روس اقوام متحدہ میں ایرانی صدر کے مواقف کی شدید حمایت کا اعلان کرتا ہے
گزشتہ دہائیوں کے دوران روس نے ہمیشہ روایتی اور مذہبی اقدار کا احترام کیا ہے، اور نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بین الاقوامی میدان میں اس کا خیال رکھا گیا ہے۔تخلیق انسانی سے محبت جس کا قرآن کریم میں ذکر ہے، نہ صرف امت اسلامیہ میں بلکہ مختلف فرقوں اور مذاہب میں تخلیقی اور مستند مکالمے کا تعین کرتا ہے اور اتحاد کی دعوت دیتا ہے۔
شیئرینگ :
روس کے مفتی اعظم اور روسی مسلمانوں کی یونین کے صدر نے کہا ہے کہ دلوں کا اتحاد امت اسلامی کی سب سے بڑی بنیاد ہے اور تمام مذاہب کو اسلام کے میدان میں ایک دوسرے کے گرد جمع ہونا چاہیے اور دلوں کے اتحاد کے ساتھ مشترکہ مقصد کی طرف بڑھنا چاہیے۔
تقریب نیوز کے مطابق ۳۷ ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے روسی مفتی اعظم شیخ راویل عین الدین نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دلوں کے اتحاد کا مطلب دوسروں کو فتح کرنا اور غلام بنانا نہیں ہے، بلکہ لوگوں کو غلامی سے آزاد کرنا ہے۔
روس کے مفتی اعظم نے بین المذاہب اتحاد کے میدان میں اپنے ملک کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: بین المذاہب امن اور تمام عالمی مذاہب کے درمیان تعاون کو مضبوط کرنا، جو روس میں گزشتہ تمام صدیوں سے موجود ہے، سب سے اہم سمجھا جاتا ہے اور یہ ہمارے ملک کی کامیابی کی علامت ہے۔
شیخ راویل عین الدین نے مزید کہا: تخلیق انسانی سے محبت جس کا قرآن کریم میں ذکر ہے، نہ صرف امت اسلامیہ میں بلکہ مختلف فرقوں اور مذاہب میں تخلیقی اور مستند مکالمے کا تعین کرتا ہے اور اتحاد کی دعوت دیتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اتحاد کی دعوت امام خمینی (رہ) کے گورباچوف کے پیغام میں ظاہر کی گئی تھی اور کہا: امام خمینی (رہ) کے افکار جن کی وضاحت 30 سال سے زیادہ عرصہ قبل مذاہب کے اتحاد کی دعوت کے ذریعے کی گئی تھی، عام عقائد کی طرف آگے بڑھنے کے بارے میں ہے۔
شیخ عین الدین نے کچھ لوگوں کی شیطانی اشتعال انگیزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: دنیا میں ہمیشہ ایسی طاقتیں رہی ہیں جنہوں نے اپنے فائدے کے لیے شیطنت سے اسلام کی تعلیمات کو تباہ کرنے کی کوشش کی اور آج وہ تمام دینی اقدار کو پامال اور قرآن پاک کی توہین اور بے عزتی کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بہت سے عالمی رہنماؤں کی طرح قرآن کریم کی کسی بھی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے واضح کیا: گزشتہ دہائیوں کے دوران روس نے ہمیشہ روایتی اور مذہبی اقدار کا احترام کیا ہے، اور نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بین الاقوامی میدان میں اس کا خیال رکھا گیا ہے۔
روس کے مفتی اعظم نے ایران اور روس کے دینی تعلقات کو مضبوط کرنے کے اہم ترین واقعہ کی طرف اشارہ کیا اور کہا: ڈاکٹر رئیسی کی ماسکو کی گرینڈ مسجد میں موجودگی اور روس کے مذہبی رہنماؤں سے خطاب اور ملاقات اس بات کی واضھ اور روشن مثال ہے.
انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران کے صدر کی تقریر کی بھی تعریف کی جو کہ قرآن کریم کی حرمت، اسلامو فوبیا کی ناپختگی اور خاندانی اقدار کے تحفظ کے بارے میں تھی اور کہا: "روس اصرار کے ساتھ ان موقف کا دفاع کرتا ہے۔ "
شیخ عین الدین نے مزید کہا: آج اختلاف کے باوجود عالمی مذاہب کے پیروکاروں کو متحد ہو کر نیک کاموں میں ایک دوسرے کی مدد اور برائیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔
غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والے امریکی یونیورسٹی اساتذہ اور طلباء پر امریکی پولیس کے وحشیانہ تشدد کے بعد دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف اور ...