاکھ سے زائد بچے فوڈ سیکوریٹی سے محروم ہو گئے ہیں۔

یونیسف نے منگل کے روز اپنے ایک بیان میں زور دیا ہے غزہ کے 95 فیصد گھرانے کے بڑے، کم کھانا کھاتے ہيں تاکہ گھر کے بچوں کا پیٹ بھرا جا سکے۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے اسی طرح اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں مسلسل غذائی اشیاء کی ترسیل کی بے حد ضرورت ہے۔

منگل کے روز ہی حق غذا کے سلسلے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر مائکل فخری نے بھی گارڈین کے ساتھ ایک گفتگو میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کھانے تک رسائی میں رکاوٹ پیدا کرنا جنگي جرم ہے اور اس سے نسلی کشی کی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے، کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوک میں مبتلا کر رہا ہے۔

انہوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ اس بات کی کوئي وجہ نہيں ہے کہ انسان دوستانہ امداد کو روکا جائے یا پھر غزہ میں ماہیگیری کی چھوٹی کشتیوں، گرین ہاوس اور باغوں کو تباہ کیا جائے سوائے یہ کہ یہ سب لوگوں کو کھانے سے محروم کرنے کے لئے کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے  واضح الفاظ میں کہا ہےکہ عوام کو غذا سے جان بوجھ کر محروم رکھنا جنگي جرم ہے۔ اسرائیل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف فلسطینی ہونے کی وجہ سے وہ تمام فلسطینیوں یا ان کے ایک بڑے حصے کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcaminii49nui1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ