تاریخ شائع کریں2023 17 October گھنٹہ 20:39
خبر کا کوڈ : 611483

غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی جنگ تمام اسلامی حکمرانوں کے لیے نمونہ ہے

منگل کے روز جماعت اسلامی پاکستان کی میزبانی میں " مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام کی ذمہ داریاں" کے عنوان سے  منعقدہ ایک کانفرنس میں پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعت کے رہنماؤں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی۔
غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی جنگ تمام اسلامی حکمرانوں کے لیے نمونہ ہے
پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور مذہبی شخصیات نے صیہونی حکومت کے خلاف الاقصیٰ طوفان آپریشن کی حمایت کرتے ہوئے عالم اسلام سے غزہ کے عوام کی امداد کے لیے عملی اقدامات سمیت فوجی دفاعی سفارت کاری پر زور دیا۔

منگل کے روز جماعت اسلامی پاکستان کی میزبانی میں " مسئلہ فلسطین اور عالم اسلام کی ذمہ داریاں" کے عنوان سے  منعقدہ ایک کانفرنس میں پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعت کے رہنماؤں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی۔

اس کانفرنس میں پاکستان کی مذہبی جماعتوں، سینیٹ کے نمائندوں، شیعہ و سنی علماء، سابق سفارت کاروں اور میڈیا کی شخصیات نے شرکت کی۔

مقررین نے فلسطین کے لیے عالم اسلام کی حمایت بالخصوص بیت المقدس میں مزاحمت کے محور کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں کو سراہا۔ پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے رہنماء سیف الرحمان خان نے کہا کہ فلسطین کے لیے ایران کی امداد اور غاصب صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی جنگ میں ان کی حمایت ہم سب اور اسلامی ممالک کے تمام حکمرانوں کے لیے نمونہ ہے۔

انہوں نے  کہا کہ بلاشبہ خطے کے مسلم ممالک کے بعض حکمرانوں کا فلسطین کے حوالے سے اب بھی مبہم رویہ ہے اور انہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا عزم کر رکھا ہے مگر ہمیں ایران کی طرح فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی واضح طور پر حمایت کرنی چاہیے۔

مقررین نے کہا کہ فلسطین کے مسئلے پر اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس کافی نہیں ہے بلکہ اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس منعقد ہونا چاہیے اور جن ممالک نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی وہ اپنے تعلقات منقطع کر نے کے ساتھ اسرائیل کا تجارتی بائیکاٹ بھی کریں۔

جماعت اسلامی پاکستان کے نائب چیئرمین لیاقت بلوچ نے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور پاکستانی عوام سمیت پورا عالم اسلام حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی حمایت کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ آج کا اجتماع فلسطین کی حمایت، صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور عالمی برادری سے غاصب اسرائیل کی جارحیت کو روکنے اور غزہ کے بے دفاع لوگوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی تمام جماعتوں اور سیاسی قوتوں کے اتفاق کو ظاہر کرتا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے مسلمانوں اور فلسطینی تنازعہ کے بارے میں مغربی دنیا کے دوہرے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیل کی جارحیت کا مطلب دفاع نہیں ہے بلکہ صیہونی فلسطینیوں کی نسل کشی اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کی توسیع چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کسی بھی بین الاقوامی قانون یا اصولوں کی پاسداری نہیں کرتا اور ہم صیہونیوں کے انسانیت سوز روش کی مغرب کی اندھی حمایت کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اس لیے موجودہ صورتحال عالم اسلام سمیت تمام اقوام کے لیے ایک امتحان ہے۔

سینیٹ کے سابق سپیکر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ اسلامی تعاون تنظیم کی سفارت کاری بالخصوص چین اور روس کے ساتھ رابطوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آزادی اور ایک آزاد ملک ہونا فلسطینیوں کا جائز حق ہے۔

انہوں نے  کہا کہ ہمیں صیہونی لابی کی سازشوں کو پہچاننا چاہیے اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مربوط پالیسی تشکیل دینا چاہیے۔

جمعیت علمائے اسلام پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے فلسطینی عوام کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کے حوالے سے غیر فعال ردعمل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ خود مختار نہیں ہے بلکہ امریکہ اور اس کے اتحادی اپنی پسند کے نسخے دے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمتی جنگ کو جاری رہنا چاہیے اور فتح یقینی طور پر فلسطینیوں کی ہے۔ اسرائیل کے خلاف لبنان کی مزاحمت بھی ہمارے لیے بہت بڑی ہے، اس لیے اس جنگ کا نتیجہ اسرائیل کی رسوائی اور اس قاتل حکومت کا مفلوج ہونا ہے۔

پاکستان کی ایک اور بااثر جماعت  مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ میں الاقصیٰ طوفان آپریشن نے ثابت کر دیا کہ اسرائیل کے پاس کوئی تحفظ اور ڈیٹرنس نہیں ہے اور ہر وہ چیز جو مغربی طاقتوں کی طرف سے ہتھیاروں کی امداد کی شکل میں  مقبوضہ فلسطین کے خلاف آرہی ہے ہے فلسطینی اور مزاحمتی گروپ کی طاقت کے آگے صفر ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ غزہ کے عوام کے لیے انسانی امداد بھیجنے کی فوری ضرورت کے علاوہ ہمیں فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو مالی امداد فراہم کرنی چاہیے۔

اس نیشنل کانفرنس کے اختتام پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے 14 آرٹیکلز پر مشتمل قرارداد پڑھ کر سنائی جس کی شرکاء نے منظوری دی اور فلسطین کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔

اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مغربی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں مستحکم امن و سلامتی کا انحصار صرف مسئلہ فلسطین کے حل پر ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ایک آزاد فلسطین کے قیام سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے اپنا فرض پورا کرے۔

اس قرارداد میں واضح کیا گیا کہ بیرونی دباؤ کے باوجود پاکستان اب بھی صیہونی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کی پالیسی پر قائم ہے اور ھمیشہ قائم رہے گا۔

سراج الحق نے فلسطینی عوام کے خلاف تشدد اور جرائم میں اضافے میں امریکہ اور یورپ کی اسرائیل کی حمایت کی بھی مذمت کی اور خبردار کیا کہ  امریکیوں کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کے جرائم کی حمایت کرنا چھوڑ دیں، ورنہ مسلم قومیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کے خلاف اقدام کریں گی۔
https://taghribnews.com/vdcc4sqe12bqs08.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ