تاریخ شائع کریں2023 2 October گھنٹہ 14:48
خبر کا کوڈ : 609618
صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین آیت اللہ رئیسی

وحدت کا مطلب مسلمان مذاہب اور جغرافیا کا ایک ہوجانا نہیں ہےبلکہ اسلامی امت کی منفعتوں کی حفاظت کے لئے اتفاق و اتحاد ہے/ قدس اور فلسطین  کی آزادی امت اسلام کا اہم ترین اشاریہ ہے

دشمن اسلامی معاشروں میں یاس اور ناامیدی پھیلانا چاہتا ہے  مگر امت مسلمہ نے اس کے اس  منصوبہ کو اپنی وحدت سے خاک میں ملا دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ اسلامی امت کے کان شہدا کی صدا کو سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی راہ میں قدم بڑھا رہے ہیں
وحدت کا مطلب مسلمان مذاہب اور جغرافیا کا ایک ہوجانا نہیں ہےبلکہ اسلامی امت کی منفعتوں کی حفاظت کے لئے اتفاق و اتحاد ہے/ قدس اور فلسطین  کی آزادی امت اسلام کا اہم ترین اشاریہ ہے
تقریب نیوز کے مطابق صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے اتوار کی صبح ۳۷ویں وحدت کانفرنس سے خطاب کیا اور رسول اللہ ﷺ اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت کی مبارک دیتے ہوئے تما شہدا  اور مجاہدین وحدت کی قدردانی کی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے ہر موڑ پر اسلامی وحدت اہمیت کی حامل رہی ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ وحدت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسلامی مذاہب اور ان کا جغرافیا ایک ہوجائے بلکہ  وحدت کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی منفعتوں  کی حفاظت اور ان کی ارتقا کی راہ میں اتحاد اور اتفاق کرنا۔

انہوں نے کہا کہ دنیائے اسلام میں وحدت روز بروز مورد تاکید قرار پا رہی ہے ۔ وحدت کا نظریہ ایک فردی نگاہ نہیں ہے بلکہ ایک تفکر اور نظام فکری ہے جس کا محور حق ، قرآن، رسول اکرمﷺ اور ان کی پاکیزہ عترت ہے۔

 انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیرہ رسول اکرمﷺ کو پس پشت ڈال کر اجنبیوں پر نظر رکھنے کا انجام  انسانیت کا پستی کے دور میں واپسی کا سفر ہے۔
انہوں نے کہا کہ طول تاریخ میں مسلمانوں کی کامیابی کی کنجی، رسول اللہ ﷺ اور قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تسلط کا نظام جانتا ہے کہ اس کے اہداف میں سب سے بڑی رکاوٹ امت مرحومہ ہے  جو  خدا، رسولﷺ، قیامت اور الہی مقصد کی جانب سفر پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر مسلمان کی اہم ذمہ داری یہ ہے کہ دامے درھمے سخنے ہر طور سے دنیائے اسلام کی وحدت کے لئے کام کرے  ۔ ہر وہ شخص جو جان بوجھ کر یا انجانے میں وحدت کے خلاف کام کررہا وہ دراصل دشمن کے منصوبہ پر عمل پیرا ہے۔

صدر مملکت نے مزید کہا کہ قدس اور فلسطین کی آزادی اس وقت مسلمانوں کا اہم اشاریہ ہے اور  ہر وہ شخص یا مملکت جو اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات کی خواہاں ہے وہ اس کے لئے پستی کے سفر کا آغاز ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے نمک خوار پاکستان اور افغانستان میں مسلسل بربریت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ان سے مقابلہ کے لئے تکفیریت کے مقابلہ میں بھی وحدت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت دشمن میڈیا کے ذریعہ چاہتا ہے کہ مسلمانوں اور دنیائے اسلام کے جوانوں کے ذہنوں میں شبہات پیدا کرے  اس مسئلہ پر قابو پانے کے  لئے علماء کا جہاد تبیین بہت ضروری ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دشمن اسلامی معاشروں میں یاس اور ناامیدی پھیلانا چاہتا ہے  مگر امت مسلمہ نے اس کے اس  منصوبہ کو اپنی وحدت سے خاک میں ملا دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ اسلامی امت کے کان شہدا کی صدا کو سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی راہ میں قدم بڑھا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام میں شہید قاسم سلیمانی، شہید ابو مہدی مہندس اور دیگر شہدا کے کاموں کا اثر واضح دیکھا جاسکتا ہے  اور ان کے کاموں نے ہمارے کاندھوں پر یہ بھاری ذمہ داری عائد  کردی ہے انہوں نے ہمیں وحدت اور اتفاق کا راستہ دکھا دیاہے۔

ابراہیم رئیسی صاحب نے مزید کہا کہ دشمن کی جانب سے مقدسات اسلامی کی توہین کا زنجیری عمل جاری ہے قرآن کریم کی توہین سے لے کر اولیائے الہی کی توہین  تک اور پھر  مسلمانوں کی غارت گری اور قتل کے لئے تکفیری گروہوں کی تشکیل  اور اسلامی ممالک میں اپنے تربیت یافتہ لوگوں کی تعیناتی جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے منصوبہ پر کام کرہے ہیں، سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسرائیل مسلمان امت کا راستہ روکنے کے در پے ہے۔ لیکن مسلمان امت نے بھی ثابت کیاہے وہ مزاحمت کر سکتے ہیں اور وہ اپنے دشمن کو پہچانتے ہیں۔
 
 
 
 
 
 
https://taghribnews.com/vdcjvhemouqeymz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ